عبادات کی روح: تقوی
اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں عبادات کا اصل مقصد تقویٰ کو قرار دیا ہے جیسا کہ فرمایا:
يَا أَيُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ وَالَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ1
اے لوگو! اپنے رب کی عبادت کرو جس نے تمھیں پیدا کیا اور ان لوگوں کو بھی جو تم سے پہلے تھے، تاکہ تم بچ جاؤ۔
یعنی عبادت کا مقصد دل میں اللہ کا خوف اور خشیت پیدا کرنا ہے۔ قربانی کے بارے میں بھی واضح کیا کہ:
لَنْ يَنَالَ اللَّهَ لُحُومُهَا وَلَا دِمَاؤُهَا وَلَٰكِنْ يَنَالُهُ التَّقْوَىٰ مِنكُمْ2
اللہ کو قربانی کے جانوروں کا نہ تو گوشت پہنچتا ہے اور نہ خون بلکہ اسے تو تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے۔
یعنی جانور کا گوشت اور خون اللہ کو نہیں پہنچتا، بلکہ اخلاص اور تقویٰ ہی اصل چیز ہے۔
عبادات محض رسم نہیں بلکہ دل کی اصلاح اور اللہ کے قرب کا ذریعہ ہیں، اس لیے ہر عمل میں نیت اور اخلاص کو اولین حیثیت دینی چاہیے تاکہ وہ حقیقی طور پر بارگاہِ الٰہی میں مقبول ہو۔
_________________________________________________________________________________________________________________________
قرآنِ مجید کا حکم "کسی پر عیب نہ لگاؤ" سے کیا مراد ہے، اور اس…
افغانستان میں طالبان کی فتح پر ظاہر کیا گیا وہ کون سا اندیشہ تھا جو…
دنیا میں ہم دیکھتے ہیں کہ جب کوئی معمولی انسان حکم دیتا ہے تو دوسرا…
نبی کریم ﷺ کی دعوت انسانیت کے لیے سب سے عظیم نعمت تھی۔ آپ ﷺ…
کیا جاوید غامدی کے نزدیک حدیث دین کا ماخذ بن سکتی ہے؟ غامدی صاحب کن…
حضرت عمر بن خطابؓ نماز کے لیے تشریف لائے، صفوں کو درست کیا، اور نماز…