ماہ رجب تعارف ، فضیلت اور بدعات کی حقیقت

اسلام ایک دین فطرت ہے ،اس دین میں سنت کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے اس کی اتباع کا حکم دیاہے اور بدعات سے سختی کے ساتھ ڈراتے ہوئے اس سے بچنے کی تاکید کی ہے۔ انہی بدعات میں سے کچھ بدعات کا تعلق ماہ رجب کے حوالے سے ہے ، جسے یہاں بیان کرنا مقصود ہے۔

رجب کا معنی:

رجب کا لغوی معنی عزت واحترام کے ہے،یہ ماہ ان  چارمہینوں میں  سے ایک ہے جو حرمت والے کہلاتے ہیں،جن میں لڑائی وغیرہ کو سختی سے منع کیاگیاہے،اس کا ذکر سورہ توبہ کی آیت نمبر36میں اللہ تعالی نے کیاہے۔

نبیﷺ نے فرمایاہے : وقت (زمانہ) اس حالت میں پلٹ آیا ہے جس حالت میں اس روزتھا جب اللہ تعالیٰ نے زمین وآسمان پیدا کیے تھے سال میں بارہ مہینے ہیں ان میں سے چار حرمت والے ہیں وہ بھی تین تو لگاتار ہیں ذوالقعدہ، ذوالحجۃ اورمحرم جبکہ چوتھا رجب مضر ہے جو کہ جمادی الثانی اور شعبان کے درمیان آتاہے۔ ‘‘1

 اسلام سے قبل دور  جاہلیت میں اس مہینے کا بہت زیادہ احترام کیا جاتا تھا،اس کی حرمت کو اسلام نے بھی برقرار رکھاہے ۔

ماہ رجب کے بارے میں وا رد شدہ آثار

ماہ رجب کے حوالے سے اوپر جو  صحیح حدیث ذکر ہوئی ہے یہی ایک حدیث صحیح ہے جس میں  اس کی حرمت کو بیان کیاگیاہے،باقی  کچھ ضعیف  اور موضوع احادیث ہیں جس میں کچھ فضائل بیان ہوئے لیکن ان کے ضعیف اور موضوع ہونے کی وجہ سے وہ قابل توجہ نہیں ۔

ماہ رجب کی بدعات:

 ہوس کے پجاری مولویوں نے عوام الناس کے مذہبی جذبات سے کھیلتے ہوئے کچھ بدعات رائج کیں کہ جس کے ذریعے سے عوام کو حقیقی دین سے دور رکھاجائےضرورت اس امر کی ہے کہ عامۃ الناس میں دینی شعور کو بیدار کرتے ہوئے انھیں اس کی تباہ کاریوں سے آگاہ کیاجائے۔ ماہ رجب  میں رائج بدعات درج ذیل ہیں:

1-ماہ رجب میں ’’صلاۃالرغائب‘‘ کے نام سے ایک نماز کی بدعت رائج کی گئی ہے ،یہ نماز رجب کی پہلی جمعرات کو مغرب اور عشاء کے درمیان ادا کی جاتی ہے،یہ بارہ رکعات پر مشتمل ہے اور دو دو کرکے ادا کی جاتی ہیں،  جس کے ادا کرنے کا طریقہ اس طرح ہے:اس نماز کی ہر رکعت میں سورہ فاتحہ ،سورہ قدر،سورہ اخلاص ترتیب کے ساتھ تین تین دفعہ پڑھے جاتے ہیں،نماز سے فراغت کے بعد ساٹھ بار یہ درود

اللھم صل علی محمد النبی الامی وعلی آله

پڑھاجاتاہے،سجدہ میں

سبوح قدوس رب الملائکة  والروح

ساٹھ بارپڑھاجاتاہے، پهر سجدے سے اٹھ کر یہ دعا

رب اغفرلی وارحم وتجاوز عما تعلم انک انت العزیز الاعظم

ساٹھ بار پڑھی جاتی ہے،دوسرے سجدے میں بھی یہی کیاجاتاہے۔

اس نماز کے من گھڑت ہونے کے حوالے سے امام ابن تیمیہ  رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’اس نماز کا شریعت میں  کوئی ثبوت نہیں ،نہ یہ باجماعت ادا کی جاسکتی ہے اور نہ ہی انفرادی‘‘2

امام ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’رجب کے پہلے جمعہ میں پڑھی جانےوالی نماز(الرغائب) کے بارے میں وارد شدہ  تمام احادیث  نبی ﷺ پر محض افتراء ہیں‘‘3

امام نووی  رحمہ اللہ  فرماتے ہیں: یہ نماز نبی ﷺ نے اور نہ ہی آپ کے اصحاب نے پڑھی ہے یہ بہت بعد کی ایجاد(بدعت) ہے4

2-ماہ رجب میں خصوصی روزے رکھنا:

ماہ رجب کی بدعات میں سے ایک بدعت یہ بھی ہے کہ اس ماہ  کو روزوں کے لیے خاص کرناہے،اس کی خصوصیت کی کوئی  صحیح دلیل  نبی ﷺ سے ثابت نہیں،شیخ البانی رحمہ اللہ نے امام ابن تیمیہ  رحمہ کے حوالے سے نقل کیاہے:’’اس مہینے میں روزوں کے حوالے سے نبی ﷺ سے کچھ بھی ثابت نہیں اور نا ہی اسلاف نے خاص طور پران کا اہتمام کیاہے،بلکہ حضرت عمر رضی اللہ نے اس ماہ میں روزوں کا اہتمام کرنے والوں کو تعزیراً سزا دیتے اور فرماتے کہ اس کو رمضان کی طرح مت بناؤ‘‘5

3-شب معراج کی عبادت:

ماہ رجب  کی بدعات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ شب معراج کو عباد کے لیے خاص کرنا ہے،حالانکہ اس رات کو عبات کے لیے خاص کرنے کا ذکر کتاب وسنت میں کہیں بھی وارد نہیں ہے ،اس امت کے بہترین لوگ جو سلف صالحین کہلاتے ہیں جوکہ نیکیوں میں شدید رغبت رکھنے والے تھے ان کے شب روز اس عمل سے خالی نظر آتے ہیں۔اس رات محافل کا انعقاد بھی کیاجاتاہے یہ سب بدعات کے زمرے میں آتی ہیں جو کہ صریح گمراہی ہے اور گمراہی بدعت اور ہر بدعت کا ٹھکانہ جہنم کی آگ ہے۔(اعاذنا اللہ منھا)

یاد رہے کہ معراج کی رات کے تعین میں ہی اختلاف ہے تو 27 رجب کی شب کو شب معراج قرار دے کر اس میں عبات کا اہتمام کرنا ہی مشکوک عمل ہے۔

4-رجب کے کونڈے:

اس ماہ کی 22 تاریخ کو کونڈوں کا اہتمام کیاجاتاہے جوکہ پیٹ کے پجاری ملاؤں نے اپنے کھانے پینے کے سلسلے کو دین سے جوڑ کر لوگوں کے دین ایمان اور مال پر ڈاکہ ڈالنا شروع کردیا اور اس حوالے سے امام جعفرصادق رحمہ اللہ کی طرف عجیب وغریب جھوٹ پر مبنی داستان منسوب کرکے یہ سلسلہ شروع کیاگیا۔ یہ رسم برصغیر میں رائج ہے ۔یہ رسم کہاں سے اور کب شروع ہوئی ؟ اس کے حوالے سے ’’ ماہنامہ دعوت اہل حدیث‘‘ میں اس عنوان سے شائع ہونے والی تحریر کا یہ اقتباس ملاحظہ کیجیے:

’’کونڈوں کی یہ رسم بعد میں عام مسلمانوں میں کس طرح پھیلی: ہوایوں کہ 1906ء میں ریاست رام پور میں امیرمینائی لکھنوی کے فرزند خورشید احمدمینائی نے ایک عجیب وغریب لکڑھارے کی کہانی چھپواکر رام پور کے مسلمانوں میں تقسیم کروادی اس کہانی کی کوئی سند نہیں ہے اور نہ ہی کسی مستند کتاب میں موجود ہے۔ اس جھوٹی داستان کانام ’’داستانِ عجیب‘‘ اور’’نیازنامہ‘‘ رکھاگیا۔ اس کہانی کا خلاصہ یہ ہے کہ ۲۲ رجب کو اگر کوئی شخص امام جعفررحمہ اللہ کے نام کی کونڈوں کی نیاز کرے گا تو اس کی ہرحاجت پوری ہوگی، اگر ایسا نہ ہوتوقیامت کے دن وہ میرا(امام جعفر) کا دامن پکڑسکتاہے۔ معاذاللہ6

یہ رسم بد اعدائےاسلام روافض کی کارستانی جوکہ بغض صحابہ کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ،22 رجب المرجب( 60ھ میں)   کاتب وحی، جلیل القدر صحابی رسولﷺفاتح شام و قبرص عظیم سیاستدان  اور 19سال تک 64 لاکھ مربع میل پر حکمرانی کرنے والے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ  کی وفات کا دن ہے اس لیے یہ اسلام کے دشمن کونڈوں کی آڑ میں ان جلیل القدر صحابی کی وفات کا جشن مناتے ہیں۔قاتلھم اللہ

ہمارے سادہ لوح مسلمان امام جعفر صادق کے محترم نام سے دھوکہ کھا کر اس خوشی کا حصہ بنتے ہیں اور نادانی میں یہ جہالت کربیٹھتے ہیں۔

 اللہ تعالی ہمیں صحیح دین کا فہم عطا کرے اور بدعات سے محفوظ رکھ کر سنت کی پیروی کرنے والا بنائے،صحابہ اکرام واہل بیت عظام  رضوان علھیم اجمعین کی سچی محبت نصیب فرمائے ۔آمین۔

—————————————————————————–

  1. (صحیح بخاری شریف،حدیث نمبر:3197)
  2. (مجموع فتاویٰ23/134)
  3. (المنار المنیف،ص:95،حدیث:167)
  4. (البدع الحولیۃ:74)
  5. (ارواءالغلیل4/113)
  6. (دعوت اہل حدیث،اپریل2017ء)
الشیخ عبدالمجید محمد حسین بلتستانی حفظہ اللہ: آپ نے دارالعلوم تقویۃ الاسلام اوڈانوالہ(ضلع فیصل آباد)سے درس نظامی مکمل کرنے کے بعد کراچی کے معروف دینی ادارہ جامعہ ابی بکر الاسلامیہ میں دوسال پڑھا، بعد ازاں اسی ادارہ میں بحیثیت مدرس خدمات دین میں مصروف ہیں، آپ نے جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں گریجویشن کیا، اب دعوت کی نشر و اشاعت کے حوالےسے سرگرم عمل ہیں اور المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی میں ریسرچ اسکالر کی حیثیت سے خدمات سر انجام دے رہے ہیں ۔