پہلا خطبہ :

تمام تعریف اس اللہ کے لئے ہے جس نے اپنی اطاعت کو اپنی رضامندی کا باعث بنایا ،اور اپنی رضا کو جنت کے حصول کا ذریعہ بنایا ،اور جس نے مؤمن بندوں کو اپنی عبادت کی توفیق بخشی، جس کے نتیجے میں انہوں نے اپنی لذتوں اور شہوتوں کو چھوڑ دیا ،اور اس پر رضائے الہی کو فوقیت دی ،میں گواہی دیتا ہوں کہ اس اللہ کے سوا کوئی معبود ِبرحق نہیں ،وہ تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ،اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں،اور اللہ کی گواہی کافی ہے ،اللہ تعالی بہت زیادہ درود و سلام نازل کرے آپ ﷺ پر ،آپ کی آل اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین پر۔

اما بعد!

بے شک سب سے بہترین کلام اللہ کا کلام ہے ،اور بہترین طریقہ  ہمارے نبی محمد ابن عبداللہ ﷺ کا طریقہ ہے، اورسب سے بُری چیز دین اسلام میں بدعات ہے، اور بدعت گمراہی ہے اورہر گمراہی جہنم کی طرف لے جانے والی ہے۔

اللہ کےبندوں!اوامر الہی کو بجالا کر اللہ کا تقویٰ اختیار کرو،اور ممنوع و حرام کردہ چیزوں سے باز رہو۔ارشاد باری تعالیٰ ہےکہ:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ

آل عمران – 102

اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے اتنا ڈرو جتنا اس سے ڈرنا چاہئیے اور دیکھو مرتے دم تک مسلمان ہی رہنا۔

مسلمانوں! اللہ کی اطاعت ہی اصل سرمایہ اور کنجی ہے،اور اس کی رضامندی ہی مقصودِ زندگی ،اور ہماری سب سے بڑی کامیابی ہے ،جنت کو ناگوار چیزوں سے اور جہنم کو شہوتوں سے گھیر دیا گیا ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ:

وَإِنَّمَا تُوَفَّوْنَ أُجُورَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۖ فَمَن زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ ۗ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ

آل عمران – 185

اور قیامت کے دن تم اپنے بدلے پورے  پورے دیئے جاؤں گے ،جو شخص آگ سے دور رکھا جائے ،اور جنت میں داخل کردیا جائے ،تو بے شک وہ کامیاب ہوگیا۔

دنیا کی ذندگی صرف دھوکے کا سامان ہے،جان لو کہ زمانے کے گزرنے میں بڑی عبرت ہے ،اور شب وروز کے آجانے میں سب سے بڑی وارننگ ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے :

بلاشُبہ رات اور دن کے یکے بعد دیگر ے آنے میں،اور اللہ تعالی نے جو کچھ آسمان اور زمین میں پیدا کیا ہے ،اس سب میں ان لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں جو اللہ کا ڈر رکھتے ہیں ۔

لوگو! بے شک اللہ تعالی نے سال کی گنتی اور حساب 12 مہینوں سے،اور مہینوں کا حساب مسلسل 29 یا    30دنوں سے ،دنوں کا حساب رات اور دن سے گردش سے ترتیب دے کر ان میں عبرتیں اور نشانیاں رکھ دی ہیں۔ارشاد باری تعالی ہے :

اِنَّ عِدَّةَ الشُّهُوْرِ عِنْدَ اللّٰهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِیْ كِتٰبِ اللّٰهِ یَوْمَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ

التوبة – 36

بے شک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک اللہ کی کتاب میں بارہ مہینے کی ہے،اسی دن سے جس دن آسمان وزمین کو پیدا کیا گیا۔

 اللہ کے بندوں! یقیناً اللہ تعالی نے نے سات زمینیں اور سات آسمان بنائے اور ہفتہ بھی ساتھ دنوں کا قرار پایا جس پر متواتر دلیلیں موجود ہیں ،چنانچہ اللہ تعالی نے آسمان و زمین اور ان کے درمیان جو کچھ ہے سب کو چھ دنوں میں پیدا کیا ،اور آدم علیہ السلام کو جمعہ کے دن پیدا کیا۔ارشاد باری تعالی ہے :

قُلْ أَئِنَّكُمْ لَتَكْفُرُونَ بِالَّذِي خَلَقَ الْأَرْضَ فِي يَوْمَيْنِ وَتَجْعَلُونَ لَهُ أَندَادًا ۚ ذَٰلِكَ رَبُّ الْعَالَمِينَ ‎﴿٩﴾‏ وَجَعَلَ فِيهَا رَوَاسِيَ مِن فَوْقِهَا وَبَارَكَ فِيهَا وَقَدَّرَ فِيهَا أَقْوَاتَهَا فِي أَرْبَعَةِ أَيَّامٍ سَوَاءً لِّلسَّائِلِينَ ‎﴿١٠﴾‏ ثُمَّ اسْتَوَىٰ إِلَى السَّمَاءِ وَهِيَ دُخَانٌ فَقَالَ لَهَا وَلِلْأَرْضِ ائْتِيَا طَوْعًا أَوْ كَرْهًا قَالَتَا أَتَيْنَا طَائِعِينَ ‎﴿١١﴾فَقَضَاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ فِي يَوْمَيْنِ وَأَوْحَىٰ فِي كُلِّ سَمَاءٍ أَمْرَهَا ۚ وَزَيَّنَّا السَّمَاءَ الدُّنْيَا بِمَصَابِيحَ وَحِفْظًا ۚ ذَٰلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ

فصلت – 9 / 12

کیا تم اللہ تعالیٰ کا انکار کرتے ہو اور اس کے ساتھ شریک مقرر کرتے ہوں،جس نے دو دن میں زمین پیدا کردی ،سارے جہانوں  کا پروردگار وہ ہی ہے۔اور اس نے زمین کے اوپر پہاڑ گاڑ دیئے، اور اس پر برکت ڈالی، اور زمین کے اوپر رہنے والوں کے لیے غذا ؤں کی تجویز بھی مقرر کردی، صرف چار دن میں ضرورت مندوں کے لیے۔ پھر وہ آسمانوں کی طرف متوجہ ہوا اور وہ دھواں سا تھا، پس اسے آسمان و زمین سے فرمایا تم دونوں خوشی سے آؤ یا ناخوشی سے دونوں (آسمان و زمین) نے عرض کیا: ہم خوشی سے حاضر ہیں ،دو دن میں سات آسمان بنا دیئے ،اور ہر آسمان میں اس کے متعلق احکام کی وحی بھیج دی ،اور ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں سے زینت دی ،اور نگہبانی کی ،یہ تدبیر اللہ تعالی بلند وبالی کی ہے۔

مسلمانوں! اللہ کے نزدیک جمعہ کا دن ہفتے میں سب سے افضل دن ہے ،وہ سب سے بہترین دن ہے جس میں سورج طلوع ہوتا ہے، اسی دن آدم علیہ السلام کی تخلیق ہوئی ،اسی دن انہیں جنت میں داخل کیا گیا،اسی دن وہاں (جنت) سے نکالے گئے،اسی دن ان کی توبہ قبول کی گئی،اسی دن قبولیت ِدعا کی ایک گھڑی ہے ،اور اسسسی دن قیامت قائم ہوگی، جیساکہ ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نےفرمایا: بہترین دن جس میں سورج طلوع ہوا وہ جمعہ کا دن ہے ،اسی دن آدم علیہ السلام کو پیدا کیا گیا،اسی دن انہیں جنت میں داخل کیا گیا،اسی دن وہاں (جنت) سے نکالے گئے۔ (رواہ مسلم)

ابو ہریرہ ؓ کی ایک دوسری روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نےفرمایا: بہترین دن ہے جس میں سورج طلوع ہوتا ہے وہ جمعہ کا دن ہے ،اسی دن آدم علیہ السلام کی تخلیق ہوئی ،اسی دن انہیں جنت میں داخل کیا گیا، اسی دن ان کی توبہ قبول کی گئی، اسی دن ان کو وفات ہوئی ،اوراسی دن قیامت قائم ہوگی۔

انسا ن اور جنات کے علاوہ مخلوق جمعہ کے دن قیامت کے ڈرسے صبح سے شام  ہونے تک کان لگائے رکھتی ہے ،اس میں ایک گھڑی ایسی ہے ،اگر کوئی مسلمان اللہ سے کوئی بھی چیز مانگتے ہوئے اس گھڑی کو پالے ،تو اللہ اسے وہ چیز ضرور عطا کرتا ہے۔
اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک اور روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جمعہ کے دن ایک ایسی گھڑی ہے ،جس میں کوئی بھی مسلمان کھڑے ہوکر نماز کی حالت اللہ سے خیر مانگے ،تو اللہ تعالی اسے ضرورعنایت فرماتا ہے ۔(بخاری،مسلم)

اور جو جمعہ کے دن فوت ہوگا ،وہ قبر کے فتنے سے محفوظ ہوگا جیساکہ عبداللہ بن عمرو العاصؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :جو جمعہ کےدن ،یا جمعہ کی رات فوت ہو گا ،وہ قبر کے فتنے سے محفوظ  ہوگا۔(مسند احمد)

اللہ کےبندوں! اللہ کے نزدیک جمعہ کا ایک خاص مقام ومرتبہ ہے، وہ دنوں کا سردار ہے،اوردنوں میں سب سے افضل دن ہے، بڑی قدرومنزلت کا حامل ہے،اس کی اہمیت غیر معمولی ہے،اس کی خوبیاں جلیل القدر ہے، پچھلی امتیں اس دن سے بھٹک گئی، اس کی طرف نہ پلٹ سکی، امت محمدیہ ﷺ پر اللہ نے خاص کرم فرمایا: اورانہیں اس دن کی رہنمائی کی، لہذا آپ بھی اس دن کے حق اور اس کی فضیلت کو اچھی طرح ذہن ونشین کرلیں، اور اس دن کی گھڑیوں کو غنیمت جانیں، اور اس دن کے فرائض اور سنتوں کو بجالائیں،اللہ تعالی میرے لئے اور آپ سب کےلئے قرآن کریم کوبابرکت بنائے اور مجھے اور آپ کوآیات اور حکمتوں سے فائدہ پہنچائے۔ میں وہی کچھ کہہ رہا جو کچھ آپ سن رہے ہیں، اور اللہ رب العزت سے اپنے لئے اور آپ سب کے لئے گناہ سے بچنے کی توفیق اورمغفرت طلب کرتا ہوں ،آپ بھی اسی سے مغفرت طلب کریں، بے شک وہ بخشنے والا مہربان ہے۔

دوسرا خطبہ :

تمام تعریف اس اللہ کے لئے ہے جس نے جسے چاہا ہدایت کی توفیق بخشی،اور جسے چاہا اسے اپنی اطاعت کی رہنمائی کی ،اور پرہیزگاروں کے لئے اعمال قبول کرکے انہیں اپنی رضا مندی سے سرفراز کیا۔

اے لوگو! اللہ تعالی نے جمعے کے دن کو بعض احکام وآداب کے ساتھ خصوصیت بخشی ہیں،اللہ تعالی نے نمازِ جمعہ کو فرض قرار دیا ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِن يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَىٰ ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ

الجمعة – 9

 اے ایمان والو! جب نماز کی اذان ہو جمعہ کے دن تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو۔

نبی اکرم ﷺ نے  بھی نمازِجمعہ کے لئے لوگوں کو ابھارا ہے ،اور اس کی ترغیب دلائی ہے ،اور اسے ترک کرنے اور اس سے پیچھے رہنے سے ڈرایا ہے۔ جیسا کہ ابو ہریرہ ؓ  کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: پانچوں نمازیں اور ہر جمعہ دوسرے جمعہ تک درمیانی مدت تک کے گناہوں کا کفارہ ہے، جب تک کبیرہ گناہوں کا ارتکاب نہ کیا جائے ۔(مسلم)

عبداللہ ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ میں نے خود رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ منبر کی سیڑھیوں پر کھڑے ہوکر فرما رہے تھے کہ: لوگ جمعہ چھوڑنے سے بازآجائیں وگرنہ اللہ تعالی ان کے دلوں پر مہر لگادے گا،پھر وہ کافروں میں سے ہوجائینگے ۔(مسلم)

ابو الجعد ضمری سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: جو شخص غفلت اور سستی سے تین جمعے چھوڑ دے،اللہ تعالی اس کے دل پر مہر لگادیتا ہے۔ (سنن ابی داؤد)

جمعے کے دن کے آداب میں  ایک ادب یہ ہے اس کے لئے گھر سے جلدی نکلا جائے۔

جیسا کہ ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: جو شخص جمعے کے دن اچھی طرح غسل کرتا ہے،جیسا کہ غُسلِ جنابت کیا جاتا ہے ،اور پہلی گھڑی میں مسجد کو جاتا ہے گویا کہ اس شخص نے اللہ کی خوشنودی کے لئے اونٹ نحر کیا،جو دوسری گھڑی میں مسجد جاتا ہے گویا کہ اس نے گائے قربان کی،جو تیسری گھڑی میں مسجد جاتا ہے گویا کہ اس نے مینڈھے کی قربانی کی،جو چوتھی گھڑی میں مسجد کو جاتا ہے اس نے مرغی قربان کی،جو پانچویں گھڑی میں مسجدکو جاتا ہے گویا کہ اس نے انڈے سے اللہ کی خوشنودی حاصل کی،پھر امام جب خطبہ کے لئے نکل آتا ہے ،پھر فرشتے رجسٹر بند کرکے خطبہ میں شریک ہوجاتے ہے۔(بخاری ومسلم)

جمعے کے دن کے آداب میں سے غسل کرنا اور خوشبو لگانا بھی ہے۔ جیساکہ ابو سعید الخدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جمعے کے دن غسل کرنا ہر بالغ شخص پر واجب ہے،اور مسواک کرنا بھی،اور ہر شخص اپنی استطاعت کےمطابق خوشبو کا استعمال کرے۔(مسلم)

سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جو شخص جمعے کے دن غسل کرے،اور خُوب اچھی طرح پاکی حاصل کرے،اور تیل استعمال کرے یا گھر میں جو خوشبو میسر ہوں اُسے استعمال کرے،نمازِجمعہ کے لئے نکلے ،اور وقت پر پہنچ کر دو آدمیوں کے درمیان سے نہ گزرے (گردنیں پھلانگتا ہوا ،صفوں کو چیرتا ہوا نہ نکلے)،پھر جتنی ہوسکے نفل نماز ادا کرے،اور جب امام خطبہ شروع کرے،تو خاموشی سے سنتارہے، تو اس کے اس جمعہ سے دوسرے جمعہ تک کے سارے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔(بخاری)

سورۃ الکھف کی تلاوت کرنا بھی جمعہ کے دن کے آداب میں سےہے۔ابو سعید الخدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے جمعہ کے دن سورۃ الکھف کی پڑھی اس کے لئے دو جمعوں کے درمیان نور روشن ہوجاتا ہے۔(رواہ الحاکم)

اسی طرح جمعہ کے آداب میں سے ایک یہ بھی ادب ہے کہ اس دن نبی ﷺ پر بکثرت کے درود وسلام بھیجا جائے۔

 نبی کریم ﷺ نے فرمایا: تمہارے دنوں میں سب سے افضل جمعے کا دن ہے، اسی دن آدم علیہ السلام پیدا کئے گئے، اسی دن ان کی روح قبض کی گئی،اور اسی دن صور پھونکا جائے گا، اس دن مجھ پر درود بھیجا کرو بے شک تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے۔(سنن ابی داؤد،سنن نسائی)

اے اللہ نبی اکرم ﷺ اور ان کے آل پر رحمتیں نازل فرما،جیسا کہ تو نے ابراہیم علیہ السلام اور ان کی آل پر رحمتیں نازل فرمائی ہیں ،بلا شُبہ تو تعریف کیا ہوا بڑی شان والا ہے ، اے اللہ! محمد ﷺ اور ان  کے آل پر برکتیں نازل فرما،جیسا کہ تو نے ابراہیم علیہ السلام اور ان کی آل پر برکتیں نازل فرمائی ہیں، بلا شُبہ تو تعریف کیا ہوا بڑی شان والا ہے۔

اے اللہ! تو ایمان کو ہمارے لئے محبوب بنادے،اور اسے ہمارے دلوں میں مزین کردے ،اور کفر کو،فسق وفجور کو،نافرمانی کو ہماری  نگاہوں میں ناپسندیدہ بنادے،اور ہمیں ہدایت یافتہ بنادے۔

اےدلوں کو پلٹنے والے،ہمارے دلوں کو پلٹ دے،اور ہمیں ہمارے دین پر ثابت قدم رکھ۔

اے اللہ! اے دلوں کو پھیرنے والے،ہمارے دلوں کو اپنی اطاعت کی طرف پھیر دے۔

اے ہمارے رب ! ہمیں ہدایت دینےکے بعدتو ہمارے دلوں کوگمراہ نہ کرنا،اور اپنے پاس سے رحمت عطا فرما،بے شک تو ہی سب عطا کرنے والا ہے۔

اے اللہ اسلام کو اور مسلمانوں کو غلبہ عطا فرما،فرزندانِ توحید کی مدد فرما۔

اے اللہ!تو اس ملک کو اور دیگر اسلامی ممالک کو امن وامان کا گہوارہ بنادے۔

اے اللہ!تو ہمیں اپنےملکوں میں،امن وامان عطا فرما،ہمارے حکمرانوں اور ملکی قیادت کی اصلاح فرما۔

اے اللہ!ہمارے حکمران ،خادم الحرمین شریفین کو خصوصی توفیق سے نواز دے،ان  کی معاونت فرما،انہیں خیر وعافیت عطا فرما۔

اے اللہ! ان کےولی عہد کو بھی وہ کام کرنے کی توفیق دے جس سے تو راضی ہوجائے۔

اے ہمارے رب!تو ہم سے  قبول فرما،بے شک توہی سننے والا اور جاننے والا ہے۔ اے اللہ !محمد ﷺ اور ان  کے آل پر،اور تمام صحابہ کرام پر برکتیں  نازل فرما۔

خطبة الجمعة مسجدِ نبوی ﷺ: فضیلة الشیخ عبداللہ بن عبدالرحمٰن البعیجان حفظه اللہ
14 محرم الحرام 1444هـ بمطابق 12 اگست 2022

فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبداللہ بن عبدالرحمٰن بعیجان حفظہ اللہ

آپ مسجد نبوی کے امام و خطیب ہیں، آپ ایک بلند پایہ خطیب اور بڑی پیاری آواز کے مالک ہیں۔جامعہ محمد بن سعود الاسلامیہ سے پی ایچ ڈی کی ، پھر مسجد نبوی میں امام متعین ہوئے اور ساتھ ساتھ جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کلیۃ الشریعۃ میں مدرس ہیں۔

Share
Published by
فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبداللہ بن عبدالرحمٰن بعیجان حفظہ اللہ

Recent Posts

اللہ تعالیٰ سے یہ رزق ضرور مانگیں!

اللہ تعالی سے کس رزق کا سوال کریں؟ رزق خاص اور رزق عام سے کیا…

19 hours ago

شب برات منانا، عبادت یا بدعت؟

ماہِ شعبان میں پیارے نبی کریم ﷺ کا کیا معمول تھا؟ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ کیا…

5 days ago

چھوٹے اعمال، بڑا ثواب!

نبی کریم ﷺ نے 40 چھوٹے اعمال میں سب سے بڑی نیکی کیا بیان فرمائی؟…

7 days ago

پانی کب ناپاک ہوتا ہے؟

پانی کی وہ کونسی تین صفات ہیں، جن میں کسی ایک کی تبدیلی سے پانی…

1 week ago

کیا نبی کریم ﷺ علم غیب جانتے تھے؟

علمِ غیب کسے کہتے ہیں؟ عالم الغیب سے کیا مراد ہے؟ کیا نبی کریم ﷺ…

1 week ago

کیا کافر کی موت پر RIP کہنا جائز ہے؟

غیر مسلموں سے متعلق غامدی صاحب کے قرآن و سنت سے متصادم نظریات! کیا غیر…

2 weeks ago