ماہ رمضان اور زکوۃ کی ادائیگی
پہلا خطبہ
تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جو سننے والا، جاننے والا، نہایت بردبار، عظمت والا ہے۔ جسے چاہتا ہے پاک کر دیتا ہے اور سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔ اس کے فضل و احسان پر اس کی حمد و ثنا بیان کرتا ہوں اور اس کی نعمتوں پر اس کا شکر ادا کرتا ہوں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالی کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں، وہ غلبے والا اور حکمت والا ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں جو نہایت کریم نبی ہیں۔ اللہ تعالی اپنے بندے اور رسول محمد (ﷺ) پر، آپکی آل اور متقی پرہیزگار صحابہ کرام پر رحمتیں، سلامتی اور برکتوں کا نزول فرمائے ۔
اما بعد!
مسلمانوں! اللہ تعالی سے ڈرو، اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو تو تم کامیاب و کامران ہو جاؤ گے۔ اللہ کے بندوں! انسان کا اپنے پروردگار کے ہاں کمال حاصل کرنے اور اپنے خالق کے نزدیک بلند درجے پر فائز ہونے کا دار و مدار اسکی عبادت کرنے اور اسکی مخلوقات کے ساتھ احسان کرنے پر ہے اور انسان اسی قدر بھلائیاں حاصل کرتا ہے، بلند درجات تک پہنچتا ہے، برائیوں اور ناپسندیدہ امور سے محفوظ رہتا ہے جس قدر وہ اپنے پروردگار کے حقوق ادا کرتا ہے، اس کے بندوں کو نفع پہنچاتا ہے اور جو اسے سزائیں ملتی ہیں ، برائیوں، مکروہ اور ناپسندیدہ چیزوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور جو بھلائیاں اس سے چھوٹ جاتی ہیں وہ اسی قدر ہی ہوتی ہیں جس قدر وہ اللہ تعالی کی عبادت میں کوتاہی برتتا ہے ، مخلوق کو نفع پہنچانے میں لاپرواہی اختیار کرتا ہے۔ اللہ تعالی نے ان مومنوں کی مدح و ستائش کی ہے جو حقوقِ الہی کو بخوبی انجام دیتے ہیں اور مخلوق کے ساتھ احسان بھی کرتے ہیں جیسا کہ ارشادِ باری تعالی ہے
وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَيُطِيعُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۚ أُولَٰئِكَ سَيَرْحَمُهُمُ اللَّهُ ۗ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ1
مومن مرد و عورت آپس میں ایک دوسرے کے مددگار و معاون اور دوست ہیں وہ بھلائی کا حکم دیتے ہیں اور برائیوں سے روکتے ہیں نمازوں کی پابندی بجا لاتے ہیں زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اللہ کی اور اس کے رسول کی بات مانتے ہیں یہی لوگ ہیں جن پر اللہ تعالیٰ بہت جلد رحم فرمائے گا بیشک اللہ غلبے والا ، حکمت والا ہے۔
اللہ تعالی نے جنت میں بلند مقامات پر فائز نیکوکاروں کے اوصاف یوں بیان فرمائے :
كَانُوا قَلِيلًا مِّنَ اللَّيْلِ مَا يَهْجَعُونَ ، وَبِالْأَسْحَارِ هُمْ يَسْتَغْفِرُونَ ، وَفِي أَمْوَالِهِمْ حَقٌّ لِّلسَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ2
وہ رات کو بہت کم سویا کرتے تھے اور صبح کے وقت استغفار کیا کرتے تھے اور ان کے مال میں مانگنے والوں اور سوال سے بچنے والوں کا حق تھا
اور مزید فرمایا :
الَّذِينَ يُنفِقُونَ فِي السَّرَّاءِ وَالضَّرَّاءِ وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ ۗ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ ، وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللَّهَ فَاسْتَغْفَرُوا لِذُنُوبِهِمْ وَمَن يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا اللَّهُ وَلَمْ يُصِرُّوا عَلَىٰ مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ، أُولَٰئِكَ جَزَاؤُهُم مَّغْفِرَةٌ مِّن رَّبِّهِمْ وَجَنَّاتٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ وَنِعْمَ أَجْرُ الْعَامِلِينَ3
جو خوشی اور تکلیف میں خرچ کرتے ہیں اور غصے کو پی جانے والے اور لوگوں سے در گزر کرنے والے ہیں اور اللہ نیکی کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ جب ان سے کوئی ناشائستہ کام ہو جائے یا کوئی گناہ کر بیٹھیں تو فوراً اللہ کا ذکر اور اپنے گناہوں کے لئے استغفار کرتے ہیں فی الواقع اللہ تعالی کے سوا اور کون گناہوں کو بخش سکتا ہے؟ اور وہ لوگ باوجود علم کے کسی برے کام پر اڑ نہیں جاتے انہیں کا بدلہ ان کے رب کی طرف سے مغفرت ہے اور جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے ان نیک کاموں کے کرنے والوں کا ثواب کیا ہی اچھا ہے۔
اللہ کے بندوں! زکوۃ اللہ کے بندوں کے لیے ایک نفع بخش فریضہ ہے جو مسلمانوں کے ایک مخصوص طبقے کی ضروریات پوری کرنے کا ذریعہ بھی ہے۔ اسلام کی عظیم خوبیوں میں سے ایک یہ ہے کہ اس نے زکوۃ کو ارکان اسلام میں شامل کر دیا ہے، جسے مسلمان ثواب کی امید سے اور اللہ تعالی کے ہاں اجر پانے کی غرض سے ادا کرتا ہے اور ایک نیکی کا ثواب 10 گنا سے لے کر 700 گنا تک بلکہ اس سے بھی زیادہ بڑھا دیا جاتا ہے۔
زکوۃ کی ادائیگی مال کو تباہی سے محفوظ رکھنے کا ذریعہ ہے ، یہ برکتوں کے زوال کو روکنے کا باعث اور فقراء و مساکین کی محبت حاصل کرنے کا سبب ہے، اسی طرح وہ لوگ صاحب اموال کے لیے خیر و برکت کی دعائیں بھی کرتے ہیں، زکوۃ دل کو بخل اور کنجوسی جیسے مہلک امراض سے پاک کرتی ہے، یہ (بخل اور کنجوسی) دلوں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچانے والی خطرناک بیماریوں میں سے ہے جو دل کو ہلاکت کی گہری کھائیوں میں پھینک دیتی ہے اور دنیا کی محبت اور حرص میں مبتلا کر دیتی ہیں اور یہی گزشتہ قوموں کی ہلاکت کا باعث بنی ہے۔
جیسا کہ صحیح مسلم میں جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :
بخل سے بچو کیونکہ بخل نے تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک کر دیا ، انہیں ایک دوسرے کا خون بہانے اور حرام چیزوں کو حلال سمجھنے پر آمادہ کر دیا۔4
زکوۃ معاشرے سے دلوں کی قدورت ، کینہ، حسد اور بغض کو دور کرتی ہے اور رحمت، ہمدردی، باہمی تعاون، نصرت و مدد اور محبت کو فروغ دیتی ہے کیونکہ اللہ تعالی نے مالداروں پر زکوۃ کو لازم کیا ہے جو غریبوں کو دی جائے گی۔ اللہ تعالی کی حکمت کا تقاضا ہے کہ اس نے لوگوں کے درمیان تقسیمِ رزق میں فرق رکھا ہے تاکہ وہ کاموں اور پیشوں میں ایک دوسرے سے فائدہ اٹھائیں۔ جب تک لوگوں میں یہ تفریق قائم رہے گی تب تک وہ خیر و بھلائی پر قائم رہیں گے۔
اسلام نے حقوق کو واضح کر دیا ، ٹوٹے دلوں کو جوڑا ، محروموں کو دیا ، کمزوروں کا سہارا بنا اور مسلم معاشرے میں افراد کے لیے برابر مواقع فراہم کیے تاکہ مسلمان اس محتاجی اور ذلت سے بچ سکیں جو دلوں کو بگاڑ دیتی ہے اور لوگوں کے مزاج بدل دیتی ہے۔ اگر مسلمان اسلامی تعلیمات پر عمل کریں تو تباہ کن نظریات و فلسفے ، خبیث اور گندے سرمایہ دارانہ نظام کی برائیاں ان میں سرایت کبھی نہیں کر سکیں گی۔
ارشادِ باری تعالی ہے :
وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللَّهِ حُكْمًا لِّقَوْمٍ يُوقِنُونَ5
یقین رکھنے والے لوگوں کے لیے اللہ تعالیٰ سے بہتر فیصلے اور حکم کرنے والا کون ہوسکتا ہے ۔
زکوۃ اللہ تعالی کا حق ہے جسے اللہ تعالی نے فقیر، مسکین، زکوۃ جمع کرنے والے ، غیر مسلموں کی دل جوئی، غلاموں کی آزادی، قرضداروں کی مدد، اللہ کے راستے میں خرچ اور مسافروں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے تقسیم کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس کی تقسیم کسی انسان کے اختیار میں نہیں دی اور نہ ہی زکوۃ والدین، اولاد یا ان لوگوں پر خرچ کی جا سکتی ہے جن کی کفالت انسان پر لازم ہوتی ہے اور زکوۃ سونے چاندی، جانوروں، تجارتی سامان، زمینی پیداوار، معدنیات اور زمین سے نکالی جانے والی قیمتی دھاتوں پر فرض ہوتی ہے چنانچہ سونے کا نصاب 20 مثقال یعنی 85 گرام بنے گا جو سعودی کرنسی میں 11 جنیہ (سعودی کرنسی) ہیں یعنی خالص سونے کے سکے بنتے ہیں ۔
جبکہ چاندی کا نصاب 200 درہم یعنی 56 ریال چاندی کے سکے کے برابر ہیں اس میں یا کسی بھی کرنسی میں جو اس کی مالیت کے برابر ہو چوتھائی عشر یعنی ڈھائی فیصد زکوۃ واجب ہوگی۔
اونٹ کی زکوۃ کا نصاب پانچ اونٹ ہے جن میں ایک بکری زکوۃ ہوگی ۔ گائے کا نصاب 30 ہے جن میں ایک، ایک سال کا بچھڑا یا بچھڑی دینا لازم ہوگا۔ بکریوں کا نصاب 40 ہے جن میں ایک بکری زکوۃ کے طور پر دینی ہوگی پھر جب ان کی تعداد میں اضافہ ہوگا تو فرض زکوۃ میں بھی اضافہ ہو گا جیسا کہ اس کا بیان فقہی مسائل میں تفصیل کے ساتھ کیا جا چکا ہے بشرطیکہ وہ جانور بغیر خریدے چارے پر چلنے والے ہوں۔
تجارتی سامان کی قیمت سال مکمل ہونے پر لگائی جائے گی اور اس کا ڈھائی فیصد بطور زکوۃ نکالا جائے گا ۔
زمین سے حاصل ہونے والی پیداوار اگر نصاب تک پہنچ جائے تو دسواں حصہ واجب ہوگا اور اگر وہ پانی دینے کے آلات سے سیراب کی گئی ہو تو نصف عشر یعنی بیسواں حصہ دینا ہوگا۔ معدنیات ، تیل اور زمین سے نکالی جانے والی قیمتی اشیاء پر بھی زکوۃ واجب ہوگی اور ان میں سے بھی ڈھائی فیصد زکوۃ دینا واجب ہے۔
ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ زکوۃ کے تفصیلی احکامات کے بارے میں علماء کرام سے دریافت کرے تاکہ وہ اپنی ذمہ داری سے سبکدوش ہو سکے اور اپنے مال کو آفات و مصائب سے محفوظ رکھ سکے۔ جس شخص نے زکوۃ کی ادائیگی میں سستی برتی تو اس کا مال دنیا و آخرت میں اس کے لیے عذاب بن جائے گا کہ ارشادِ باری تعالی ہے :
فَلَا تُعْجِبْكَ أَمْوَالُهُمْ وَلَا أَوْلَادُهُمْ ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُم بِهَا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَتَزْهَقَ أَنفُسُهُمْ وَهُمْ كَافِرُونَ6
پس آپ کو ان کے مال و اولاد تعجب میں نہ ڈال دیں ، اللہ کی چاہت یہی ہے کہ اس سے انہیں دنیا کی زندگی میں ہی سزا دے اور ان کے کفر ہی کی حالت میں ان کی جانیں نکل جائیں۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ صَاحِبِ كَنْزٍ لَا يُؤَدِّي زَكَاتَهُ إِلَّا أُحْمِيَ عَلَيْهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَيُجْعَلُ صَفَائِحَ فَيُكْوَى بِهَا جَنْبَاهُ وَجَبِينُهُ حَتَّى يَحْكُمَ اللَّهُ بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ ثُمَّ يَرَى سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَى النَّارِ وَمَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ لَا يُؤَدِّي زَكَاتَهَا إِلَّا بُطِحَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ كَأَوْفَرِ مَا كَانَتْ تَسْتَنُّ عَلَيْهِ كُلَّمَا مَضَى عَلَيْهِ أُخْرَاهَا رُدَّتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا حَتَّى يَحْكُمَ اللَّهُ بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ ثُمَّ يَرَى سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَى النَّارِ وَمَا مِنْ صَاحِبِ غَنَمٍ لَا يُؤَدِّي زَكَاتَهَا إِلَّا بُطِحَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ كَأَوْفَرِ مَا كَانَتْ فَتَطَؤُهُ بِأَظْلَافِهَا وَتَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا لَيْسَ فِيهَا عَقْصَاءُ وَلَا جَلْحَاءُ كُلَّمَا مَضَى عَلَيْهِ أُخْرَاهَا رُدَّتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا حَتَّى يَحْكُمَ اللَّهُ بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ ثُمَّ يَرَى سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَى النَّارِ7
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کوئی بھی خزانے کا مالک نہیں جو اس کی زکاۃ ادا نہیں کرتا مگر اسکے خزانے کو جہنم کی آگ میں تپایا جائےگا پھر اس کی تختیاں بنائی جائیں گی اور ان سے اس کے دونوں پہلوؤں اور پیشانی کو داغا جائےگا حتی کہ اللہ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرمادے گا (یہ) اس دن میں ہوگا جس کی مقدار پچاس ہزار سال کے برابر ہے پھر اسے جنت یا جہنم کی طرف اس کا راستہ دکھا دیا جائے گا۔ اور کوئی بھی اونٹوں کا مالک نہیں جو ان کی زکاۃ ادا نہیں کرتا مگر اسے ان (اونٹوں) کے سامنے وسیع چٹیل میدان میں لٹایا جائے گا جبکہ وہ اونٹ(تعداد اور جسامت میں ) جتنے زیادہ سے زیادہ وافر تھے اس حالت میں ہوں گے(وہ) اس کے اوپر دوڑ لگائیں گے۔ جب بھی ان میں آخری اونٹ گزرے گا پہلا اونٹ اس پر دوبارہ لایا جائےگا حتیٰ کہ اللہ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرما دے گا۔ (یہ) ایک ایسے دن میں(ہوگا) جو پچاس ہزار سال کے برابر ہوگا پھر اسے جنت یا دوزخ کی طرف اس کا راستہ دکھا دیا جائے گا۔ اور جو بھی بکریوں کا مالک ان کی زکاۃ ادا نہیں کرتا تو اسے وہ وافر ترین حالت میں جس میں وہ تھیں ان کے سامنے ایک وسیع وعریض چٹیل میدان میں بچھا (لٹا) دیا جائے گا، وہ اسے اپنے کھروں سے روندیں گی اور اپنے سینگوں سے ماریں گی۔ ان میں نہ کوئی مڑے سینگوں والی ہوگی اور نہ بغیر سینگوں کے۔ جب بھی آخری بکری گزرے گی اسی وقت پہلی دوبارہ اس پر لائی جائے گی حتیٰ کہ اللہ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرما دے گا۔ (یہ) ایک ایسے دن میں(ہوگا) جو پچاس ہزار سال کے برابر ہوگا پھر اسے جنت یا دوزخ کی طرف اس کا راستہ دکھا دیا جائے گا
مسلمانوں! تم ماہِ رمضان میں ہو لہذا زکوۃ دے کر اور خیر کے کاموں میں خرچ کر کے اپنے مالوں کو پاک کر لو۔ اللہ تعالی تمہارے مالوں، اولادوں اور پیشوں میں برکات نازل کرے گا اور نعمتوں والی جنتوں میں تمہیں بلند درجات عطا فرمائے جیسا کہ ارشادِ باری تعالی ہے :
قُلْ إِنَّ رَبِّي يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَيَقْدِرُ لَهُ ۚ وَمَا أَنفَقْتُم مِّن شَيْءٍ فَهُوَ يُخْلِفُهُ ۖ وَهُوَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ8
کہہ دیجئے! کہ میرا رب اپنے بندوں میں جس کے لیے چاہے روزی کشادہ کرتا ہے اور جس کے لیے چاہے تنگ کر دیتا ہے۔ تم جو کچھ بھی اللہ کی راہ میں خرچ کرو گے اللہ اس کا (پورا پورا) بدلہ دے گا اور سب سے بہتر روزی دینے والا ہے۔
دعا
اللہ تعالی میرے اور آپ کے لیے قرآنِ عظیم کو باعثِ برکت بنائے ہمیں اس کی آیات اور حکمت والے ذکر سے نفع پہنچائے۔
میں اسی پر اپنی بات ختم کرتا ہوں، اللہ تعالی سے اپنے لیے اور آپ سب کے لیے استغفار کرتا ہوں، تم سب بھی اس سے استغفار کرو بے شک وہ بخشنے والا اور مہربان ہے ۔
دوسرا خطبہ
تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس کے ہاتھ میں ساری بھلائیاں ہیں، جو نیکیوں سے نوازتا ہے اور جو برائیوں اور برے اعمال کو دور کرتا ہے۔ میں اسی کی حمد و ثنا بیان کرتا ہوں اور اس کا شکر ادا کرتا ہوں ان نعمتوں پر جنہیں ہم جانتے ہیں یا جنہیں ہم نہیں جانتے، نیک اعمال انجام دینے پر صرف ہمارا رب ہی مدد کرتا ہے اور برائیوں سے وہی بچاتا ہے۔ اللہ تعالی بہت ہی بابرکت ذات ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالی کے علاوہ کوئی معبودِ برحق نہیں، وہ تنہا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں ہمارے نبی اور سردار محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں جن کی معجزات کے ذریعے تائید کی گئی۔ اے اللہ! اپنے بندے اور رسول محمد ﷺ پر ، ان کے آل و اصحاب پر رحمتیں، سلامتی اور برکتیں نازل فرما جو نیکیوں میں سبقت کرنے والے تھے۔
اما بعد!
اے لوگو! اللہ تعالی سے ڈرو جیسے ڈرنے کا حق ہے اور اس کے عظیم دین کو مضبوطی سے تھام لو اور اس کے سیدھے راستے پر پختگی کے ساتھ گامزن رہو۔ مسلمانوں تم نیکی اور احسان کے مہینے میں ہو ، بھلائیوں، فضیلتوں اور برکتوں کی دوڑ میں ہو پس اپنے اعمال کو اس اللہ کے لیے خالص کر لو کہ جس سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہے اور اپنے لیے مختلف نیک اعمال کا ذخیرہ جمع کر لو اور دعاؤں پر ہمیشگی اختیار کرو کیونکہ جو اپنے پروردگار، اپنے رب کریم سے اصرار کے ساتھ دعا مانگنے میں لگا رہے وہ کبھی ہلاک و برباد نہیں ہوگا۔ جیسا کہ نبی ﷺ نے فرمایا :
الدُّعَاءُ هُوَ الْعِبَادَةُ9
دعا ہی عبادت ہے۔
اسے ابو داؤد، ترمذی، ابن ماجہ نے نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالی عنہ کی روایت سے نقل کیا ہے۔
قرآن مجید کی تلاوت کا حق ادا کرو اور تم اس مہینے میں نوافل کی کثرت سے بے رغبتی اختیار مت کرو خاص طور پر نمازِ تراویح اور باجماعت نمازوں کی پابندی سے غفلت مت برتو۔ کمزوروں ، مسکینوں، حاجت مندوں اور شکستہ دل لوگوں کے ساتھ بھلائی اور حسن سلوک کرو کیونکہ وہ اللہ تعالی کے ہاں شفاعت کریں گے۔ حدیثِ پاک میں ہے :
عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ابْغُونِي ضُعَفَاءَكُمْ فَإِنَّمَا تُرْزَقُونَ وَتُنْصَرُونَ بِضُعَفَائِكُمْ10
ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرمﷺ کو فرماتے سنا: مجھے اپنے ضعیفوں اور کمزوروں میں تلاش کرو اس لیے کہ تم اپنے ضعیفوں اور کمزوروں کی (دعاؤں کی برکت کی) وجہ سے رزق دیے جاتے ہو اور تمہاری مدد کی جاتی ہے۔
اگر مسلمان زکوۃ ادا کریں تو کوئی فقیر باقی نہیں رہے گا۔ ارشادِ باری تعالی ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ارْكَعُوا وَاسْجُدُوا وَاعْبُدُوا رَبَّكُمْ وَافْعَلُوا الْخَيْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ11
اے ایمان والو! رکوع اور سجدہ کرتے رہو اور اپنے پروردگار کی عبادت میں لگے رہو اور نیک کام کرتے رہو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ ۔
دعا
اے اللہ! تو محمد ﷺ پر ، انکی اولاد پر رحمتیں نازل فرما جیسا کہ تو نے ابراہیم علیہ السلام پر اور انکی آل پر رحمتوں کا نزول فرمایا۔ بے شک تو بڑی تعریف والا اور بزرگی والا ہے۔
اے اللہ! تو محمد ﷺ پر ، انکی اولاد پر برکتیں نازل فرما جیسا کہ تو نے ابراہیم علیہ السلام پر اور انکی آل پر برکتوں کا نزول فرمایا۔ بے شک تو بڑی تعریف والا اور بزرگی والا ہے اور ان سب پر بہت زیادہ سلامتی نازل فرما۔ اے اللہ! تو تمام صحابہ کرام سے راضی ہو جا۔
اے اللہ! تُو خلفائے راشدین ابوبکر ، عمر ، عثمان، علی سب سے راضی ہو جا۔
اے اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غلبہ عطا فرما اور اہلِ کفر کو ذلیل و رسوا کر۔
اے اللہ! تُو اپنے اور دینِ اسلام کے دشمنوں کو نیست و نابود کر دے۔ اے اللہ! تو ہی اپنے دین، اپنی کتاب اور اپنے نبی کی سنت کا مددگار بن جا۔
اے زبردست طاقتور اور عزت والے! اے اللہ! تمام معاملات میں ہمارا انجام بہتر فرما اور دنیا کی رسوائی اور آخرت کے عذاب سے ہمیں بچا لے۔
اے اللہ! ہر مومن مرد و عورت اور ہر مسلمان مرد و عورت کے معاملات کا معاون بن جا۔
اے نیکوکاروں کے ولی! اے اللہ! ہمارے بیماروں کو شفا عطا فرما۔
اے اللہ! تمام مسلمانوں کے بیماروں کو شفا عطا فرما۔
اے اللہ! ہمیں، ہماری اولادوں کو ابلیس ، اس کی ذریت، اس کے ساتھیوں سے محفوظ فرما اور تمام مسلمانوں کو مردود شیطان کے شر سے محفوظ فرما۔
اے اللہ! تمام مسلمانوں کے لیے ایمان کو محبوب بنا دے اور اسے ہمارے دلوں میں مزین کر دے اور ہمیں کفر، فسق اور نافرمانی سے نفرت عطا کر اور ہمیں ہدایت یافتہ لوگوں میں شامل فرما۔
اے اللہ! ہم تجھ سے کامل و اکمل ایمان اور یقین مانگتے ہیں۔
اے تمام جہانوں کے پالنہار! اے اللہ! مسلمانوں سے برائی، مشکلات اور پریشانیاں دور فرما، ہمیں اور انہیں گمراہ کن فتنوں سے محفوظ فرما۔
اے اللہ! ہم سے مہنگائی، وبائیں، سود، زنا، زلزلے، مصیبتیں اور ظاہری باطنی تمام برے فتنوں کو دور کر دے۔
اے اللہ! فلسطین میں ہمارے مومن اور مسلم بھائیوں کی حفاظت فرما، تُو ان کا مددگار اور معاون بن جا۔ اے اللہ! انہیں بھوک میں کھانا دے اور خوف سے امن دے اور ان پر ظالم و جابر، ناجائز قبضہ جمانے والے صیہونیوں کو مسلط نہ کر۔
اے اللہ! مسجدِ اقصی کی حفاظت فرما۔ ظالم اور غاصب کو اس پر مسلط نہ کر اور فلسطین کی جلد نصرت فرما۔
اے قوت والے! اے غلبے والی ذات! اے اللہ! مسجد اقصی کی حفاظت فرما۔
اے اللہ! مسجد اقصی پر غاصب صیہونیوں کو مسلط نہ کر اور فلسطینیوں کی جلد نصرت و مدد فرما ۔
اے اللہ! اس مبارک ملک کی سرحدوں، اس کے فوجیوں، اس کے امن و خوشحالی کی حفاظت فرما۔ اے اللہ! اس کی سرحدوں کی حفاظت فرما، اس کے فوجیوں کی حفاظت فرما، اسے شریروں کے شر اور کافروں کے مکر و فریب سے محفوظ رکھ اور اس کے ایمان کی حفاظت فرما ۔
اے اللہ! ہمارے سرپرست خادمِ حرمین شریفین کو توفیقِ خاص سے نواز اور ہر خیر کے کام میں ان کی مدد فرما، انکے ذریعے ملک اور بندوں کو نفع پہنچا اور انکے ذریعے اپنے دین کی نصرت و مدد فرما اور انکے ولی عہد کو ہر اس کام کی توفیق دے جس میں تیری رضا ہو اور خیر و بھلائی مضمن ہو اور ہر خیر کے کام میں ان کی مدد فرما بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے۔
اے اللہ! مسلمانوں کے دلوں کو آپس میں جوڑ دے، اے اللہ! مسلمانوں اور ان کے حکمرانوں کو حق اور ہدایت پر جمع فرما اور انہیں اپنی رعایا کے لیے رحمت بنا دے۔
اے اللہ! مسلمان مردوں اور عورتوں، مومن مردوں اور عورتوں سب کو بخش دے جو زندہ ہیں یا وفات پا چکے ہیں۔ اے ہمارے پروردگار! ہمیں دنیا و آخرت میں بھلائیاں عطا فرما اور ہمیں جہنم کی آگ سے بچا۔
اللہ کے بندوں! بے شک اللہ تعالی تمہیں عدل و احسان، قرابت داروں کو دینے کا حکم دیتا ہے، برائی و منکر، ظلم و زیادتی سے روکتا ہے، تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو، تم اللہ تعالی کی نعمتوں پر اس کا شکر بجا لاؤ وہ تمہیں مزید نوازے گا۔ اللہ تعالی کا ذکر بہت بڑا ہے اور اللہ تعالی وہ سب کچھ جانتا ہے جو بھی تم کر رہے ہو۔
__________________________________________________________________________________________________________________________
خطبہ اول: تمام تعریف اللہ کے لئے ہے، ہم اس کی حمد کرتے ہیں اور…
پیارے نبی کریم ﷺ کو کس طرح آزمایا گیا؟ اللہ کی قربت کا کیا معنی…
کیا غامدی صاحب کی تعبیرات واقعی غیر مسلموں کو اسلام کے قریب لا رہی ہیں؟…
قارئین کرام!بعض لوگ 18 ذوالحجہ کے دن کو "عیدِ غدیر خم" کے نام سے مناتے…
نبی کریم ﷺ کے اوصاف حمیدہ، آپ کے عادات اور سیرت سے متعلقہ اہم امور…
جب نبی کریم ﷺ نے ایک جنتی شخص کا واقعہ سنایا تو ایک دیہاتی نے…