کھانے کے آداب
الحمد للہ رب العالمین، والصلوٰۃ والسلام علیٰ أشرف الأنبیاء والمرسلین، نبینا محمد ﷺ وعلیٰ آلہ وصحبہ أجمعین۔
اما بعد:
اے میرے رب! میرا سینہ کھول دے، میرا کام آسان کر دے، اور میری زبان کی گرہ کھول دے تاکہ لوگ میری بات سمجھ سکیں۔
امام نوویؒ کی مشہور کتاب “ریاض الصالحین” سے روزمرہ زندگی کے آداب کو سمجھنے اور سکھانے کا سلسلہ اللہ رب العالمین کے فضل و کرم سے جاری ہے۔
امام نوویؒ کے قائم کردہ باب ’’بَابُ التَّسْمِيَةِ فِي أَوَّلِهِ وَالْحَمْدِ فِي آخِرِهِ‘‘پر روشنی ڈالیں گے، جس میں بتایا گیا ہے کہ کھانے کے آغاز میں اللہ کا نام لینا چاہیے، اور اختتام پر اللہ تعالیٰ کی حمد و شکر ادا کرنا چاہیے۔
اسلام اور کھانے پینے کے آداب
کھانا پینا ہر انسان کی بنیادی ضرورت ہے۔ دینِ اسلام نے زندگی کے دیگر پہلوؤں کی طرح کھانے پینے کے بارے میں بھی واضح اور جامع رہنمائی فراہم کی ہے۔
کھانے پینے کی نعمت ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ انسان کمزور اور محتاج ہے، جبکہ اللہ رب العالمین بے نیاز ہے۔
قرآنِ مجید میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
الَّذِی أَطْعَمَهُم مِّن جُوعٍ1
ترجمہ: “وہی ذات جس نے انہیں بھوک میں کھانا کھلایا۔”
اسی طرح نبی کریم ﷺ نے ایک حدیثِ قدسی میں اللہ تعالیٰ سے روایت کرتے ہوئے فرمایا:
“یَا عِبَادِی! کُلُّکُمْ جَائِعٌ إِلَّا مَنْ أَطْعَمْتُهُ، فَاسْتَطْعِمُونِی أُطْعِمْکُمْ”
ترجمہ: “اے میرے بندو! تم سب بھوکے ہو، سوائے ان کے جنہیں میں کھلاتا ہوں، لہٰذا مجھ سے کھانا مانگو، میں تمہیں کھلاؤں گا۔”
کھانے کے آغاز میں تسمیہ (بسم اللہ) پڑھنا:
مسلمان کو یقین رکھنا چاہیے کہ تمام نعمتیں اللہ تعالیٰ کی عطا ہیں، نہ کہ ہماری محنت یا طاقت کا نتیجہ۔
اسی لیے نبی کریم ﷺ نے ہمیں یہ تعلیم دی کہ:
کھانے کے آغاز میں “بسم اللہ” پڑھیں؛
کیونکہ اللہ کے نام سے آغاز کیا جانے والا عمل بابرکت ہو جاتا ہے۔
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو بسم اللہ پڑھے، اور اگر ابتدا میں بھول جائے تو کہے
بِسْمِ اللَّهِ أَوَّلَهُ وَآخِرَهُ
کھانے کے بارے میں احادیث
حضرت حذیفہؓ روایت کرتے ہیں:
ہم نبی کریم ﷺ کے ساتھ کھانے میں شریک تھے، اور ہم اس وقت تک کھانا نہیں کھاتے تھے جب تک آپ ﷺ شروع نہ فرماتے۔
ایک دن ایک لڑکی جلدی سے کھانے لگی تو نبی ﷺ نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا۔ اسی دوران ایک بدوی آیا اور اس نے بھی جلدی سے ہاتھ بڑھایا تو آپ ﷺ نے اس کا ہاتھ بھی روک لیا۔
پھر آپ ﷺ نے فرمایا:
إِنَّ الشَّیْطَانَ یَسْتَحِلُّ الطَّعَامَ أَنْ لَا یُذْکَرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَیْهِ
شیطان اس کھانے کو اپنے لیے حلال سمجھ لیتا ہے جس پر اللہ کا نام نہ لیا جائے۔
اس سے معلوم ہوا کہ بسم اللہ کے بغیر کھانے میں شیطان شریک ہو جاتا ہے۔
حضرت امیہ بن مخرشیؓ روایت کرتے ہیں:
نبی کریم ﷺ کھانا کھا رہے تھے کہ ایک شخص آیا اور بغیر “بسم اللہ” پڑھے کھانے لگا۔
آخر میں اسے یاد آیا کہ اس نے بسم اللہ نہیں پڑھا اور اس نے کہا
بِسْمِ اللَّهِ أَوَّلَهُ وَآخِرَهُ
ترجمہ: “اللہ کے نام سے شروع میں بھی اور آخر میں بھی۔”
آپ ﷺ مسکرائے اور فرمایا:
“شیطان برابر اس کے ساتھ کھاتا رہا، یہاں تک کہ جب اس نے اللہ کا نام لیا تو شیطان نے سب کچھ الٹ دیا جو اس نے کھایا تھا۔”
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر شروع میں بسم اللہ پڑھنا بھول جائیں تو دورانِ کھانا “بسم اللہ اوله وآخره” پڑھنا چاہیے۔
کھانے کے بعد کی دعائیں
الْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِیراً طَیِّباً مُبَارَكاً فِیهِ، غَیْرَ مَكْفِیٍّ وَلَا مُوَدَّعٍ وَلَا مُسْتَغْنًى عَنْهُ رَبَّنَا
“اللہ کے لیے بہت زیادہ، پاکیزہ اور بابرکت تعریف ہے، اے ہمارے رب! نہ اس کھانے کو کم سمجھا گیا، نہ چھوڑا گیا اور نہ ہی اس سے بے نیازی ممکن ہے۔”
الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِی أَطْعَمَنِی هَذَا وَرَزَقَنِیهِ مِنْ غَیْرِ حَوْلٍ مِنِّی وَلَا قُوَّةٍ
تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھے یہ کھانا کھلایا اور میری کسی طاقت یا کوشش کے بغیر یہ رزق عطا فرمایا۔
آپ ﷺ نے فرمایاـ:
“جو یہ دعا پڑھے، اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔”
کھانے کے آغاز میں تسمیہ اور اختتام پر حمد کے آداب ہمیں اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر گزار بناتے ہیں۔
شکر ادا کرنا نعمت کے برقرار رہنے کا سبب ہے، جبکہ ناشکری نعمت کے زوال کا باعث بنتی ہے۔
دعا:
اَللّٰهُمَّ فَقِّهْنَا فِي الدِّیْنِ، وَعَلِّمْنَا التَّأْوِیْلَ، وَارْزُقْنَا عَمَلًا صَالِحًا یُقَرِّبُنَا إِلَیْکَ
آمین یا رب العالمین۔
_____________________________________________________________________
کیا امت کے بہترین ادوار میں عید میلاد منائی گئی؟ اس کا آغاز کب ہوا؟…
لوگ دعا میں نبی کریم ﷺ کا وسیلہ کیوں دیتے ہیں؟ کون سا وسیلہ جائز…
شرک کیا ہے اور اس کی اقسام کون سی ہیں؟ اللہ تعالیٰ کی صفات کو…
کیا نبی ﷺ نے اپنا جشنِ میلاد منایا؟ نیز کیا اُمت کے افضل دَور میں…
بدعت کسے کہتے ہیں؟ کیا دنیا میں ہونے والا ہر نیا کام بدعت ہے؟ کسی…
(اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ، وَالْخَلِيفَةُ فِي الْأَهْلِ، اللَّهُمَّ اصْحَبْنَا فِي سَفَرِنَا، وَاخْلُفْنَا فِي أَهْلِنَا،…