اصلاحِ نفس و معاشرہ

شرمگاہوں کی حفاظت جنت کی ضمانت

 دینِ اسلام میں مرد و عورت دونوں کو ہی شرم گاہ کی حفاظت کا حکم دیا گیا ہے۔ جیسا کہ سورہ نور میں پہلے مردوں کو حکم ہے کہ وہ اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں۔ غَضِّ بَصَر اور شرم گاہوں کی حفاظت کا حکم دینے کے بعد مذکورہ آیت میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :

ذَلِكَ أَزْكَى لَهُمْ

النور – 30

’’ یہ ان کے لیے زیادہ پاکیزہ ہے ‘‘۔

اس سے بڑا فائدہ کیا ہوسکتا ہے کہ اس اہتمام کو پاکیزگی قرار دیا گیا۔ یہی حکم اگلی آیت میں خواتین کو بھی دیا گیا کہ وہ بھی اپنی نظریں جھکا کر رکھیں، شرم گاہوں کی حفاظت کریں اور پردہ کریں۔1

قرآن کریم میں ایک مقام پر آخرت کی کامیابی کے مستحق لوگوں کی صفات بیان ہوئیں جن میں سے ایک صفت یہ بیان ہوئی کہ  :

وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ ‎﴿٥﴾‏ إِلَّا عَلَىٰ أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ ‎﴿٦﴾‏ فَمَنِ ابْتَغَىٰ وَرَاءَ ذَٰلِكَ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْعَادُونَ ‎﴿٧﴾

المؤمنون – 5/7

’’اور وہی جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ سوائے اپنی بیویوں کے اور ان عورتوں کے جو ان کی لونڈیاں ہیں ان کے بارے میں وہ قابل ملامت نہیں ہیں۔۔ پھر جو اس کے سوا تلاش کرے تو وہی لوگ حد سے بڑھنے والے ہیں۔‘‘

مذکورہ آیات میں جن صفات کے حامل مومنین کو کامیابی اور جنت کی ضمانت دی گئی ہے ان عظیم صفات میں شرمگاہوں کی حفاظت کرنا بھی شامل ہے۔ سورہ احزاب میں وہ مومن و مسلمان مرد و خواتین جو دیگر صفات کے ساتھ ساتھ  شرم گاہوں کی حفاظت  کرنے والے ہوں ان کے بارے میں فرمایا :

اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ مَّغْفِرَةً وَّ اَجْرًا عَظِيْمًا

الاحزاب – 35

 یعنی اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے مغفرت و اجر عظیم تیار کیا ہے۔

 ایک حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

مَن يَضْمَن لي ما بيْنَ لَحْيَيْهِ وما بيْنَ رِجْلَيْهِ، أضْمَنْ له الجَنَّةَ2

 ’’  جو شخص مجھے اپنی زبان اور شرم گاہ کی حفاظت کی ضمانت دے دے تو میں اس کے لیے جنت کا ضامن ہوں۔ ‘‘

 ان دلائل سے معلوم ہوا کہ شرم گاہوں کی حفاظت پر جنت کی ضمانت دی گئی ہے جبکہ اس کی حفاظت نہ کرنے پر مثلاً بے حیائی ، فحاشی اور زنا کا ارتکاب کی مذمت بھی کی گئی ہے۔ زنا کے لیے تو دنیا میں بھی حد مقرر کی گئی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے مومن کے بارے میں فرمایا کہ وہ فحاشی کا مرتکب نہیں ہوتا۔3

دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں کَمَا حَقُّہُ اہلِ ایمان والے اوصافِ حمیدہ اپنانے کی ، فحاشی سے اجتناب اور شرم گاہوں کی حفاظت کی توفیق عنایت فرمائے۔ آمین

  1. (دیکھئے :  سورہ نور : 31 )
  2. صحیح بخاری – کتاب الرقاق – باب حفظ اللسان۔۔۔الخ / 6474
  3. ( جامع ترمذی : 1977)
الشیخ ڈاکٹر حافظ محمد یونس اثری حفظہ اللہ

Recent Posts

حضرت علیؓ اور حضرت معاویہؓ کے درمیان اختلافات کی حقیقت؟

سیدنا علیؓ نے دار الخلافہ کو مدینہ طیبہ سے کہاں منتقل کیا؟کیا سیدنا علیؓ اور…

3 days ago

یزید کو خلیفہ نامزد کرنے پر سیدنا امیر معاویہ ؓ پر اعتراض کیوں؟

کیا سیدنا امیر معاویہ ؓ نے اپنے بیٹے کو خلیفہ نامزد کرکے اسلام کی تاریخ…

3 days ago

شہدائے کربلا کے وہ نام جو چھپائے جاتے ہیں؟

شہدائے کربلا کے چند مخصوص ناموں کو آخر کیوں چھپایا جاتا ہے؟ اہم وجہ جانیے!کربلا…

3 days ago

واقعہ کربلاء کی حقیقت | قاتلین حسینؓ کون؟

یزید کی بیعت کا حکم مدینہ تک کیسے پہنچا؟سیدنا حسینؓ تک جب پیغام پہنچا تو…

3 days ago

صرف شہداء کربلا ہی کا دن کیوں؟

کیا کربلاء تاریخِ اسلام کا سب سے المناک واقعہ ہے؟تاریخِ اسلام میں سب سے مظلومانہ…

3 days ago

دلوں کو فتح کرنے والے چار اخلاقی اصول

اخلاقِ حسنہ، دینِ اسلام کا حسن اور ایک مسلمان کی پہچان ہیں۔ اس آڈیو میں…

3 days ago