احکام و مسائل

قربانی کےجانورمیں عقیقہ کا حصہ

قربانی کے ایام ہیں بہت سارے لوگ ایک یہ سوال بھی کرتے ہیں کہ:

 کیا عقیقہ کو قربانی میں جمع کیا جا سکتا ہے؟ مثلاََ: ایک گائیں لے لی جائے اور اس گائیں کے سات  حصے ہیں تو دو تین چار عقیقے کے ہو جائیں، ایک دو قربانی کے ہو جائیں اس طریقے سے ملا جلا کر ایک جانور کے اندر عقیقہ اور قربانی ایک ہی جانور کے اندر اکھٹے ہو سکتے ہیں یہ دو کام جو ایک ساتھ ادا ہو سکتے ہیں؟

 دیکھیں! ایک بات یاد رکھیں کہ کچھ چیزوں میں شریعت کی طرف سے کچھ عبادتوں کو ملانے کی اجازت موجود ہے جب وہ ایک ہی نوعیت کی عبادت ہوں یعنی مثال کے طور پر آپ مسجد میں آئے، آپ نے تحیۃ المسجد پڑھنی تھی، وقت کم تھا، آپ نے سنتیں ادا کر لی ہیں، فرائض میں فرض جماعت ہو رہی تھی آپ شامل ہو گئے۔ اب آپ نے فرض ادا کر لی تو وہ جو مسجد میں بیٹھنے کے نفل تو خود بخود اس کے اندر داخل ہوگئی کہ آپ کا اصل مقصود تھا کہ مسجد میں بیٹھنے سے پہلے آپ نماز ادا کر لیں آپ  نے تحیۃ  المسجد علیحدہ سے ادا کی لیکن دو عبادتیں مخصوص انداز میں مخصوص وقت کے ساتھ مخصوص طریقے کے ساتھ مخصوص وجوہات کی بنیاد پر رکھی گئی ہیں۔

 عقیقہ بچے کی ولادت کے ساتھ ہے۔ قربانی عید کے موقع پر ہے۔ قربانی کے لیے شرائط ہیں، عقیقہ کے لیے وہ شرائط صراحت کے ساتھ احادیث میں مذکور نہیں ہے اِس کا وقت اور ہے، اُس کا وقت اور ہے، اِس کا انداز اور ہے، اُس کا انداز اور ہے، یہ الگ فریضہ ہے، یہ الگ فریضہ ہے۔

 اب میں چاہوں کہ میں ظہر کی چار رکعات فرض پڑھوں اور اس میں ظہر کی چار رکعات سنت کی بھی نیت کرلوں اور میں کہوں سنتیں بھی ظہر کی اس کے ساتھ ہی ہو گئی تو ایسا نہیں ہے یا میں نے فجر کی دو رکعات پڑھی ہو اورغلطی سے چار رکعات پڑھ لی تو میں کہوں دو فرض کی میں شمار کر لوں اور دو سنت بھی شمار کر لوں اس طریقے سے عبادتوں کو پھر جمع یا تشریق فی النیۃ جس کو کہا جاتا ہے وہ اس انداز میں نہیں ہوتی۔ یہ عقیقہ علیحدہ سے پوری ایک مستقل عبادت ہے۔ قربانی ایک  علیحدہ  مستقل عبادت ہے۔ ان دونوں کو جمع کرنے کے لئے شریعت کی طرف سے کہیں کوئی اشارہ موجود نہیں ہے کہ ایک ہی ساتھ آپ اس کو ملا لیجیے، ایک ہی جانور میں ملا لیجیے۔ اس کے لئے  علیحدہ موقع ہے،  علیحدہ  نیت ہے،  علیحدہ اس کے ضوابط ہیں، یہ ایک  علیحدہ عبادت ہے، دونوں عبادتوں کو  علیحدہ  کیا جائے اگر جمع کی کسی کے پاس کوئی دلیل ہے تو وہ پیش کی جائے اگر دلیل نہیں ہے تو اس انداز سے اس مسئلے کو تدخل اور اس انداز سے پیچیدہ نہ کیا جائے۔ یہ (عقیقہ) الگ عبادت ہے اور یہ (قربانی) الگ عبادت ہے دونوں کو  علیحدہ  علیحدہ  ہی کر کے کیا جائے۔ ان شاءاللہ

الشیخ عبداللہ شمیم حفظہ اللہ

آپ نے کراچی کے معروف دینی ادارہ المعہد السلفی سے علوم اسلامی کی تعلیم حاصل کی اورالشھادۃ العالیہ کی سند حاصل کی، بعد ازاں اسی ادارہ میں بحیثیت مدرس خدمات دین میں مصروف ہیں، آپ نے جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں گریجویشن کیا، اب دعوت کی نشر و اشاعت کے حوالےسے سرگرم عمل ہیں اور المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی میں سینئر ریسرچ اسکالر اور الھجرہ آن لائن انسٹیٹیوٹ میں بحیثیت مدرس کام کررہے ہیں۔

Recent Posts

گالی دینا ایک سنگین جرم ہے

قرآنِ مجید کا حکم "کسی پر عیب نہ لگاؤ" سے کیا مراد ہے، اور اس…

5 hours ago

Pakistan – Afghanistanجنگ اندیشہ درست ثابت ہوا

افغانستان میں طالبان کی فتح پر ظاہر کیا گیا وہ کون سا اندیشہ تھا جو…

2 days ago

اللہ کے حکم کی عظمت اور تخلیق کامل !

دنیا میں ہم دیکھتے ہیں کہ جب کوئی معمولی انسان حکم دیتا ہے تو دوسرا…

4 days ago

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت اور اللہ کی غالب سنت

نبی کریم ﷺ کی دعوت انسانیت کے لیے سب سے عظیم نعمت تھی۔ آپ ﷺ…

5 days ago

جاوید احمد غامدی صاحب حدیث کو کیوں نہیں مانتے؟

کیا جاوید غامدی کے نزدیک حدیث دین کا ماخذ بن سکتی ہے؟ غامدی صاحب کن…

6 days ago

نماز مومن کی شناخت!

حضرت عمر بن خطابؓ نماز کے لیے تشریف لائے، صفوں کو درست کیا، اور نماز…

1 week ago