سیرت و سوانح

مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ

نام و نسب : 
آپ کا نام محمد اسماعیل بن ابراہیم بن حکیم عبد اللہ بن محکم دین ہے، سلف صالحین کی نسبت سے “سلفی “کہلائے۔
ولادت :
1314ھ مطابق 1895ء کو تحصیل وزیر آباد ضلع گوجرانوالہ کے قصبہ “دھونیکی”میں پیدا ہوئے۔آپ راجپوت خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔
تعلیم
ابتدائی تعلیم واپنے والد ماجد سے حاصل کی ، پھر حصول علم کے لیے سیالکوٹ، دہلی اور امرتسر کا سفر کیا ۔
اساتذہ :
آپ کے اساتذہ میں چند کا اسماء گرامی ملاحظہ فرمائیں:
حافظ عبد المنان وزیر آبادی رحمہ اللہ
مولانامحمد ابراہیم میر سیالکوٹی رحمہ اللہ
مولوی حکيم محمد عالم امرتسری رحمہ اللہ
مولانا سيد عبد الغفور غزنوی رحمہ اللہ
مولانا مفتی محمد حسن امرتسری رحمہ اللہ
مولانا عبدالجبار عمر پوری رحمہ اللہ
مولانا عمر الدين وزيرآبادی رحمہ اللہ وغیرہ کے نام شامل ہیں۔
خدمات :
آپ کا شمار جماعت اہل حدیث کے ممتاز علماء کرام میں ہوتا ہے،قیام پاکستان سے پہلے آپ آل انڈیا اہل الحدیث کانفرنس کی مجلس عامہ کے رکن رہے ،قیام پاکستان کے بعد مولانا داود غزنوی کی امارت میں آپ ناظم اعلی اور بعد میں امارت کے منصب پر فائز ہوئے ۔ تبلیغی سرگرمیوں کے لیےآپ نے گوجرانوالہ کو مرکز تبلیغ بنایا ۔ آپ نے درس و تدریس اور زعظ و تبلیغ کے ساتھ ساتھ ملکی و قومی تحریکات میں بھی حصہ لیا اور اس سلسلے میں کئی بار جیل بھی جانا پڑا ۔جماعت اہل حدیث کے لیے آپ کی گرانقدر خدمات ہیں، جماعت کو منظم و فعال بنانے میں آپ کی مساعی جمیلہ کا بڑا عمل دخل ہے،
تلامذہ :
آپ کے شاگردوں میںچند نمایاں نام یہ ہیں :
مولانا محمد حنیف ندوی رحمہ اللہ
ابو یحیی امام خان نوشہروی رحمہ اللہ
مولانا خالد گرجاکھی رحمہ اللہ
حافظ عبد المنان نور پوری رحمہ اللہ
حکیم محمود سلفی رحمہ اللہ
اور مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ شامل ہیں۔
تصانیف :
آپ نے متعدد علمی کتابیں تالیف کیں اور علمی مقالات بھی تحریر کیے جنہیں بعد میں کتابی صورت میں بھی شائع کیا گیا ہے ۔
مشکوۃ المصابیح(ربع اول )کا ترجمہ
رسول اکرم ﷺ کی نماز
حجیت حدیث
مسئلہ حیات النبی
مقالات حدیث (یہ ان کے مضامین کا مجموعہ ہے)
نگارشات (یہ ان کی مختلف تحریروں کا مجموعہ ہے)
مجموعہ رسائل (یہ آپ کے مختلف مقالات کا مجموعہ ہے جنہیں بعد میں کتابی صورت میں شائع کیا گیا )
مسلک اہل حدیث اور تحریکات جدیدہ ( اخبار اہلحدیث میں شائع ہونے والے آپ کے مضامین کا مجموعہ ہے جنہیں بعد میں کتابی صورت میں شائع کیا گیا ) وغیرہ
وفات :
25ذی القعدہ 1387ھ مطابق 20فروری 1968ء منگل کے دن عصر کے بعد وفات پائی۔ رحمة الله عليه

الشیخ محمد ارشد کمال حفظہ اللہ

آپ جوان مگر متحرک اور درجنوں کتابوں کے مصنف ہیں ، ابھی آُ پ نے ایک علمی رسالہ بھی جاری کیا ہے جس کا نام نور الحدیث ہے ، جو بہت کم عرصے میں اہل علم سے داد تحسین وصول کرچکا ہے ۔

Recent Posts

گالی دینا ایک سنگین جرم ہے

قرآنِ مجید کا حکم "کسی پر عیب نہ لگاؤ" سے کیا مراد ہے، اور اس…

23 hours ago

Pakistan – Afghanistanجنگ اندیشہ درست ثابت ہوا

افغانستان میں طالبان کی فتح پر ظاہر کیا گیا وہ کون سا اندیشہ تھا جو…

3 days ago

اللہ کے حکم کی عظمت اور تخلیق کامل !

دنیا میں ہم دیکھتے ہیں کہ جب کوئی معمولی انسان حکم دیتا ہے تو دوسرا…

5 days ago

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت اور اللہ کی غالب سنت

نبی کریم ﷺ کی دعوت انسانیت کے لیے سب سے عظیم نعمت تھی۔ آپ ﷺ…

6 days ago

جاوید احمد غامدی صاحب حدیث کو کیوں نہیں مانتے؟

کیا جاوید غامدی کے نزدیک حدیث دین کا ماخذ بن سکتی ہے؟ غامدی صاحب کن…

7 days ago

نماز مومن کی شناخت!

حضرت عمر بن خطابؓ نماز کے لیے تشریف لائے، صفوں کو درست کیا، اور نماز…

1 week ago