نیک اعمال کی قبولیت اخلاص اور تقویٰ پر منحصر ہے۔ حضرت آدم علیہ السلام کے بیٹوں میں سے ہابیل کی قربانی اس کے تقویٰ کی بنا پر قبول ہوئی جبکہ قابیل کی قربانی رد کر دی گئی۔

قرآن فرماتا ہے:

 إِنَّمَا يَتَقَبَّلُ اللَّهُ مِنَ الْمُتَّقِينَ1

 اللہ تعالیٰ تقویٰ والوں کا ہی عمل قبول کرتا ہے۔

یہ واقعہ سکھاتا ہے کہ اعمال کی مقدار نہیں بلکہ نیت اور تقویٰ اصل معیار ہے۔

______________________________________________________________________________________________________________

  1. (سورۃ المائدۃ: 27)
الشیخ عبید الرحمان حفظہ اللہ

Recent Posts

حج کے احکام اور مدینے کے آداب

خطبہ اول: تمام تعریف اللہ کے لئے ہے، ہم اس کی حمد کرتے ہیں اور…

2 days ago

پریشانی میں وظیفہ کرنے کا طریقہ؟

پیارے نبی کریم ﷺ کو کس طرح آزمایا گیا؟ اللہ کی قربت کا کیا معنی…

4 days ago

جاوید غامدی صاحب کے Followers سے سوال!

کیا غامدی صاحب کی تعبیرات واقعی غیر مسلموں کو اسلام کے قریب لا رہی ہیں؟…

5 days ago

عید غدیر خم کی حقیقت!

قارئین کرام!بعض لوگ 18 ذوالحجہ کے دن کو "عیدِ غدیر خم" کے نام سے مناتے…

7 days ago

من چاہا کھانے والی امت کے نبی ﷺ!

نبی کریم ﷺ کے اوصاف حمیدہ، آپ کے عادات اور سیرت سے متعلقہ اہم امور…

1 week ago

اہل جنت کی ایک عجیب خواہش!

جب نبی کریم ﷺ نے ایک جنتی شخص کا واقعہ سنایا تو ایک دیہاتی نے…

1 week ago