عبادات

رمضان اور نیک اعمال

پہلا خطبہ :

تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جو زمین اور آسمانوں کا رب ہے، واضح اور روشن آیتوں کو نازل کرنے والا، بھلائیوں اور دائمی برکتوں سے نوازنے والا ہے۔ جس نے نفوس کے تزکیہ و تطہیر کے لیے عبادات کا حکم دیا اور محرمات سے روکا، میں اپنے رب کی تعریف بیان کرتا ہوں اور اس کی بیش بہا نعمتوں پر اس کا شکر بجالاتا ہوں جنہیں ہم جانتے ہیں اور جنہیں ہم نہیں جانتے، کیوں کہ نعمتوں کا احاطہ اللہ عزوجل ہی کرسکتا ہے جس کے ہاتھ میں ہر طرح کی بھلائیاں ہیں اور جو برائیوں اور ہلاکت خیزیوں سے حفاظت کرتا ہے۔

 اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ تنہا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، جو اقتدار ، بادشاہت اور قوت وغلبے والا ہے، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی اور سردار محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں جن کی تائید معجزات کے ذریعے کی گئی ہے۔

 اے اللہ! تو درود و سلام اور برکتیں نازل فرما اپنے بندے اور رسول محمد ﷺ پر، ان کی آل پر اور ان کے اصحاب پر جو نیک اعمال میں سبقت کرنے والے تھے۔

اما بعد !

 اے لوگو! اللہ کا تقوی اختیار کرو جس نے تمہیں ہر طرح کی نعمتوں سے نوازا ہے، اور جسے چاہا عذاب و سزا سے بچائے رکھا ہے، کیوں کہ تقوی ہی آخرت کے دن کے لیے سب سے بہترین توشہ ہے۔

اے مسلمانو! جان لو کہ سب سے بہترین لمحات وہ ہیں جنہیں اللہ نے دوسرے اوقات پر فضیلت دی ہے، بہترین ایام وہ ہیں جنہیں اللہ نے دیگر ایام پر برتری عطا کی ہے، اور بہترین مہینے وہ ہیں جنہیں اللہ نے دیگر مہینوں کے مقابلے افضل بنایا ہے، اور بہترین اعمال وہ ہیں جنہیں اللہ نے ان افضل تیرین لمحات، ایام اور مہینوں میں مشروع کیا ہے۔ اللہ عزو جل نے ہم مسلمانوں کو ان افضل لمحات، ایام اور مہینوں کے بارے میں جتلایا ہے۔ ہمارے لیے ان میں نیک اعمال کو مشروع کیا ہے اور ان میں اور دیگر دنوں میں برے اعمال سے ہمیں ڈرایا ہے تا کہ ہم نیک کاموں میں خوب جانفشانی کریں اور اپنے نامہ اعمال کو محرمات اور تباہ کن امور سے محفوظ رکھیں، پس ہمارے رب کے لیے ہر طرح کی تعریفیں اور شکر ہیں کہ اس نے ہمیں وہ چیز میں سکھائیں جو ہمارے لیے نفع بخش ہیں اور ہمیں ان چیزوں سے ڈرایا جو ہمارے لیے نقصان دہ ہیں۔ ارشادِ باری تعالی ہے:

كَمَا أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولًا مِنكُمْ يتلو عليكُمْ آيَاتِنَا ويزكيكُم ويعلمُكُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُعَلِّمُكُمْ مَا لَمْ تَكُونُوا تَعْلَمُونَ

البقرۃ – 151

جیسا کہ ہم نے تم پر یہ انعام کیا کہ تم ہی میں سے تم میں ایک رسول بھیجا جو تمہارے سامنے ہماری آیات تلاوت کرتا ہے اور تمہیں پاکیزہ بناتا ہے اور کتاب و حکمت سکھلاتا ہے اور وہ کچھ بھی سکھلاتا ہے جو تم پہلے نہ جانتے تھے۔

 اور ارشاد باری تعالی ہے:

فَإِذَا أَمِنتُمْ فَاذْكُرُوا اللهَ كَمَا عَلَمَكُمْ مَا لَمْ تَكُونُوا تَعْلَمُونَ

البقرۃ – 239

گر جب امن میسر آجائے تو اللہ کو اسی طریقے سے یاد کرو جو اس نے تمہیں سکھایا ہے جسے تم پہلے نہ جانتے تھے ۔

 اسی طرح اللہ عزوجل نے انسانوں کے سردار محمد ﷺسے فرمایا:

وَأَنزَلَ اللَّهُ عَلَيْكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُن تَعْلَمُ ۚ وَكَانَ فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكَ عَظِيمًا

النساء – 113

اللہ تعالیٰ نے تجھ پر کتاب اور حکمت اتاری ہے اور تجھے وہ سکھایا ہے جسے تو نہیں جانتا اور اللہ تعالی کا تجھ پر بڑا بھاری فضل ہے۔

اور ارشادِ باری ہے:

وَعُلِّمْتُم مَّا لَمْ تَعْلَمُوا أَنتُمْ وَلَا آبَاؤُكُمْ ۖ

الانعام – 91

 اور تمہیں وہ کچھ سکھایا گیا جو تم اور تمہارے آباء و اجداد نہیں جانتے تھے۔

پس ہر طرح کا فضل اللہ ہی کے پاس سے آتا ہے اور اسی کے پاس جاتا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے:

وَأَنَّ إِلَىٰ رَبِّكَ الْمُنتَهَىٰ

النجم – 42

 اور یہ کہ آپ کے رب ہی کی طرف پہنچنا ہے۔

لہذا ہر قسم کی حمد وستائش اور شکر و سپاس اللہ عزوجل کے لیے ہے۔ جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہیں، ان کی حالت یہ ہے وہ دنیا کی حقیر اور معمولی اشیاء، اور اس کے عارضی مال و متاع کی چمک دمک سے خوش ہوتے ہیں، جیسا کہ اللہ عزو جل نے ان کی حالت قران کریم میں بیان یوں کی ہے:

اللَّهُ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاءُ وَيَقْدِرُ ۚ وَفَرِحُوا بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا مَتَاعٌ

الرعد – 26

اللہ تعالیٰ جس کے لیے چاہتا ہے روزی میں وسعت دیتا ہے، اور جس کے لیے چاہتا ہے تنگ کر دیتا ہے، اور وہ لوگ دنیا کی زندگی پر خوش ہورہے ہیں حالانکہ دنیا کی زندگی آخرت کی نعمتوں کے مقابلے میں نہایت (حقیر) پونجھی ہے۔

اور اللہ عزوجل نے کفار کے بارے فرمايا:

ذَٰلِكُم بِمَا كُنتُمْ تَفْرَحُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَبِمَا كُنتُمْ تَمْرَحُونَ ‎﴿٧٥﴾‏ ادْخُلُوا أَبْوَابَ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا ۖ فَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِينَ

الغافر – 75/76

 تمہارا یہ انجام اس وجہ سے ہے کہ کیونکہ تم زمین میں باطل پر خوش ہوتے اور اس پر اتراتے تھے چلو دوزخ کے دروازوں میں سے داخل ہو جاؤ، تم اس میں ہمیشہ رہو گے۔ تکبر کرنے والوں کا کیسا برا ٹھکانا ہے۔

 دوسری جگہ ان لوگوں سے متعلق فرمایا:

كَلا بَلْ تُحِبُّونَ الْعَاجِلَةَ

القیامة – 20

 ہر گزنہیں! بلکہ تم جلد حاصل ہونے والی چیز (دنیا) کو پسند کرتے ہو۔

جو لوگ دنیا کو آخرت پر ترجیح دیتے ہیں اور اپنی دنیا میں مست و مگن ہیں اور آخرت کو فراموش کر بیٹھے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ قوم عاد و ثمود اور دیگر نافرمان سابقہ قوموں کے بارے میں سوچیں اور عبرت پکڑیں کہ کیسے ان کی وقتی لذتیں اور آسائشیں ختم ہوئیں اور ان کے ساتھ حسرتیں، بوجھ، گناہ اور برائیاں ہمیشہ کے لیے باقی رہ گئیں۔ ارشاد باری تعالی ہے:

وَالَّذِينَ كَفَرُوا يَتَمَتَّعُونَ وَيَأْكُلُونَ كَمَا تَأْكُلُ الْأَنْعَامُ وَالنَّارُ مَثْوًى لَّهُمْ

محمد – 12

 اور جو کا فر ہیں وہ (دنیا میں) عیش کر رہے ہیں اور ایسے کھا رہے ہیں جیسے حیوانات کھاتے ہیں اور ان کا ٹھکانہ آگ ہے۔

 اور ارشاد باری تعالی ہے:

يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ أَلَمْ يَأْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنكُمْ يَقُصُّونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِي وَيُنذِرُونَكُمْ لِقَاءَ يَوْمِكُمْ هَٰذَا ۚ قَالُوا شَهِدْنَا عَلَىٰ أَنفُسِنَا ۖ وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَشَهِدُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ أَنَّهُمْ كَانُوا كَافِرِينَ ‎﴿١٣٠﴾‏ ذَٰلِكَ أَن لَّمْ يَكُن رَّبُّكَ مُهْلِكَ الْقُرَىٰ بِظُلْمٍ وَأَهْلُهَا غَافِلُونَ

الانعام – 130/131

اے جنوں اور انسانوں کی جماعت! کیا تمہارے پاس تم ہی میں سے انبیاء ور سل نہیں آئے تھے جو تمہیں میری آیتیں پڑھ کر سناتے تھے، اور آج کے دن سے تمہیں ڈراتے تھے، کہیں گے کہ ہم اپنے گناہوں کا اعتراف کرتے ہیں، اور انہیں دنیا کی زندگی نے دھو کہ میں ڈال رکھا تھا، اور اپنے بارے میں گواہی دیں گے کہ بے شک وہ کافر تھے جی یہ (رسولوں کا بھیجنا) اس لیے ہے کہ آپ کا رب بستیوں کو ظلم سے ہلاک نہیں کرنا چاہتا، جبکہ ان کے رہنے والے بے خبر ہوں۔

اللہ عزوجل نے ہمیں دنیا اور دنیا پرستوں کے یہ قصے سنائے جنہوں نے اسی دنیا کو اپنا قبلہ وکعبہ بنالیا تھا اور آخرت کو چھوڑ کر اسی دنیا کے لیے مرمٹنے لگے تھے اور اس کی رنگینیوں میں بدمست ہو گئے تھے۔ ارشاد باری تعالی ہے:

إِنَّ الَّذِينَ لَا يَرْجُونَ لِقَاءَنَا وَرَضُوا بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَاطْمَأَنُّوا بِهَا وَالَّذِينَ هُمْ عَنْ آيَاتِنَا غَافِلُونَ ‎﴿٧﴾‏ أُولَٰئِكَ مَأْوَاهُمُ النَّارُ بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ

یونس – 7/8

 بیشک جو لوگ ہماری ملاقات کی امید نہیں رکھتے ہیں، اور دنیا کی زندگی پر خوش اور مطمئن ہیں اور جو ہماری آیتوں سے غافل ہیں ، ایسے لوگوں کا ٹھکانا ان کے اعمال کی وجہ سے دوزخ ہے۔

 اور جب آپ کو اس ہلاکت خیز اور نقصان دہ خوشی کی حقیقت معلوم ہو گئی کہ یہ در اصل دنیا کی محبت اور آخرت کی فراموشی ہے۔ تو آپ سعادت والی خوشی، کامیابی کی خوشی، بھلائیوں کی خوشی اور سرور و کیف والی خوشی کی طرف آئیں، ایسی خوشی جس کی دعوت آپ کے رب نے اپنے اس قول میں دی ہے:

يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَتْكُم مَّوْعِظَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَشِفَاءٌ لِّمَا فِي الصُّدُورِ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِينَ ‎﴿٥٧﴾‏ قُلْ بِفَضْلِ اللَّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَٰلِكَ فَلْيَفْرَحُوا هُوَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُونَ

یونس – 57/58

 لو گو!تمہارے پاس ایک ایسی چیز آئی ہے جو تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک نصیحت ہے، اور دلوں کی بیماریوں کے لیے شفا ہے، اور ایمان والوں کے لیے ہدایت اور رحمت کا سامان ہے ہم آپ کہہ دیجئے کہ بس لوگوں کو اللہ کے اس انعام اور رحمت پر خوش ہونا چاہیے وہ اس سے بدرجہا بہتر ہے جس کو وہ جمع کر رہے ہیں۔

یہ آپ پر اللہ کار حم و کرم ہے کہ سب سے افضل مہینے میں آپ ہیں، اور آپ کے لیے اس میں مختلف عبادات اور برکات کو یکجا کردیا ہے جو دوسرے مہینے میں یکجا نہیں ہیں، اور اس میں صرف بدلہ ہی نہیں بلکہ اجر و ثواب کو کئی گنا بڑھا دیا ہے جو کہ دوسرے وقت میں حاصل نہیں ہے۔

اللہ تعالی نے اس ماہ میں اطاعت کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرنے والے امور کو مسلمانوں سے دور رکھا ہے اور شیاطین کو امت محمدیہ سے دور بند کر رکھا ہے تاکہ انہیں خیر کے کاموں سے نہ روک سکیں، جیسا کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: “جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو جنت کے دروزے کھول دیئے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور شیطانوں کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے۔“ (بخاری و مسلم بروایت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ)۔

چنانچہ اس بابرکت مہینے میں نماز کی ادائیگی میں حسن و کمال اور اس کی روشنی و چمک ظاہر وواضح ہوتی ہے۔ یہ زکوۃ کا مہینہ ہے جس کے لیے اس ماہ کو اس کی ادائیگی کا وقت مقرر کر رکھا ہے اور جو اس میں بندوں پر احسان کرنا چاہتا ہے۔ پس خوشخبری ہے ان کے لیے جو زکوۃ کے مال کو اس کے مستحقین تک پہنچاتے ہیں، اور تباہی ہے ان کے لیے ہے جو زکوۃ کو اپنے مال میں شامل کر لیتے ہیں، جو ان کے مال کے فساد و بربادی کا موجب اور برکت کے زوال کا سبب بنتا ہے اور ایسے لوگوں کے لیے قبر میں عذاب ہے ایسے اژدہے کی شکل میں جو اس کے دونوں جبڑوں کو پکڑیں گے اور اس میں اپناز ہر انڈیلیں گے۔

یہ واجب اور مستحب نان و نفقہ دینے کا مہینہ ہے جن کی ادائیگی انسان کو جہنم کی آگ سے بچاتی ہے اور روز قیامت جب لوگ اپنے صدقات کے سائے میں ہوں گے یہ اُس دن اُن کے لیے سایہ بنیں گے۔ اس مہینے میں بہت سارے اذکار مشروع ہیں جو انسان کی نجات کا باعث ہیں۔ یہ بکثرت تلاوت قرآن کا مہینہ ہے جس سے اللہ عزوجل درجات کو بلند فرماتا ہے ، گناہوں کو معاف کرتا ہے اور دلوں کو عمدہ صفات کا پیکر بناتا ہے۔

یہ حج اصغر یعنی عمرہ کا مہینہ ہے جس کا ثواب نبی اکرم ﷺ کے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے، یا ایک حج کے برابر ہے۔ یہ نیکیوں کا مہینہ ہے اور اس میں محتاجوں، والدین اور اقرباء کے ساتھ احسان کے مواقع بھی ہیں۔ حدیث میں ہے: ” صدقہ بری موت سے بچاتا ہے اور مصبیت کو ٹالتا ہے۔“

یہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا مہینہ ہے۔ جو اس مہینے میں غور و فکر کرے گا وہ پائے گا کہ اس میں ہر طرح کی طاعت موجود ہے اور ہر معصیت سے دوری ہے اور دلوں کی اصلاح اس وقت ہوتی ہے جب روزوں کے ساتھ نمازیں بھی شامل ہوں۔ ارشاد باری تعالی ہے:

فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرَاتِ ۚ أَيْنَ مَا تَكُونُوا يَأْتِ بِكُمُ اللَّهُ جَمِيعًا ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

البقرۃ – 148

تم نیکیوں کی طرف دوڑو۔ جہاں کہیں بھی تم ہو گے، اللہ تمہیں لے آئے گا۔ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔

اللہ عزوجل میرے لیے اور آپ کے لیے قرآن عظیم کو بابرکت بنائے۔

دوسرا خطبہ :

 تمام قسم کی تعریفیں اللہ کے لیے ہیں ان کی بے شمار نعمتوں پر اور ہر طرح کی حمد وستائش اس کے لیے ہے اس کی اعلی ترین صفات اور ناموں پر۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ تنہا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں، ایسی گواہی جو صداقت واخلاص پر مبنی ہے اور جس کو میں اس سے ملاقات کے دن کے لیے جمع رکھتا ہوں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور آخری نبی ہیں۔

 اے اللہ! تو درود و سلام اور برکتیں نازل فرما تیرے بندے اور رسول محمد ﷺ پر، ان کی آل پر اور ان کے اصحاب اور دوستوں پر۔

اما بعد !

اپنے رب کا تقوی اختیار کرو، تاکہ وہ تمہارے اجر کو بڑھائے، اور قبر کے عذاب سے تمہیں نجات دے، وہ شخص کامیاب و کامران ہے جو اس کا تقوی اختیار کرتا ہے اور نامراد ہے وہ شخص جو اپنی خواہشات کی پیروی کرتا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے:

فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرَاتِ ۚ إِلَى اللَّهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيعًا فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ

المائدۃ – 48

لہذا تم بھلائی کے کاموں میں ایک دوسرے سے آگے بڑھو۔ تم سب کو اللہ ہی کی طرف جانا ہے پھر جن باتوں میں تم اختلاف کرتے رہے وہ سب کچھ تمہیں بتادے گا۔

اے لوگو! دور وہ ہے جو گزر چکا ہوتا ہے گرچہ گزشتہ کل ہی کیوں نہ ہو اور قریب وہ ہے جو آنے والا ہے، پس جو ایام گزر چکے ہیں وہ دوبارہ واپس آنے والے نہیں ہیں اور جو ایام آنے والے ہیں ان سے جلدی ہی ملو گے۔ ارشاد باری تعالی ہے:

يَا أَيُّهَا الْإِنسَانُ إِنَّكَ كَادِحٌ إِلَىٰ رَبِّكَ كَدْحًا فَمُلَاقِيهِ

الانشقاق – 6

 اے انسان! تیری ساری تگ و دو تجھے تیرے رب کی طرف لے جارہی ہے، بالآخر تو اس سے ملنے والا ہے۔

 اور ارشاد باری ہے:

إِنَّا أَنذَرنَاكُمْ عَذَابًا قَرِيبًا يوم ينظرُ الْمَرْءُ مَا قَدَّمَتْ يَدَاهُ وَيَقُولُ الْكَافِرُ يَا لَيْتَنِي كُنتُ

النباء – 40

 تو اب ہم نے تمھیں ایک ایسے عذاب سے آگاہ کر دیا ہے جو قریب آلگا ہے جس دن آدمی دیکھ لیگا کہ اس نے آگے کیلئے کیا کیا ہے اور کافر کہے گا کاش میں مٹی ہو تا ۔

اور جب یہی معاملہ ہے جیسا کہ اللہ عزوجل نے ذکر کیا تو اپنی ابدی زندگی کے لیے نیک اعمال انجام دو، قبل اس کے کہ :

أَن تَقُولَ نَفْسٌ يَا حَسْرَتَىٰ عَلَىٰ مَا فَرَّطتُ فِي جَنبِ اللَّهِ وَإِن كُنتُ لَمِنَ السَّاخِرِينَ ‎﴿٥٦﴾ أَوْ تَقُولَ لَوْ أَنَّ اللَّهَ هَدَانِي لَكُنتُ مِنَ الْمُتَّقِينَ

الزمر – 56/57

کوئی شخص کہے ہائے افسوس، اس بات پر کہ میں نے اللہ تعالیٰ کے حق میں کوتاہی کی بلکہ میں تو مذاق اڑانے والوں میں رہا جی یا کہے کہ اگر اللہ مجھے ہدایت کرتا تو میں بھی پار سا لوگوں میں ہوتا ہر یا عذاب کو دیکھ کر کہے کاش! کہ کسی طرح میر الوٹ جاتا ہو جاتا تو میں بھی نیکو کاروں میں ہو جاتا۔

لہذا ان ایام میں کثرت سے نیک اعمال انجام دو؛ کیوں کہ یہ دوبارہ واپس نہیں آنے والے ہیں، ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: دو نعمتیں ہیں جن میں اکثر لوگ خسارے اور گھاٹے میں ہیں: صحت اور فراغت۔ “ (بخاری)۔

إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ مَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسليمًا

الاحزاب – 56

 اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درودبھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم بھی اس پر درود و سلام بھیجا کرو۔

اللہ کے بندو! بے شک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم بھی اس پر درود و سلام بھیجا کرو۔

اے اللہ! تو اسلام اور مسلمانوں کو غلبہ عطا فرما، شرک واہل شرک کافروں اور بے دین ملحدوں کو ذلیل ورسوا فرما۔

اے اللہ! تو ہمارے اور تمام مسلمانوں کے فوت شدگان کو معاف فرما۔

اے اللہ! تو ہمارے اور تمام مسلمانوں کے بیماروں کو شفایاب فرما، ہمارے اور تمام مسلمانوں کے معاملات آسان فرما۔ اور مسلمانوں سے مصیبتوں اور پریشانیوں کو دور کر دے، اور ہمارے ملک اور فوج کی حفاظت فرما۔ اے جہانوں کو پالنے والے۔

اے اللہ! تو خادم حرمین شریفین کو اپنے پسندیدہ کاموں کی توفیق عطا فرما، اور ہر خیر کے کام میں ان کی معاونت فرما۔

اے اللہ اوزیر اعظم، ولی عہد کو بھی اپنے پسندیدہ کاموں کی توفیق عطا فرما اور ہر خیر کے کام میں ان کی مدد فرما۔

اللہ کے بندو! بے شک اللہ انصاف، احسان اور رشتہ داروں کو (مالی) تعاون دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی اور ناپسندیدہ افعال اور سرکشی سےروکتا ہے وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تا کہ تم اسے قبول کرلو۔

خطبہ جمعہ مسجدِ نبویﷺ: فضیلۃ الشیخ علی الحذیفی حفظہ اللہ
9 رمضان 1444 ھ بمطابق 31 مارچ 2023

فضیلۃ الشیخ پروفیسر ڈاکٹر علی بن عبد الرحمن الحذیفی حفظہ اللہ

آپ ان دنوں مسجد نبوی کے امام ، قبل ازیں مسجد قباء کے امام تھے ، اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ خوبصورت آواز میں بہترین لہجے میں قرات قرآن کی وجہ سے دنیا بھر میں آپ کے محبین موجود ہیں ، اللہ تعالیٰ تادیر آپ کی دینی خدمات کا سلسلہ جاری رکھے ۔آمین

Recent Posts

منہجِ سلف سے کیا مراد ہے؟

منہجِ سلف میں راہِ اعتدال کیا ہے؟ فہمِ سلف سے کیا مراد ہے؟ کیا منھجِ…

4 hours ago

یا محمد ﷺ کہنا یا لکھنا کیسا ہے؟

کیا اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں نبی کریم ﷺ کو نام سے پکارا ہے؟…

1 day ago

ستاروں کی تخلیق کے تین مقاصد!؟

اللہ تعالیٰ جب آسمانِ دنیا پر کوئی حکم نازل فرماتا ہے تو شیاطین اسے سننے…

4 days ago

داتا اور مشکل کشا کون؟

اولیاء کرام کو "داتا" یا "مشکل کشا" ماننا؟ "داتا" کا مطلب کیا ہے؟ مشکل کشائی…

4 days ago

مشکلات اور پریشانیوں کےحل کےلیے نسخہ؟

قرآنِ مجید نے انسان کے غم اور پریشانی کے موقع پر اس کی کس فطرت…

1 week ago

جنتی فرقہ کونسا ہے؟

فرقہ واریت کسے کہتے ہیں؟ سب سے زیادہ فرقے کس امت کے ہوں گے؟ مسلمانوں…

1 week ago