فتح مبین کا مفہوم اور سورۃ الفتح کا پس منظر
سورۃ الفتح صلح حدیبیہ کے بعد 6 ہجری میں نازل ہوئی۔ اللہ تعالیٰ نے اسے “فتح مبین” قرار دیا، حالانکہ وہ بظاہر جنگ نہیں بلکہ صلح تھی، مگر اسلام کی عظیم فتح کا سبب بنی۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم 8 ہجری رمضان میں تواضع کے ساتھ مکہ میں داخل ہوئے، آپ کا سر جھکا ہوا تھا اور آپ کی ٹھوڑی سینے سے لگی ہوئی تھی۔ اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سورۃ الفتح کی تلاوت فرما رہے تھے:
إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِينًا
ترجمہ: یقیناً ہم نے آپ کو کھلی فتح عطا کی۔
مزید جاننے کے لیے آڈیو سماعت فرمائیں
خطبہ اول: تمام تعریف اللہ کے لئے ہے، ہم اس کی حمد کرتے ہیں اور…
پیارے نبی کریم ﷺ کو کس طرح آزمایا گیا؟ اللہ کی قربت کا کیا معنی…
کیا غامدی صاحب کی تعبیرات واقعی غیر مسلموں کو اسلام کے قریب لا رہی ہیں؟…
قارئین کرام!بعض لوگ 18 ذوالحجہ کے دن کو "عیدِ غدیر خم" کے نام سے مناتے…
نبی کریم ﷺ کے اوصاف حمیدہ، آپ کے عادات اور سیرت سے متعلقہ اہم امور…
جب نبی کریم ﷺ نے ایک جنتی شخص کا واقعہ سنایا تو ایک دیہاتی نے…