ابراہیم علیہ السلام اور اللہ پر توکل
جب ایک انسان دہکتے شعلوں میں جھونکا جا رہا ہو، اور وہ صرف یہ کہے: “حسبی اللہ و نعم الوکیل” — تو یہ جملہ محض زبان کا نہیں، دل کے یقین کا ترجمان ہوتا ہے۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام کا توکل دعووں سے آگے بڑھ کر عمل، قربانی اور یقینِ کامل کا نمونہ تھا۔ اُن کی زندگی ہمیں سکھاتی ہے کہ جب زمین کے سارے دروازے بند ہو جائیں تو آسمان کا دروازہ ہمیشہ کھلا رہتا ہے۔
سچا توکل وہی ہے جو ابراہیم علیہ السلام نے کیا — جس نے آگ کو گلزار بنایا، تنہائی کو سکون میں بدلا اور آزمائش کو کامیابی کا زینہ بنا دیا۔
خطبہ اول: تمام تعریف اللہ کے لئے ہے، ہم اس کی حمد کرتے ہیں اور…
پیارے نبی کریم ﷺ کو کس طرح آزمایا گیا؟ اللہ کی قربت کا کیا معنی…
کیا غامدی صاحب کی تعبیرات واقعی غیر مسلموں کو اسلام کے قریب لا رہی ہیں؟…
قارئین کرام!بعض لوگ 18 ذوالحجہ کے دن کو "عیدِ غدیر خم" کے نام سے مناتے…
نبی کریم ﷺ کے اوصاف حمیدہ، آپ کے عادات اور سیرت سے متعلقہ اہم امور…
جب نبی کریم ﷺ نے ایک جنتی شخص کا واقعہ سنایا تو ایک دیہاتی نے…