مصیبتوں پر صبر اور استقامت
زندگی میں آزمائشیں ایمان کا حصہ ہیں۔ جو بندہ صبر اور استقامت سے کام لیتا ہے، وہ اللہ کے نزدیک بلند درجہ پاتا ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا:
“یا رسول اللہ! کیا آپ پر احد کے دن سے بھی زیادہ سخت دن گزرا ہے؟”
آپ ﷺ نے فرمایا:
“مجھے اپنی قوم سے بہت تکلیفیں پہنچیں، مگر سب سے زیادہ تکلیف طائف کے دن پہنچی۔ وہاں کے لوگوں نے پتھروں سے مارا، میں خون میں لت پت ہو گیا۔”
اسی وقت جبریل علیہ السلام حاضر ہوئے اور عرض کیا:
“اگر آپ اجازت دیں تو میں طائف کو پہاڑوں کے درمیان پیس دوں۔”
مگر رحمتِ عالم ﷺ نے فرمایا:
“میں امید رکھتا ہوں کہ ان کی نسلوں میں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو صرف اللہ کی عبادت کریں گے۔”
یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ سخت سے سخت مصیبت میں بھی صبر، درگزر اور امید کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے۔
کیا اسلام کا مقصد لوگوں کو سزائیں دینا ہے؟ اسلام کے تفتیشی نظام میں سخت…
حدیث کو قبول کرنے کے لیے عقل کو معیار بنانا عقلمندی ہے یا بےوقوفی؟ غامدی…
خطبہ اول: ہر قسم کی تعریف اللہ کے لیے ہے، وہ گناہ بخشنے والا، توبہ…
کرپٹو کرنسی کے حوالے سے علما کی اکثریت کا موقف کیا ہے؟ کرپٹو کرنسی کو…
جو شخص گناہ کا ارادہ کرتا ہے، اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرشتے کو…
کیا انسان ایک ذرے (ایٹم) سے پیدا ہوا؟ کیا واقعی انسان پہلے بندر تھا؟ نظریۂ…