گستاخ رسول لارس اینڈل راجر ولکس (Lars Endel Roger Vilks) کا عبرتناک انجام

وہ ایک کارٹون اور کارٹونسٹ تھا ، سستی شہرت ، دولت کی اندھی لالچ و حرص نے اسے  اس جگہ لاکھڑا کیا  کہ رحمۃ للعالمین پیغمبر  جیسی عظیم شخصیت کی گستاخی کربیٹھا۔ لیتوین باپ اور سویڈش ماں کی قربتوں سے پیدا ہونے والا  لارس اینڈل راجر ولکس  (Lars Endel Roger Vilks)20 جون 1946 کو  زمین پر بوجھ بنا  ۔ یہ شیطان آگے چل کر انتہائی بد طینت ثابت ہو ا ۔یہ کارٹون پیشے کے لحاظ سے بھی کارٹونسٹ تھا  یعنی پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا   ۔ یہ کارٹون 1997 سے 2003 تک  برجن نیشنل اکیڈمی آف آرٹس میں آرٹ تھیوری کا پروفیسر رہا  ۔ پھوٹی ان کی قسمت  جنہوں نے اس سے تھیوری پڑھی ۔ 2007ء میں اس بد بخت نے  نبی کریم ﷺ کے تین گستاخانہ خاکے تیار کیے۔  اور اپنی ڈرائنگ کے ذریعے اپنی خباثت کو ظاہر کیا۔جو  سویڈن کے   بڑے اخبارات اور بعد ازاں  18 اگست کو اس کی ڈرائنگ   نیریکس الہندا  (Nerikes Allehanda)کے ایک علاقائی اخبار میں شائع ہوئی ۔ ہائے !! یہ گستاخی کس عظیم شخصیت کی شان میں تھی!!

جو بعد از خدا بزرگ تر شخصیت ہیں ۔

جو تمام جہانوں کے لیے رحمت بن کر آئے ۔

جو فخر انسانیت ہیں۔ جو سردار آدمیت ہیں۔  جو انسانیت کی  رشد و ہدایت ، تعلیم تربیت  اور فوز و فلاح کے لیے مبعوث ہوئے ۔

  یاد رکھیے!  عالم کفر جو سمجھتا تھا کہ دین اسلام کو پھونکوں سے گل کردیں گے ، اپنے عزائم  میں بری طرح اور پوری طرح ناکام ہوا تو دین اسلام اور سرور کائنات محمد کریم ﷺ کی شان اقدس میں گستاخیوں کے ذریعے اپنے دلوں کی آگ بجھانے کی یہ سستی اور خبیث راہ ڈھونڈی۔ جس طرح کفار مکہ ’’کسی مذمم ‘‘ کو گالیاں دیا کرتے تھے رسول کریم کے بارے میں وہ شتم گوئی کیا کرتے ۔

آنکھیں اگر ہوں بند تو پھر دن بھی رات ہے
اس میں بھلا قصور ہے کیا آفتاب کا

  جن کے  نصیب میں ہدایت کے بجائے گمراہی اور اس عظیم دین کی مخالفت آجائے اس سے بڑے گمراہی ، بد نصیبی اور بد بختی کیا ہے ۔ ایسے لوگ کل بھی رسوا تھے اور آج  بھی رسوائے زمانہ ہیں اور عزت صرف اور صرف اہل ایمان اور ان کے رہبر و رہنما محمد رسول اللہ ﷺ کے  لیے ہے۔  بہرحال جب لارس ولکس نے یہ گستاخی کی تو   دنیا بھر کے مسلمان اس خبیث و بد طینت شخص کی  نازیبہ حرکت کے بارے میں شدید غم و غصہ کا اظہار کرتے رہے جبکہ   دوسری طرف اسے سیکیورٹی گارڈ مہیا کیے گئے، اس کی حفاظت کی ہر ممکن کوشش کی گئی  ، اسے  ایوارڈ سے بھی نوازا گیا لیکن رب العالمین نے بھی  وعدہ کررکھا ہے  ۔

إِنَّا كَفَيْنَاكَ الْمُسْتَهْزِئِينَ

الحجر – 95

’’یقین رکھو کہ ہم تمہاری طرف سے ان لوگوں سے نمٹنے کے لیے کافی ہیں جو (تمہارا) مذاق اڑاتے ہیں۔ ‘‘

تاریخ کے اوراق اس ربانی وعدے کی وفا کی مثالوں سے بھرے پڑے ہیں ، آج بتاریخ 3 اکتوبر 2021ء کو رب العالمین نے اس وعدے کو پورا یوں کیا کہ  یہ کارٹون   سیکیورٹی گارڈز کے  ہمراہ کار میں سفر کر رہا تھا اچانک اس کی کار ٹرک سے ٹکرا گئی اور یہ دھرتی کا بوجھ واصل جہنم ہوا ۔۔اور وہ سیکیورٹی  گارڈ!!!  وہ ایوارڈ !!!!!  وہ عوامی اجتماعات سے دوریاں !!!! وہ حفاظت کے  جتن !!!  سب دھرے کے دھرے رہ گئے ۔

اُلٹی ہو گئی سب تدبیریں دوا نے کُچھ نہ کام کیا
دیکھا اِس بیماری دِل نے، آخر کام تمام کیا

الشیخ ڈاکٹر حافظ محمد یونس اثری حفظہ اللہ: