اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتے ہیں:

وَ اخْفِضْ جَنَاحَكَ لِلْمُؤْمِنِينَ1

“اور مومنوں کے لیے نرم رویہ اختیار کرو۔”

یہ آیت ہمیں سکھاتی ہے کہ ایک مسلمان کو دوسروں کے ساتھ نرمی، محبت اور خوش اخلاقی سے پیش آنا چاہیے۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت میں ہمیں اس کی بے شمار مثالیں ملتی ہیں۔ آپ ﷺ ہمیشہ مسکرا کر ملتے، دوسروں کی دل جوئی کرتے اور نرم مزاجی اختیار کرتے۔

آپ ﷺ نے فرمایا: “جہنم کی آگ سے بچو، چاہے آدھی کھجور دے کر یا اچھی بات کہہ کر” (بخاری، مسلم)۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر ہم مالی طور پر کسی کی مدد نہ کر سکیں تو کم از کم اچھی بات کہہ کر، مسکرا کر یا نرم لہجے میں بات کر کے بھی نیکی کما سکتے ہیں اور اللہ کی رضا حاصل کر سکتے ہیں۔

لہٰذا، ایک دوسرے سے مسکرا کر ملنا، نرمی اختیار کرنا اور خوش اخلاقی سے پیش آنا نہ صرف تعلقات کو مضبوط کرتا ہے بلکہ آخرت میں بھی کامیابی کا ذریعہ بنتا ہے۔

  1. (الحجر: 88)
الشیخ مصعب بن ابرار حفظہ اللہ

Recent Posts

Pakistan – Afghanistanجنگ اندیشہ درست ثابت ہوا

افغانستان میں طالبان کی فتح پر ظاہر کیا گیا وہ کون سا اندیشہ تھا جو…

2 days ago

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت اور اللہ کی غالب سنت

نبی کریم ﷺ کی دعوت انسانیت کے لیے سب سے عظیم نعمت تھی۔ آپ ﷺ…

5 days ago

جاوید احمد غامدی صاحب حدیث کو کیوں نہیں مانتے؟

کیا جاوید غامدی کے نزدیک حدیث دین کا ماخذ بن سکتی ہے؟ غامدی صاحب کن…

6 days ago

نماز مومن کی شناخت!

حضرت عمر بن خطابؓ نماز کے لیے تشریف لائے، صفوں کو درست کیا، اور نماز…

7 days ago

صفت رحمت اور صفت رحمٰن میں کیا فرق ہے

اللہ تعالیٰ کے دو عظیم نام الرحمن اور الرحیم، دونوں رحمت کی صفات پر دلالت…

2 weeks ago

اللہ کے لیے مومن سے محبت اور کفار سے نفرت

الله کے لیے سب کچھ قربان کرنا ہی ایمان کی اصل روح ہے، چاہے وہ…

2 weeks ago