دینی معاملات میں دلیل اور ثبوت کی اھمیت کتنی ہے؟



دینی معاملات میں دلیل اور ثبوت کی اھمیت کتنی ہے؟

دنیاوی معاملات میں ہمیشہ اس فن کے ماہرین کی رائے اور ان کے تجربے کو سامنے رکھ کر فیصلہ کیا جاتا ھے جبکہ دینی معاملات میں زیادہ تر لوگ آنکھیں بند کرکے عمل کرتے ہیں۔ جبکہ دینی معاملات میں چھان بین اور دلائل و ثبوت کی اہمیت ھونی چاہئے۔ نیز دینی معاملات میں دلائل و ثبوت اہمیت رکھتے ہیں یا صرف بزرگوں کی باتیں؟

فضیلۃ الشیخ علامہ عبد اللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ: آپ کا شمار پاکستان کے نامور علماء میں ہوتا ہے ، آپ کو اللہ تعالیٰ نے بے شمار خداداد صلاحیتوں سے نوازا ہے ، آپ ایک داعی ، مبلغ ، مصنف ، مدرس ہونےکے ساتھ ساتھ ایک معروف مقرر و خطیب بھی ہیں ۔ 28 دسمبر 1958ء کو کراچی میں پیدا ہوئے ۔ کراچی کے معروف ادارے جامعہ دارالحدیث رحمانیہ سولجر بازار کراچی سے علوم اسلامیہ کی سند حاصل کرنے کے بعد جامعہ محمد بن سعود الریاض سے حدیث و علوم حدیث میں بکالوریس کی سند حاصل کی ۔ آپ اس وقت جمعیت اہلحدیث سندھ کے امیر ، المعہد السلفی للتعلیم والتربیہ کراچی کے رئیس ، المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر اور البروج انسٹیٹیوٹ کے سرپرست اعلیٰ ہیں۔ آپ متعدد کتب کے مصنف بھی ہیں۔