صحابہ واہل ِ بیت رضوان اللہ علیہم کے مابین تعلقات انتہائی عقیدت ،محبت و احترام پر مشتمل تھے ،یقیناً وہ دونوں آپس میں محبت و وفاء کے پیکر تھے ،صحابہ و اھلِ بیت کے مابین مذکورہ تعلقات کا اندازہ اُن فرامین سے لگایا جاسکتا ہے جو اُنہوں نے ایک دوسرے کے حق میں رہتی دنیا تک کے لئے بیان کردئیے ،یہی نہیں بلکہ اُنہوں نے آپس میں نسل در نسل تک ان تعلقات کو رشتہ داریوں میں بدل کے اس کا عملی ثبوت بھی دیا ۔مذکورہ حقائق پر مشتمل ایک مدلل و اثر انگیز خطاب۔
مقرر: الشیخ مفتی حافظ سلیم صاحب
(مفتی المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی)
کیا انسان ایک ذرے (ایٹم) سے پیدا ہوا؟ کیا واقعی انسان پہلے بندر تھا؟ نظریۂ…
قرآنِ مجید کا حکم "کسی پر عیب نہ لگاؤ" سے کیا مراد ہے، اور اس…
افغانستان میں طالبان کی فتح پر ظاہر کیا گیا وہ کون سا اندیشہ تھا جو…
دنیا میں ہم دیکھتے ہیں کہ جب کوئی معمولی انسان حکم دیتا ہے تو دوسرا…
نبی کریم ﷺ کی دعوت انسانیت کے لیے سب سے عظیم نعمت تھی۔ آپ ﷺ…
کیا جاوید غامدی کے نزدیک حدیث دین کا ماخذ بن سکتی ہے؟ غامدی صاحب کن…