سیدنا عکاشہ بن محصن کا واقعہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میری امت کے ستر ہزار لوگ بے حساب جنت میں جائیں گے۔ یہ وہ لوگ ہوں گے جو جھاڑ پھونک نہیں کراتے نہ شگون لیتے ہیں اور اپنے رب ہی پر بھروسہ رکھتے ہیں۔ (صحیح بخاری: 6472)
دوسری حدیث میں ہے کہ عکاشہ بن محصن رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا میں بھی ان میں سے ہوں؟ فرمایا کہ ہاں۔ ایک دوسرے صاحب سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر عرض کیا میں بھی ان میں سے ہوں؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ عکاشہ تم سے بازی لے گئے کہ تم سے پہلے عکاشہ کے لیے جو ہونا تھا ہو چکا۔ (صحیح بخاری: 5752)
قرآنِ مجید کا حکم "کسی پر عیب نہ لگاؤ" سے کیا مراد ہے، اور اس…
افغانستان میں طالبان کی فتح پر ظاہر کیا گیا وہ کون سا اندیشہ تھا جو…
دنیا میں ہم دیکھتے ہیں کہ جب کوئی معمولی انسان حکم دیتا ہے تو دوسرا…
نبی کریم ﷺ کی دعوت انسانیت کے لیے سب سے عظیم نعمت تھی۔ آپ ﷺ…
کیا جاوید غامدی کے نزدیک حدیث دین کا ماخذ بن سکتی ہے؟ غامدی صاحب کن…
حضرت عمر بن خطابؓ نماز کے لیے تشریف لائے، صفوں کو درست کیا، اور نماز…