دنیا اور آخرت کی مثال
امام بخاری رحمہ اللہ نے “باب مثل الدنیا والآخرة” باندھ کر یہ سمجھایا کہ دنیا اور آخرت ایک دوسرے سے جُڑی ہوئی ہیں۔
دنیا کھیتی کی مانند ہے اور آخرت اس کی فصل۔ جیسا بیج یہاں بوئیں گے، ویسی ہی فصل وہاں کاٹیں گے۔
اس باب کا مقصد یہ ہے کہ انسان دنیا میں جو اعمال کرے گا، وہی اس کی آخرت کا انجام طے کریں گے، اس لیے دنیا کو آخرت کی تیاری کا ذریعہ بنانا چاہیے۔
کیا اسلام کا مقصد لوگوں کو سزائیں دینا ہے؟ اسلام کے تفتیشی نظام میں سخت…
حدیث کو قبول کرنے کے لیے عقل کو معیار بنانا عقلمندی ہے یا بےوقوفی؟ غامدی…
خطبہ اول: ہر قسم کی تعریف اللہ کے لیے ہے، وہ گناہ بخشنے والا، توبہ…
کرپٹو کرنسی کے حوالے سے علما کی اکثریت کا موقف کیا ہے؟ کرپٹو کرنسی کو…
جو شخص گناہ کا ارادہ کرتا ہے، اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرشتے کو…
زندگی میں آزمائشیں ایمان کا حصہ ہیں۔ جو بندہ صبر اور استقامت سے کام لیتا…