غیر اخلاقی ویڈیوز لیک ہونے پر ہمارا رویّہ

لیک اور وائرل ویڈیوز کے حوالے سے شرعی آداب کیا ہیں، ارشادباری تعالیٰ ہے:

لَوْلَآ اِذْ سَمِعْتُمُوْهُ ظَنَّ الْمُؤْمِنُوْنَ وَالْمُؤْمِنٰتُ بِاَنْفُسِهِمْ خَيْرًا  وَّقَالُوْا ھٰذَآ اِفْكٌ مُّبِيْنٌ

النور – 12

اسے سنتے ہی مومن مردوں عورتوں نے اپنے حق میں نیک گمانی کیوں نہ کی اور کیوں نہ کہہ دیا کہ یہ تو کھلم کھلا صریح بہتان ہے۔

ایسا کیوں نہیں ہوا جب تم نے اس بات کو سُنا تھا تمہارے کانوں میں خبر آرہی تھی کہ فلاں نے یہ کام کیا ہے ،یہ خبر آرہی تھی کہ یہ ویڈو فلاں کی ہے، فلاں کا یہ معاملہ ہے، فلاں کے بچے یہ کرتے ہیں، فلاں کی بیٹی کا یہ مسئلہ ہے، فلاں کا بیٹا یوں کرتا ہے،وہ اِدھر آتا ہے اُدھر جاتا ہے، اِس کا اُس کے ساتھ چکر ہے ، اس کا اس کے ساتھ معاملہ ہے ،تم یہ خبریں  جب پھیلا رہے تھے تب تم کہاں تھے؟۔

ظَنَّ الْمُؤْمِنُوْنَ وَالْمُؤْمِنٰتُ بِاَنْفُسِهِمْ خَيْرًا  وَّقَالُوْا ھٰذَآ اِفْكٌ مُّبِيْنٌ

النور – 12

سادہ سا مفہوم ہے اس آیت کا کہ تم مومن مردوں اور عورتوں کو  یہ چاہیئے تھا کہ ہر چیز کو اپنے اوپر رکھ کر قیاس کرکے سوچتےکہ اگر تمہارے ساتھ یہ ہوجائے ، کیونکہ نجی  زندگی تو ہر ایک کی ہے،  ویڈیو تو ہر ایک کی ہوتی ہے، کسی کی موبائل کےکیمرے سے بن جاتی ہے ، اور کسی کی ویڈیو”کراماً کاتبین” بنا لیتے ہیں ( کندھوں کےفرشتوں کو کراما کاتبین کہا جاتا ہے) اور یہ فرشتے جو ہر انسان کے کندھوں پر بیٹھے ہیں یہ بھی ایک صحیفہ لکھ رہے ہیں جو کہ روزِ محشر ہمارے سامنے رکھا جائے گا۔

وَإِذَا الصُّحُفُ نُشِرَتْ

التکویر – 10

اور جب نامہٴ اعمال کھول دیئے جائیں گے ۔

ہمارا نامہ اعمال ہمارے سامنے آے گا، پھر اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں ایک اور جگہ ارشادفرماتا ہے:

وَوُضِعَ الْكِتَابُ فَتَرَى الْمُجْرِمِينَ مُشْفِقِينَ مِمَّا فِيهِ وَيَقُولُونَ يَا وَيْلَتَنَا مَالِ هَٰذَا الْكِتَابِ لَا يُغَادِرُ صَغِيرَةً وَلَا كَبِيرَةً إِلَّا أَحْصَاهَا ۚ وَوَجَدُوا مَا عَمِلُوا حَاضِرًا ۗ وَلَا يَظْلِمُ رَبُّكَ أَحَدًا

الکھف – 49

اور کتاب رکھی جائے گی، پس تو مجرموں کو دیکھے گا کہ اس سے ڈرنے والے ہوں گے جو اس میں ہوگا اور کہیں گے ہائے ہماری بربادی! اس کتاب کو کیا ہے، نہ کوئی چھوٹی بات چھوڑتی ہے اور نہ بڑی مگر اس نے اسے ضبط کر رکھا ہے، اور انھوں نے جو کچھ کیا اسے موجود پائیں گے  اور تیرا رب کسی پر ظلم نہیں کرتا۔

اس وقت وہ اعمال نامے حاضر کیے جائیں گے جن کو کراماً کاتبین لکھا کرتے تھے۔ ان کو دیکھ کر دل اڑنے لگیں گے ان کے وقوع سے غم اور مشقتیں بڑھ جائیں گی۔ جن کو دیکھ کر ٹھوس اور سخت چٹانیں بھی پگھل جائیں گی اور مجرم ڈریں گے۔ جب وہ دیکھیں گے کہ ان اعمال ناموں میں ان کے اعمال لکھے ہوئے ہیں اور ان کے تمام اقوال و افعال ان اعمال ناموں میں محفوظ ہیں، تو بول اٹھیں گے۔

يَا وَيْلَتَنَا مَالِ هَذَا الْكِتَابِ لَا يُغَادِرُ صَغِيرَةً وَلَا كَبِيرَةً إِلَّا أَحْصَاهَا

الکھف – 49

” ہائے افسوس ! کیسی ہے یہ کتاب، نہیں چھوڑا اس نے چھوٹی بات کو نہ بڑی بات کو، مگر اس نے ان کو شمار کرلیا۔“

یعنی کوئی چھوٹا یا بڑا گناہ ایسا نہیں جو اس میں لکھا ہوا اور محفوظ نہ ہو اور کوئی کھلایا چھپا، رات کے وقت کیا ہوا یا دن کے وقت کیا ہوا گناہ ایسا نہیں جو بھولے سے لکھنے سے رہ گیا ہو۔

وَوَجَدُوا مَا عَمِلُوا حَاضِرًا

الکھف – 49

”اور پائیں گے جو کچھ انہوں نے کیا، سامنے۔“

وہ اس کا انکار نہیں کرسکیں گے۔

وَلَا يَظْلِمُ رَبُّكَ أَحَدًا

الکھف – 49

”اور آپ کا رب کسی پر ظلم نہیں کرے گا۔“

 اس وقت ان کو ان کے اعمال کی جزا دی جائے گی، وہ ان اعمال کا اقرار کریں گے، ان اعمال کی بنا پر رسوا ہوں گے اور ان پر عذاب واجب ہوجائے گا ۔

ذَٰلِكَ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيكُمْ وَأَنَّ اللهَ لَيْسَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ

آل عمران – 186

سب کچھ ان اعمال کی جزا ہے جو تم نے آگے بھیجے تھے اور اللہ اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں۔“ بلکہ وہ اللہ تعالیٰ کے فضل و عدل سے باہر نہیں نکلیں گے۔

یہ ویڈیو  روزِمحشر کو میری بھی کھل کر سامنے آئے گی، کیونکہ نجی زندگی میری بھی ہے ، میں بُرا ہوں ،پاک صاف تو میں بھی نہیں ہوں ،لہذا اس چیز کے اندر اس بات کا خیال کھنا چاہئے جس کو اللہ کے نبیﷺ نے ذکر کیا ہے کہ : لوگوں کی باتوں کو لیک کرتے ہوئے، نشر کرتے ہوئے،  یہ باتیں محفل محفل میں کرتے ہوئے اپنے اوپر  قیاس کرنا چاہئے کیونکہ اللہ کے نبی ﷺ نے منبر پر چڑھ کر منافقین کے متعلق  یہ بات اعلانیہ فرمائی تھی :

يا معشرَ من أسلمَ بلسانهِ ولم يُفضِ الإيمانُ إلى قلبهِ ، لا تُؤذُوا المسلمينَ ولا تُعيّروهُم ولا تَتّبعوا عوراتهِم ، فإنه من يتبِعْ عورةَ أخيهِ المسلمِ تتبعَ اللهُ عورتَهُ ، ومن يتبعِ اللهُ عورتهُ يفضحْه ولو في جوفِ رحلهِ

أخرجه الترمذی – 2032

اے وہ لوگوں جو اپنی صرف زبان سے ایمان لائے ہو ابھی ایمان ان کے دل میں نہیں پہنچا ” مسلمانوں کو ان کی پوشیدہ چیزوں کے بارے میں تکلیف نہ دیا کرو، یہ پوشیدہ چیزیں ان کے گھریلو معاملات ہیں، ان کے راز ہیں، ان کی ٹوہ میں نا لگ جاؤ ، کیونکہ یہ بات یادر کھو اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا :جو شخص کسی مسلمان بھائی کی پوشیدہ باتوں کے رازوں کے پیچھے لگنا شروع کرتا ہے توپھر اللہ اس کے عورات کے پیچھے لگ جاتا ہے اور جس شخص کی پوشیدہ باتوں کے پیچھے اللہ لگ جائے اللہ کے بنی ﷺ کا فرمان ہےکہ وہ شخص اگر اپنے گھر کی چار دیواری میں چھت کے نیچے چھپ کر بھی بیٹھا ہوا ہو گا تو اللہ اس کو رُسوا کر کے چھوڑتا ہے۔

تو یہ چیز تو ہم دیکھتے ہیں ، بعض اوقات تو اس طرح کی چیزوں میں دلچسپی لیتے ہیں تو لیک ویڈیو شیئرکرتے ہیں ،ایک دوسرے کو وائرل ویڈیوز کے متعلق بتاتے ہیں ، ہم لیک ویڈیوز کی طرف توجہ دلاتے  ہیں ، مزے لیتے ہیں، تبصرے کرتے ہیں ، ان کی چیزیں بھی بعض اوقات لوگوں کے سامنے آجاتی ہیں ، کوئی بچہ گھر کا واٹس ا یپ پر کوئی تصویر شیئرکر دیتا ہے ،فیس بک پر کوئی چیز اپلوڈ ہو جاتی ہے، گھریلو کوئی چیز سامنے آجاتی ہے، پھر انسان پچھتاتا ہے ،پھر اللہ رسوا کردیتا ہے، اور اگر دنیا میں نہ بھی ہو تو آخرت میں رسوا ہو جاتا ہے ، لہذا اپنے اوپر پہلے رکھ کر سوچیئے ۔

 پہلا ادب :

ظَنَّ الْمُؤْمِنُوْنَ وَالْمُؤْمِنٰتُ بِاَنْفُسِهِمْ خَيْرًا

النور – 12

اسے سنتے ہی مومن مردوں عورتوں نے اپنے حق میں نیک گمانی کیوں نہ کی اور کیوں نہ کہہ دیا کہ یہ تو کھلم کھلا صریح بہتان ہے۔

دوسرا ادب :

إِذْ تَلَقَّوْنَهُ بِأَلْسِنَتِكُمْ وَتَقُولُونَ بِأَفْوَاهِكُمْ مَا لَيْسَ لَكُمْ بِهِ عِلْمٌ وَتَحْسَبُونَهُ هَيِّنًا وَهُوَ عِنْدَ اللَّهِ عَظِيمٌ

النور – 15

جب کہ تم اسے اپنی زبانوں سے نقل در نقل کرنے لگے اور اپنے منھ سے وه بات نکالنے لگے جس کی تمہیں مطلق خبر نہ تھی، گو تم اسے ہلکی بات سمجھتے رہے لیکن اللہ تعالیٰ کے نزدیک وه بہت بڑی بات تھی۔

تم محفل محفل ان باتوں کا تذکرہ کر رہے تھے، ہر محفل کا موضوع ہی یہ بنا ہوا تھا، ایک مہینے تک ماحول ہی یہی تھا ،یہ واقعہ ہوا ہےیا نہیں ہوا، سچ ہے یا جھوٹ ہے،  ہر کوئی اپنی اپنی رائے دے رہا تھا ۔

تم محفل محفل ان باتوں کا تذکرہ کر رہے تھے، ہر محفل کا موضوع ہی یہ بنا ہوا تھا، ایک مہینے تک ماحول ہی یہی تھا ،یہ واقعہ ہوا ہےیا نہیں ہوا، سچ ہے یا جھوٹ ہے،  ہر کوئی اپنی اپنی رائے دے رہا تھا،صرف زبانی باتیں تھیں ،تمہیں اس کی حقیقت کا تو کچھ پتہ ہی نہیں تھا ، نہ کوئی دلائل تھے،نہ ہی کوئی ثبوت تھا،تم نے اس معاملے کو بڑا ہلکا سمجھا ،جیسے کوئی مسئلہ نہیں ہے، کسی کی عزت پہ بات کردی، کسی کی ویڈیو آگے پھیلا دی، کسی کا مسئلہ کسی کو ذکر کر دیا، کسی کی تصویر کھینچ کر آگے بھیج دی ،حالانکہ یہ کام اللہ کے نزدیک بہت بڑا جرم ہے، گناہ اور ظلم ہے،  یہ جو تم محفل  کے اندر اس طرح کی صرف باتیں کرتے ہو، ہونا کیا چاہیئے تھا ؟

وَ لَوْ لَا اِذْ سَمِعْتُمُوْهُ قُلْتُمْ مَّا یَكُوْنُ لَنَا اَنْ نَّتَكَلَّمَ بِهٰذَا ﳓ سُبْحٰنَكَ هٰذَا بُهْتَانٌ عَظِیْمٌ

النور – 12

ایسا کیوں نہیں ہوا کہ تم نے ان باتوں کو سن کر یہ کیوں نہیں کہا کہ ہمارے  لائق یہ نہیں ہے کہ ہم اس قسم کی گفتگو میں پڑیں، ہم اس قسم کی گفتگو کیوں کریں؟  ہم تو مومن مسلمان لوگ ہیں جو بیہودہ اور گندی باتیں نہیں کرتے ، نہ سنتے ہیں،  نہ دیکھتے ہیں، نہ آگےپھیلاتے ہیں،اے اللہ ! تو پاک ہے اس بات سے کہ تیرے نبیﷺ کے گھر کے اندر اس قسم کے معاملات ہوں ، یہ تو بہتانِ عظیم ہے، بہت بڑا جھوٹ ہے ،افتراء ہے ،کذب ہے، افک ہے۔

 ہماری سوچ تو یہ ہونی چاہیے تھی لیکن تم نے تو محفل محفل اس طرح کی گفتگو کرنا شروع کردی، یہ تو بہتان ہے ، جو  بات ہوئی ہی نہیں ہے، اس کے بارے میں گفتگو کرنا بہت بڑی تہمت ہے ۔ لہذا ہمیشہ یہ بات یاد رکھیں کہ کسی کی عزت کے متعلق کچھ اگر آنکھ سےدیکھ بھی لے پھر بھی اس کے لیے جائز نہیں ہے کہ آگے یہ بات حاکم تک نقل کرے جب تک کہ اس کے پاس چار گواہ موجود نہ ہوں ، اگراس برائی سے اس کو روک سکتا ہے ، تو روک لے، لیکن اگر اس بات کو زبان پر لائے گا  تو اسے چار گواہ پیش کرنے ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

لَوْ لَا جَآءُوْ عَلَیْهِ بِاَرْبَعَةِ شُهَدَآءَ-فَاِذْ لَمْ یَاْتُوْا بِالشُّهَدَآءِ فَاُولٰٓىٕكَ عِنْدَ اللّٰهِ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ

النور – 13

وه اس پر چار گواه کیوں نہ ﻻئے؟ اور جب گواه نہیں ﻻئے تو یہ بہتان باز لوگ یقیناً اللہ کے نزدیک محض جھوٹے ہیں۔

اس معاملے پر تم چار گواہ کیوں نہیں لائے؟ جنہوں نے آنکھوں دیکھی گواہی پیش نہیں کی، حالانکہ بدکاری ،زنا ہو رہے ہیں اور تاریخِ اسلام میں ایک مسئلہ بھی ایسا ثابت نہیں  ہے کہ چارگواہوں کے ساتھ زنا کی تہمت کو ثابت کیا گیا ہو۔ کیونکہ تاریخ اسلام میں مذکور ہی نہیں ہے۔ کسی نے اقرار کیا اس پر حد نافذ ہو گی وہ ایک الگ معاملہ ہے ،لیکن چار گواہوں کی گواہی سے کسی کی بدکای کی حد نافذ ہو ایسا تاریخِ اسلامی سے ثبوت نہیں ملتا ، اور یہ اسی لیے ہے تاکہ محفل محفل اس قسم کی گفتگو نہ ہو، ہر شخص اس مسئلہ پر بات نہ کرے، بچوں اور بڑوں کو یہ باتیں نہ بتائیں جائیں اور نہ ہی پھیلائی جائیں، کیونکہ یہ آداب ہمیں اللہ تعالیٰ نے سکھائیں ہیں ۔

بعض اوقات انسان موبائل کھولتا ہے، سوشل میڈیا پر جاتا ہے، کوئی اچھی معلومات کے لیے کسی اچھی چیز کو دیکھنے کے لیے ،کسی سے رابطہ کے لیے سوشل میڈیا کی چیزیں سامنے آہی جاتی ہیں تو ان چیزوں کو ترک کرکے نشر کرنے کی پھیلانے کی ضرورت نہیں ہے، اگر ہم ایسا نہ کیا تو پھر سوچ لیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہر انسان پرجو دو فرشتے “کراما کاتبین مقرر کیے ہیں ، ان کے پاس ایک صحیفہ ہمارا بھی ہے، ایک ویڈیو ہماری بھی ہے، وہ دنیا میں بھی ہماری لیک ہو سکتی ہے ،نہیں تو آخرت میں تو یہ پردہ کھلنا ہی ہے ۔ اس لیے اللہ سے  ہمیں دُعا یہ کرنی چاہیے:

ومن سَتَر على مسلم، سَتَره الله في الدُّنيا والآخرة

رواہ مسلم – 2699

جو مسلمان کسی مسلمان کا دنیا میں پردہ رکھتا ہے، اس کی پردہ پوشی کرتا ہے ،اس کے عیب کو چھپاتا ہے۔

 تو اللہ تعالیٰ جس طرح دنیا میں همارےعیوب پر پردہ رکھتا ہے اسی طرح آخرت میں بھی ہمارے عیوب پر پردہ رکھے اور ہمارے ان معاملات کو اللہ راز میں رہنے دے اور ہمیں معاف فرمائے اور بخش دے ،ورنہ ہم دوسروں کے پیچھے لگ کر کہیں ایسا نہ ہو کہ اللہ ہمارے پیچھے لگ کر ہمارے رازوں کو افشاں کردے اور ہم دنیاو آخرت میں کسی کو منہ دکھانے کے قابل ہی نہ رہیں۔

الشیخ عبداللہ شمیم حفظہ اللہ: آپ نے کراچی کے معروف دینی ادارہ المعہد السلفی سے علوم اسلامی کی تعلیم حاصل کی اورالشھادۃ العالیہ کی سند حاصل کی، بعد ازاں اسی ادارہ میں بحیثیت مدرس خدمات دین میں مصروف ہیں، آپ نے جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں گریجویشن کیا، اب دعوت کی نشر و اشاعت کے حوالےسے سرگرم عمل ہیں اور المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی میں سینئر ریسرچ اسکالر اور الھجرہ آن لائن انسٹیٹیوٹ میں بحیثیت مدرس کام کررہے ہیں۔