بندے کے اعمال کا عادلانہ بدلہ!
ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ اللہ سے ملاقات سے پہلے اپنا محاسبہ خود کرے، اس سے قبل کہ اس سے حساب لیا جائے۔
ابنِ قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ قرآن و سنت میں سو سے زائد نصوص اس حقیقت کو بیان کرتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ بندے کے ساتھ ویسا ہی معاملہ فرمائے گا، جیسا بندہ خود کرتا ہے۔
یعنی اگر بندہ نیکی کرے گا تو نیکی کا بدلہ پائے گا، اور اگر برائی کرے گا تو ویسا ہی انجام دیکھے گا۔ یہی ہے “جزاء وفاقا” — یعنی اعمال کے مطابق بدلہ۔
دین سیکھنے کے لئے کون سے لوگ مطلوب ہیں ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے…
وہ کون سے صحابی تھے جنہوں نے ہجرت کی اجازت پانے کے لیے اپنی زندگی…
معجزہ کسے کہتے ہیں اور اس کا مقصد کیا ہوتا ہے؟ نبی کریم ﷺ سے…