پہلا خطبہ:
ہر قسم کی تعریف ایک اللہ کے لئے ہے جو زبردست غالب اور بہت بخشنے والا ہے۔وہ رات کو دن پر لپیٹتا ہے تاکہ صاحبانِ قلوب و ابصار نصیحت حاصل کریں اور عقل و بصیرت والے خِرد سے کام لیں،اُس نے اپنے بندوں میں سے جسے چنا اُسے بیدار کیا اور اِس دنیا سے بے رغبت کیااور ہمیشہ فکر و نظر کے مراقبے اور وعظ و نصیحت کو لازم پکڑنے میں مشغول کیااور سدا اپنی اطاعت اور آخرت کی تیاری توفیق عطا فرمائی، اور ان چیزوں سے جو اُسے ناراض کرتی ہیں اور ہلاکت کے گھر کو لازم کرتی ہیں اُن سے بچنے کی توفیق دی اور احوال و اطوار کےبدلنے کے باوجود اس پر ہمیشگی برتنے کی توفیق دی۔
میں اس کی سب سے بلیغ ، پاکیزہ ، جامع اور بڑھی ہوئی حمد بیان کرتاہوں اورمیں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سواکوئی معبودِ برحق نہیں ،وہ بڑا احسان کرنے والا کریم ،بہت شفقت کرنے والا رحیم ہے۔اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول، اس کے حبیب اور خلیل ،صراطِ مستقیم کی رہنمائی کرنے والے اور دُرست دین کی طرف بلانے والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا درودُ سلام نازل ہو آپ ﷺ پراور بقیہ تمام انبیاءعلیہم السلام پر، تمام کی آل پر اور تمام صالحین پر۔
اما بعد!
اللہ کے بندوں ! اپنے رب کا تقویٰ اختیار کرواور اُس کی جناب میں توبہ اختیار کرو بلاشبہ اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں کو پسند کرتا ہے اور اپنے گناہوں کی اُس سے مغفرت طلب کرو بلاشبہ وہ سب سے اچھا بخشنے والا ہے۔ اپنے رب کی جناب میں اخلاص کے ساتھ گناہوں سے رک کر، گناہوں کے کرنے پر شرمندہ ہو کراور دوبارہ گناہ نہ کرنے کے عزم کے ساتھ توبہ کرو کہ یہی توبہ توبہ نصوح ہے جس کا تمہیں حکم دیا گیا ہے۔
اے ایمان والوں! تم اللہ کے سامنے سچی خالص توبہ کروقریب ہے کہ تمہارا رب تمہارے گناہ دور کردے اور تمہیں ایسی جنتوں میں داخل کرے کہ جن کے نیچے نہریں جاری ہیں ۔
مسلمانوں! نبوت کی کرنوں میں ایک عظیم حدیثِ قدسی ہے جو علوم ،اعمال ،اصول اور فروع میں دین کے عظیم قواعد پر مشتمل ہے۔ علماء کا خیال ہے کہ یہ ایک ہمہ گیر جامع حدیث ہےجو بندوں پر اللہ کے فضل ، رحمت ،شفقت اور اس کی بردباری و کرم کو بیان کرتی ہے اور فضل ،احسان ،شفقت ،رحمت اور نوازش کی ناقابل شمار قسموں کو بیان کرتی ہے۔ امت کے اسلاف کے نزدیک اس حدیث کی بڑی قدر اور بڑا مقام ہے۔ انہوں نے اپنی تصنیفات میں اس پر الگ سے شہ لکھی ہے اور تعلیق چڑھائی ہے۔
امام احمد ؒ فرماتے ہیں: اہلِ شام کے نزدیک یہ سب سے معزز حدیث ہے اور ابو ادریس خولانی ؒ جب اس حدیث کو بیان کرتے تھےتو اس کی تعظیم و توقیر کے رہتے اپنے گھٹنوں کے بل بیٹھ جاتے تھے۔
عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ عَنْ أَبِي ذَرٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا رَوَى عَنْ اللهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَنَّهُ قَالَ يَا عِبَادِي إِنِّي حَرَّمْتُ الظُّلْمَ عَلَى نَفْسِي وَجَعَلْتُهُ بَيْنَكُمْ مُحَرَّمًا فَلَا تَظَالَمُوا يَا عِبَادِي كُلُّكُمْ ضَالٌّ إِلَّا مَنْ هَدَيْتُهُ فَاسْتَهْدُونِي أَهْدِكُمْ يَا عِبَادِي كُلُّكُمْ جَائِعٌ إِلَّا مَنْ أَطْعَمْتُهُ فَاسْتَطْعِمُونِي أُطْعِمْكُمْ يَا عِبَادِي كُلُّكُمْ عَارٍ إِلَّا مَنْ كَسَوْتُهُ فَاسْتَكْسُونِي أَكْسُكُمْ يَا عِبَادِي إِنَّكُمْ تُخْطِئُونَ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَأَنَا أَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا فَاسْتَغْفِرُونِي أَغْفِرْ لَكُمْ يَا عِبَادِي إِنَّكُمْ لَنْ تَبْلُغُوا ضَرِّي فَتَضُرُّونِي وَلَنْ تَبْلُغُوا نَفْعِي فَتَنْفَعُونِي يَا عِبَادِي لَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ وَإِنْسَكُمْ وَجِنَّكُمْ كَانُوا عَلَى أَتْقَى قَلْبِ رَجُلٍ وَاحِدٍ مِنْكُمْ مَا زَادَ ذَلِكَ فِي مُلْكِي شَيْئًا يَا عِبَادِي لَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ وَإِنْسَكُمْ وَجِنَّكُمْ كَانُوا عَلَى أَفْجَرِ قَلْبِ رَجُلٍ وَاحِدٍ مَا نَقَصَ ذَلِكَ مِنْ مُلْكِي شَيْئًا يَا عِبَادِي لَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ وَإِنْسَكُمْ وَجِنَّكُمْ قَامُوا فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ فَسَأَلُونِي فَأَعْطَيْتُ كُلَّ إِنْسَانٍ مَسْأَلَتَهُ مَا نَقَصَ ذَلِكَ مِمَّا عِنْدِي إِلَّا كَمَا يَنْقُصُ الْمِخْيَطُ إِذَا أُدْخِلَ الْبَحْرَ يَا عِبَادِي إِنَّمَا هِيَ أَعْمَالُكُمْ أُحْصِيهَا لَكُمْ ثُمَّ أُوَفِّيكُمْ إِيَّاهَا فَمَنْ وَجَدَ خَيْرًا فَلْيَحْمَدْ اللهَ وَمَنْ وَجَدَ غَيْرَ ذَلِكَ فَلَا يَلُومَنَّ إِلَّا نَفْسَهُ۔
ابو ادریس الخولانی نے ابو ذر رضی اللہ عنہ سے بیان کیا اور ان نبی کریم ﷺ نے اپنے رب سے بیان کیا کرتوہوئے فرمایا کہ اللہ نے کہا: اے میرے بندوں! میں نے اپنے اوپر ظلم کو حرام قرار دیا ہےاور تمہارے درمیان بھی اُسے حرام قرار دیا ہے اس لئے باہم ظلم نہ کرو۔اے میرے بندوں!تم سب سے سب گمراہ ہو سوائے اس کہ جسے میں ہدایت دے دوں اسی لئے مجھ سے ہدایت مانگو میں تمہیں ہدایت دوں گا ۔اے میرے بندوں ! تم سب کے سب بھوکے سوائے اس کے کہ جسے میں کھلادوں اس لئے مجھ سے کھانا مانگو میں تمہیں کھلاؤ ں گا۔اے میرے بندوں ! تم سب سے سب ننگے ہو سوائے اس کے کہ جسے میں لباس پہناؤں تو مجھ سے لباس مانگو میں تمہیں لباس پہناؤں گا۔ اے میرے بندوں ! تم شب و روز گناہ کرتے ہواور میں سارے گناہ معاف کرتاہوں مجھ سے گناہوں کی معافی طلب کرومیں تمہیں معاف کردوں گا ۔ میرے بندوں! تمہیں کبھی یہی طاقت نہیں ہوگی کہ مجھے نقصان پہنچا سکواور نہ ہی یہ طاقت ہوسکے کی کہ مجھے فائدہ پہنچا سکو۔ اے میرے بندودں ! اگر تمہارے پہلے والے اور تمہارے بعد والے تمہارے انسان اور جن سب مل کر تم میں سے ایک انتہائی متقی انسان کے دل کے مطابق ہوجائیں تو اس سے میری بادشاہت میں کوئی اضافہ نہیں ہوگا۔اے میرے بندوں ! اگرتمہارے پہلے والے اور تمہارے بعد والے تمہارے انسان اور جن سب مل کر تم میں سے سب سے فاجر آدمی کے دل کے مطابق ہوجائیں تو اس سے میری بادشاہت میں کوئی کمی نہیں ہوگی۔اے میرے بندوں اگر تمہارے پہلے والے اور تمہارے بعد والے ،تمہارےانسان اور جن سب مل کر ایک کھلے میدان میں کھڑے ہو جائیں اور مجھ سے مانگیں اور میں ہر ایک کو اس کی مانگی ہوئی چیز دے دوں تو اس سے جو میرے پاس ہے اس میں سے اتنا بھی کم نہ ہوگا جو اس سوئی سے ہوگا جو سمندر میں ڈالی جائے۔ اے میرے بندوں ! یہ تمہارے اعمال ہیں جنہیں میں شمار کرکے رکھتا ہوں پھر ان کے مطابق میں تمہیں پورا پورا بدلہ دوں گا۔تو جو کوئی خیر پائے وہ اللہ کی حمد بیان کرے اور جسے اس کے علاوہ کچھ اور ملے تو اُسے خود کو ہی ملامت کرنا چاہیئے۔(رواہ البخاری)
یہ حدیث ہمارے لئے زندگی کے آفاق روشن کررہی ہے اور راہِ نجات کی طرف رہنمائی کررہی ہےاور ان گمراہ لوگوں کے دلوں میں امید بو رہی ہے جنہیں شیطان نے خود سے غافل کردیا ہے اور جنہیں شیطان نے اللہ کی ان نعمتوں پر شکر گزاری سے غافل کردیا ہےجنہیں نہ تو گنا جاسکتا ہے اور نہ شمار کیا جاسکتاہے ۔
اے اللہ! ہم پر رحم فرما کہ تو ہم پر رحم کرنے والا ہے ۔ اے اللہ! ہمارے سارےمعاملات تیرے ہاتھ میں ہیں ۔اے اللہ تو ہم پر رحم کرنے والا ہے ہم پر رحم فرما،ہمیں عذاب سے دوچار نہ کر ،تو ہم پر قادر ہے۔ اے اللہ ہم جس کے اہل ہیں اُس کےمطابق ہمارے ساتھ معاملہ نہ کر بلکہ تو جس کا اہل ہے اس کے مطابق ہمارے ساتھ معاملہ فرما۔ اے اللہ ! تو ہی تقویٰ کا حقدار ہے اور تو مغفرت فرمانے کااہل ہے۔
جو کچھ میں نے کہا وہ آپ نے سنا ۔ تو میں اپنے لئے اور آپ سب کے لئے اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرتاہوں بلاشبہ وہ بہت بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔
دوسراخطبہ:
ہر قسم کی تعریف اللہ رب العالمین کے لئے ہےاور انجام ِ کار متقیوں کےلئے مقرر ہے اور سوائے ظالموں کے کسی پر دست درازی رواں نہیں ۔اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سواکوئی معبود ِ برحق نہیں وہ ایک ہے اُس کا کوئی شریک نہیں وہی واضح حقیقی بادشاہ ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اُس کے رسول ، خاتم النبین اور امام المتقین ہیں ۔ درود و سلام نازل ہو آپ ﷺ پر آپ کی آل پر ،آپ ﷺ کے اصحاب پر اور اُن پر جو تاقیامت دُرست طریقے سے آپ ﷺ کی پیروی کریں۔
اما بعد!
اللہ کے بندوں ! اللہ کا تقویٰ اختیار کرواور جان لو کہ سب سے اچھا طریقہ ہمارے پیارے نبی محمد ﷺ کا طریقہ ہے اور سب سے بُری چیز دین میں نئی ایجاد کردہ چیزیں ہیں ۔ اور ہر نئی ایجاد کردہ چیز بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے اور جان لو کہ اللہ کی عبودیت سب سے بلند مقام اور سب سے معزز مرتبہ ہے ۔ اسے ہمارے نبی ﷺ نے بقیہ دوسری حیثیتوں کے بالمقابل اختیار کیا ہے اور اس کے شر ف و رفعت کے لئے یہی کافی ہے کہ اللہ نے اس سے دس مرتبہ اس حدیثِ قدسی میں اور متعدد مرتبہ اپنی کتاب ِ کریم میں اپنے بندوں کو پکارا ہے ۔ اس لئے مسلمانوں اللہ کا تقویٰ اختیار کرواور اس سے ڈرو،اس کی کما حقہ تعظیم کرو،اسی کے پاس اپنی ضرورتیں رکھو کہ اُسی کے ہاتھ میں تمام معاملات کی کنجیاں ہیں اور اُسی کے پاس آسمان و زمین کے خزانے ہیں۔ اور کافراپنے رب کا ہمسر ٹھہراتے ہیں۔ تو جان لو کہ اللہ نے ہمیں ا یسی بات کا حکم دیا ہے کہ جس کی شروعات اُ س نے خود سے کی ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
إِنَّ اللهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا
الأحزاب – 56
اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے اس نبی پر رحمت بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم (بھی) ان پر درود بھیجو اور خوب سلام (بھی) بھیجتے رہا کرو۔
اور آپ ﷺ نے فرمایا: جس نے مجھ پرایک مرتبہ درود بھیجا اللہ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود بھیجے گا اور اس کی دس برائیاں مٹادے گا۔
اے اللہ! تو اپنی رحمتیں اپنی برکتیں سید المرسلین،امام المتقین خاتم النبین ،اپنے بندے اور رسول ﷺ پر نازل فرما جو خیر کے امام اور خیر کے قائد ہیں، رسول ِ رحمت ہیں ۔ اے اللہ ! انہیں مقام ِ محمود سے نواز جسے سے اگلے اور پچھلے اُن پر رشک کریں اور اے اللہ تو راضی ہوجاان کے چاروں خلفاء راشیدین، ہدایت یافتہ سربراہان ابو بکر ،عمر ،عثمان ،علی سےاورتمام صحابہ اور تابعین سے اور ان سے جو دُرست طریقے سے قیامت تک اُن کی پیروی کریں ۔یاکریم یا وہاب۔
اے اللہ ! تو اسلام کو اور مسلمانوں کو عزت و عظمت عطا فرما۔
اے اللہ ! تو اسلام کو غالب کردے اور مسلمانوں کی مدد فرما۔اور شرک و مشرکین کو ذلیل و رسوا کردے اور دین ِ اسلام کے دشمنوں کو نیست و نابود کردے۔
اے اللہ ! تو اس ملک کو امن و اطمنان ، ہمدردی و سخاوت ، اتحاد و بھائی چارے سے بھر دے اور اسی طرح باقی تمام مسلم ممالک کو بھی ۔
اے اللہ !ہمارے اور مسلمانوں کےمریضوں کو شفا عطا فرما۔
اے اللہ ! ہمارے طبیبوں اور ان کے احوار و انصار کی مدد فرما اور ہم سے اس وباء کو اٹھا لے۔اے ارحم الراحمین۔
اے اللہ ! سرحدوں پر ہمارے سپاہیوں کی مدد فرما اُن کا نشانہ دُرست کراُ ن کے قدم جمااو ر اپنے اور اُن کے دشمنوں پر ان کی مدد فرما۔
اے اللہ ! اپنے بندے خادم الحرمین شریفین کو ایسے اعمال کی توفیق عطا فرما جن سے تو راضی ہوجائے۔اےاللہ ! تو اُن کے ولی عہد کو بھی بھلائی اور اپنی خوشنودی کے کاموں کی توفیق عطا فرما اور اُ ن پر استقامت دےاور تمام مسلم حکمرانوں کو خیر اور دُرستگی کی توفیق دے۔
اے اللہ ! تو غنی ہے اور ہم فقیر ہیں تو ہم پر بارش برسا ،تو ہم پر بارش برسا اور ہمیں نہ امید لوگوں میں سے نہ کر۔
اے اللہ ! تو فلسطین کی اور اہلِ فلسطین کی کی مدد فرما ان کی نصرت فرما ان کی حفاظت فرما۔
اےاللہ ! ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا تواگر توہمیں نہیں بخشے گا اور ہم پر رحم نہیں کرے گا تو یقیناً ہم خسارہ اٹھا نے والوں میں سے ہوجائیں گے۔
اے اللہ ! ہمیں دنیا و آخرت کی بھلائی عطا فرما اور جہنم کے عذاب سے محفوظ فرما۔
اللہ کے بندوں ! اللہ تعالیٰ تمہیں حکم دیتا ہے عدل و انصاف کا اور قریبی رشتہ داروں سے صلہ رحمی کا اور ہر قسم کی بے حیائی اور نافرمانی سے بچنے کا اور وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم سبق حاصل کرو اوراللہ کے عہد کو پورکرو جب تم نے اللہ سے کوئی عہد کیا ہو ، تم اللہ کو یاد کرو اللہ تمہیں یاد کرے گا۔ اس کی نعمتوں پر اس کا شکر بجالاؤتو وہ یقیناً تمہیں نوازے گا۔یقیناً اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے اور اللہ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔
خطبة الجمعة مسجد الحرام: فضیلة الشیخ عبدالله بن عواد الجهنی حفظه اللہ بتاریخ 16 شوال 1442هـ بمطابق 28 مئی 2021