سیرت و سوانح

فتح مبین کا مفہوم اور سورۃ الفتح کا پس منظر

سورۃ الفتح صلح حدیبیہ کے بعد 6 ہجری میں نازل ہوئی۔ اللہ تعالیٰ نے اسے “فتح مبین” قرار دیا، حالانکہ وہ بظاہر جنگ نہیں بلکہ صلح تھی، مگر اسلام کی عظیم فتح کا سبب بنی۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم 8 ہجری رمضان میں تواضع کے ساتھ مکہ میں داخل ہوئے، آپ کا سر جھکا ہوا تھا اور آپ کی ٹھوڑی سینے سے لگی ہوئی تھی۔ اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سورۃ الفتح کی تلاوت فرما رہے تھے:

إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِينًا

ترجمہ: یقیناً ہم نے آپ کو کھلی فتح عطا کی۔

مزید جاننے کے لیے آڈیو سماعت فرمائیں

الشیخ عبید الرحمان حفظہ اللہ

Recent Posts

بری تقدیر پر ایمان لانے سے کیا مراد ہے؟

اچھی اور بری تقدیر سے کیا مراد ہے؟ کیا تقدیر محض بری ہوسکتی ہے؟ اس…

2 days ago

گناہوں سے نجات کیسے پائیں؟

ابلیس نے سیدنا آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے سے انکار کیوں کیا؟ اللہ تعالیٰ…

2 days ago

خیر کی بشارت اور مبارکباد دینا

تمام تعریفیں اللہ ربّ العالمین کے لیے ہیں، درود و سلام ہوں تمام انبیاء و…

7 days ago

“شیطانی وسوسوں کا علاج کیسے کریں؟”

"شیطان انسان کو گمراہ کرنے کے لیے کس درجے کی محنت کرتا ہے؟ شیطان کے…

7 days ago

“دعاؤں سے بھی اگر پریشانیاں دور نہ ہوں تو کیا کریں؟”

وظائف کرنے کے باوجود پریشانیاں کیوں دور نہیں ہوتی؟ ایسی صورت میں مؤمن کو کیا…

1 week ago

کیا وطن سے محبت، ایمان ہے؟

حب الوطنی کے تعلق سے پائے جانے والے دو مشہور نظریات کیا ہیں؟ دونوں میں…

2 weeks ago