اصلاحِ نفس و معاشرہ

مومن کی چال کیسی ہونی چاہیے؟

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

وَعِبَادُ الرَّحْمٰنِ الَّذِیْنَ یَمْشُوْنَ عَلَی الْاَرْضِ ہَوْنًا1

ترجمہ: رحمن کے بندے وہ ہیں جو زمین پر نرمی اور عاجزی سے چلتے ہیں۔

اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مومن کی چال میں وقار، عاجزی، اور میانہ روی ہونی چاہیے، نہ غرور اور تکبر، نہ بے راہ روی اور شوخی۔ چال ایسی ہو جو دوسروں کو محبت، سکون، اور شائستگی کا پیغام دے۔ ایک سچا مومن اپنی چال ڈھال میں بھی اسلامی تعلیمات کی جھلک دکھاتا ہے۔

  1. (الفرقان: 63)
الشیخ مصعب بن ابرار حفظہ اللہ

Recent Posts

کیا اسلام سزاؤں کا دین ہے؟

کیا اسلام کا مقصد لوگوں کو سزائیں دینا ہے؟ اسلام کے تفتیشی نظام میں سخت…

4 days ago

کیا حدیث قرآن اور عقل کے خلاف ہو سکتی ہے؟

حدیث کو قبول کرنے کے لیے عقل کو معیار بنانا عقلمندی ہے یا بےوقوفی؟ غامدی…

6 days ago

توبہ و استغفار کی فضیلت اور ضرورت

خطبہ اول: ہر قسم کی تعریف اللہ کے لیے ہے، وہ گناہ بخشنے والا، توبہ…

1 week ago

“کرپٹو کرنسی کی شرعی حیثیت کیا ہے؟”

کرپٹو کرنسی کے حوالے سے علما کی اکثریت کا موقف کیا ہے؟ کرپٹو کرنسی کو…

1 week ago

اللہ تعالیٰ کی رحمت کتنی وسیع ہے؟

جو شخص گناہ کا ارادہ کرتا ہے، اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرشتے کو…

1 week ago

مصیبتوں پر صبر اور استقامت

زندگی میں آزمائشیں ایمان کا حصہ ہیں۔ جو بندہ صبر اور استقامت سے کام لیتا…

1 week ago