ہر طرح کی تعریف اللہ تعالیٰ کے لئے ہے ۔جو قوت والا اور زور آور ہے، جو تنہا تدبیر و تخلیق کا مالک ہےاور تمام عالم سے بے نیاز ہے۔ اُسے فرمانبرداری کرنے والوں کی فرمانبرداری سے کوئی فائدہ نہیں پہنچتا اور نہ نافرمانی کرنے والوں کی نافرمانی سے کوئی نقصان پہنچتا ہے۔اُس نے جنات و انسا ن کو پیدا کیا کہ وہ اُس کی عبادت کریں،اُس کاحکم مانیں اوراُس کی نافرمانی نہ کریں۔اُس نے نافرمانوں کو اپنے سخت عذاب سے ڈریا کہ کہیں یہ عذاب اُن پر بھی نازل نہ ہو جیسے دوسروں پر اُترا۔فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
اور میں گواہی دیتا ہوں کہ ایک اللہ کے سوا کوئی معبودِبر حق نہیں ،اُس کا کوئی شریک نہیں ،اُسی کے لئے بادشاہت ہےاور وہ واضح حق ہے۔اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے کے نبی ہیں۔اللہ کے بندے ،اُس کے دوست اور سچے امین ہیں۔اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو سارے جہان کے لئے رحمت اور دشمن کےلئے حجت بنا کر بھیجا۔ آپ ﷺ کی نشانیوں ،معجزوں اور دلیلوں سے تائید کی ،آپ ﷺ کے ذریعے سکھایا ،ضلالت سے ہدایت دی،اندھے پن سے بینائی عطا کی اور گمراہی سے راہِ راست پر لایا۔
آپ ﷺ کے ذریعے اندھی آنکھوں ،بندکان اور مہر شدہ دلوں کو کھول دیا ۔ آپ ﷺ کو ناخواندہ لوگوں کےلئے جائے امان بنایا۔ اپنی بعثت سے آپ کامل ترین اور بہترین صورت میں اپنے رب کے حکم پر قائم رہے۔حکمت اور اچھی نصیحت سے اپنے رب کے راستے کی طرف بلاتے رہے اور لوگوں کے لئے اُن کے رب کی طرف سےنازل ہوئے دین کو انتہائی درجے میں واضح کرتے رہے۔
اما بعد!
مسلمانو! ہم متنوع عبادتوں سے اللہ علیم و حکیم کی عبادت کرتے ہیں۔ جن میں سے بعض وہ ہیں جو بدنی ہیں جیسے کہ نما ز ،روزہ ۔ اور بعض وہ ہیں جو محض مالی عبادات ہیں جیسے کہ زکوٰ ۃ اور دیگر صدقات ۔ اور ایک ایسی عبادت کے کہ جسے بندہ اپنے جسم سے ادا کرتا ہے اور اس میں مال بھی خرچ کرتا ہے۔اور اُسے مالی و بدنی عبادت کہتے ہیں، اور یہ اللہ تعالیٰ کے محترم گھر کی عبادت ہے جس میں مسلمان اپنا سب سے قیمتی مال خرچ کرتا ہے۔اور اِس میں سفر کی صعوبتوں اور مشقتوں کو برداشت کرتا ہے۔
اللہ کے بندو! ان بابرکت دنوں میں مشرق و مغرب سے مسلمان اللہ تعالیٰ کے حرمت والے گھر ،اللہ تعالیٰ کےحکم کی فرمانبرداری اور ہمارے نبی کریم محمد ﷺ کی سنت کی پیروی کرتے ہوئے فریضہ حج کی ادائیگی کےلئے آتے ہیں۔بلاشبہ حج دین کےفرائض میں سے ایک فریضہ ہے۔اس عبادت کو اس طرح ادا کرنے کے لئے مسلمان جمع ہوتے ہیں جس طرح نبی کریم ﷺ نے ادا کیا تھا۔
اس اجتما ع سے بہت سے فوائد اور بھلائی و تقویٰ پر باہمی تعاون حاصل ہوتا ہے۔اللہ تعالیٰ کے گھر آنے والے مسلمان جب اللہ تعالیٰ کے حرمت والے گھر کےپاس آکر اللہ تعالیٰ سے اپنی قربت محسوس کرتے ہیں تو اُن کی روحیں صاف ہوتی ہیں،اُن کےدل نرم ہوتے ہیں اور اِس محور کے پاس اللہ کی یاد میں اُن پر خشوع طاری ہوتا ہے۔جو اُن تمام کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔یہ وہ قبلہ ہے جس کی طرف وہ رخ کرتے ہیں،اِس کے پاس جمع ہوتے ہیں ،اپنا وہ علم پاتے ہیں کہ جس کے تحت وہ سایہ حاصل کرتے ہیں، چلتے ہیں اور جس کی طرف لوٹتے ہیں۔ یہ ایمان کا عالم ہے۔
لا الٰہ اللہ محمد رسول اللہ
اللہ تبارک وتعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔یہ وہ عقیدہ ہے کہ جس کے سائے میں نسل ،رنگ ،زبان اور ملکوں کے فرق مٹ جاتے ہیں۔ وہ ایمان کے جھنڈے کے نیچے اتحاد کی قوت اور یکجہتی اور یگانگت کا فائدہ پاتے ہیں۔اور اس اجتماع کی طرف بلانے والا اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا یہ قول ہے:
وَأَذِّن فِي النَّاسِ بِالْحَجِّ يَأْتُوكَ رِجَالًا وَعَلَىٰ كُلِّ ضَامِرٍ يَأْتِينَ مِن كُلِّ فَجٍّ عَمِيقٍ
الحج – 27
اور لوگوں میں حج کی منادی کر دے لوگ تیرے پاس پا پیاده بھی آئیں گے اور دبلے پتلے اونٹوں پر بھی اور دور دراز کی تمام راہوں سے آئیں گے۔
اور اِس ملاقات کا بنیادی نقطہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا یہ قول ہے:
وَإِذْ بَوَّأْنَا لِإِبْرَاهِيمَ مَكَانَ الْبَيْتِ أَن لَّا تُشْرِكْ بِي شَيْئًا
الحج – 26
اور جبکہ ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) کو کعبہ کے مکان کی جگہ مقرر کر دی اس شرط پر کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا۔
نہ کم میں نہ زیادہ میں،نہ قول میں نہ عمل میں،نہ جلوس میں اور نہ خالی نعروں میں ،نیت اور عمل کو صرف اللہ کے لئے خالص کرنا ہے اور اُس کے سوا سب کو چھوڑ دینا ہے۔یوں صرف اللہ کی عبادت کی جائےگی،صرف اُسی کوپکارا جائےگا،تحلیل و تکبیر ،تسبیح و تحمید اور تلبیہ اورخضوع کے ساتھ سکون و خشوع ،سکینت و قار اور ذلت و انکسار کے ماحول میں صرف اللہ تعالیٰ کانام لیا جائےگا۔
میرے مسلم بھائیو! اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیا ر کیجئے اور جان رکھئے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو شب و روز ہر حال میں دیکھ رہا ہے۔اپنے خالق کے ساتھ ادب کو لازم پکڑئے ۔ ان مقدس مقامات پر ادب کو ہر حال میں مقدم رکھئے ۔ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کر کے اُس کی حرمت کو پامال نہ کیجئے ۔ اپنے آگے اللہ کےلئے خالص شفاف اور نیک عمل بھیجئے ۔جسے آپ اپنے سامنے روشنی کی مانند پائیں۔اور اپنے رب سے توفیق و ہدایت طلب کیجئے کہ وہ ہی سیدھے راستے کی طرف لے جانے والا ہے۔فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
الْحَجُّ أَشْهُرٌ مَّعْلُومَاتٌ ۚ فَمَن فَرَضَ فِيهِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوقَ وَلَا جِدَالَ فِي الْحَجِّ ۗ وَمَا تَفْعَلُوا مِنْ خَيْرٍ يَعْلَمْهُ اللَّهُ ۗ وَتَزَوَّدُوا فَإِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوَىٰ ۚ وَاتَّقُونِ يَا أُولِي الْأَلْبَابِ
البقرۃ – 197
حج کے مہینے مقرر ہیں اس لئے جو شخص ان میں حج ﻻزم کرلے وه اپنی بیوی سے میل ملاپ کرنے، گناه کرنے اور لڑائی جھگڑے کرنے سے بچتا رہے، تم جو نیکی کرو گے اس سے اللہ تعالیٰ باخبر ہے اور اپنے ساتھ سفر خرچ لے لیا کرو، سب سے بہتر توشہ اللہ تعالیٰ کا ڈر ہے اور اے عقلمندو! مجھ سے ڈرتے رہا کرو۔
اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ کو قرآن عظیم میں برکت عطا فرمائے،اس میں موجود حکمت سے ہمیں فائدہ پہنچائے ۔میں اپنی یہ باتیں کہتا ہوں اورا پنے لئے، آپ کے لئے اور تمام مسلمانوں کےلئے ہر طرح کے گناہ سے مغفرت طلب کرتاہوں تو آپ بھی اُسی سے مغفر طلب کیجئے اوراُسی کی بارگاہ میں توبہ کیجئے۔یقیناً میرا رب معاف کرنے والا اور بہت زیادہ رحم کرنے والا ہے۔
ہر قسم کی تعریف اللہ رب العالمین کےلئے ہے۔ اُس نے ملاء اعلیٰ یعنی معزز فرشتوں کے بیچ اپنے مکرم نبی ﷺ کی تعریف کی اور ملاء ادنیٰ کو اُن کے احترام ،تعظیم و تکریم کا حکم دیا ۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں وہی اگلو ں اور پچھلوں کا معبود ہے۔اور میں گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے سردار ،نبی ،حبیب محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اُس کےرسول ہیں۔جو روشن ترین چہرے اور خوب چمکدار پیشانی والے ہیں۔
درود و سلام نازل ہو آپ ﷺ پر ،آپ ﷺ کی آل پر ،اصحاب پر اور تاقیامت اُن کی پیروی کرنے والوں پر۔
اما بعد!
اللہ تبارک وتعالیٰ کا فرمان ہے:
إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا
الأحزاب – 56
اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے اس نبی پر رحمت بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم (بھی) ان پر درود بھیجو اور خوب سلام (بھی) بھیجتے رہا کرو۔
آپ ﷺ سے ثابت ہےکہ آپ ﷺ نے فرمایا: جس نے مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجاتو اللہ تعالیٰ اُس کےبدلے اُس پر دس بار درود بھیجے گا۔اور سعد بھی عبد اللہ نے کہا : نبی اکرم ﷺ پر درود سب سے افضل عبادت ہے، اس لئے کہ خود اللہ تعالیٰ اور اُس کے فرشتوں نے ایسا کیااور پھر اُس کامؤمنوں کو حکم دیا ، جبکہ بقیہ ساری عبادتیں ایسی نہیں ہیں۔
اے اللہ درود و سلام نازل فرما اپنے بندے محمد ﷺ پر ۔ کیا ہی بلند مرتبہ ہے اور کیا ہی عظمت و شرف ہے۔اُس کی حقیقت نہیں جانی جاسکتی ۔ وجود کےپہلو اُسے دہراتے ہیں۔اور کائینات کے گوشے سُر سے سُر ملاتے اوراللہ سبحانہ وتعالیٰ کی اپنے بندے محمد ﷺ کی مدح و تعریف سے زمین و آسمان کی بیچ کی چیزیں روشن ہوتی ہیں۔
امام قرطبی رحمہ اللہ نے فرمایا: اس آیت سے اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول اکرم ﷺ کو زندگی و موت ہر دو صورت میں اعزاز بخشا ہے اور اپنے پاس اُن کا مقام بیان کیا ہے۔اوراِس سے اُن لوگوں کے اعمال کی خرابی سے آپ کو آگاہ کیا ہے جو آپ ﷺ کی ازواج ِ مطہرات کے سلسلے میں بُری فکر رکھتے ہیں۔ مسلمانوں نبی کریم ﷺ کی سب سے بڑی مدد آپ ﷺ کے طریقے کی ابتداء ،آپ ﷺ کی سنت کی پیروی ،آپ ﷺ کے فضائل کی اشاعت ،آپ ﷺ کی سیرت کا تعارف اور اسلام کے اقدار و تعلیما ت کو پھیلانا ہے۔
نبی کریم ﷺ اور اُم المؤمنین سیدۃ عائشہ رضی اللہ عنہا کی شان میں گستاخی کی مجرمانہ کوششیں، نبی کریم ﷺ کی ذاتِ مبارکہ کو اور نہ دین ِ اسلام کو کچھ بھی نقصان پہنچا سکتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم ﷺ کا ذکر بُلند کیا ہے ۔اور جو آ پ ﷺ کے دین و حکم کی مخالفت کرے اُس کےلئے ذلت و رسوائی کو مقدر کردیا ہے۔آپ ﷺ کو فتح مبین سے نواز ا ہے۔تمام لوگوں سے آپ ﷺ کی حفاظت کی ہے۔اور مذاق اُڑانے والوں کے لئے آپ ﷺ کی طرف سے اللہ ہی کافی ہے۔
تاریخ میں وہ آفتیں معروف ہیں جو اللہ کے نبی اکرم ﷺ کی شان میں گستاخی کرنے والوں کی ہلاکت کا سبب ہوئیں۔اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو حوضِ کوثر سے نوازا اور آپ ﷺ کے دشمن کو ہی لاوارث اور بے نام و نشان کردیا۔ضروری ہے کہ مسلمانوں کی جانب سے اس مجرمانہ گستاخی کی مذمت اُس طریقے کے مطابق ہو جسے اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب اور اپنے نبی ﷺ کی سنت میں مقرر کیا ہے۔
میں دنیا کی حکومتوں اور عالمی تنظیموں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی کو جرم قرار دیں۔
مسلمانو! اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرو۔ اپنی باتوں اور اپنے کاموں کو اسلامی احکاما ت کے مطابق انجام دو۔اللہ تعالیٰ کی توحید اور اُس کی فرمانبرداری پر جمے رہو۔کامیاب ہوجاؤ گے۔
اے اللہ ! تو اسلام کو اور مسلمانوں کو عزت وعظمت عطا فرما۔
اے اللہ ! تو اسلام کو غالب کردے اور مسلمانوں کی مدد فرما۔اور شرک و مشرکین کو ذلیل و رسوا کردے اور دین ِ اسلام کے دشمنوں کو نیست و نابود کردے۔
اے اللہ ! تو اس ملک کو امن و اطمنان ، ہمدردی و سخاوت ، اتحاد و بھائی چارے سے بھر دے اور اسی طرح باقی تمام مسلم ممالک کو بھی ۔
اے اللہ ! ہم تجھ سے سوائے خیر کے اورکسی چیز کا سوال نہیں کرے تو ہمیں خیر عطا فرما۔اور جس چیز کا تجھ سے سوال نہیں کرتے اس کی ابتلاء سے محفوظ فرما۔
اے اللہ ! اپنے بندے خادم الحرمین شریفین کو ایسے اعمال کی توفیق عطا فرما جن سے تو راضی ہوجاے۔اےاللہ ! تو اُن کے ولی عہد کو بھی بھلائی اور اپنی خوشنودی کے کاموں کی توفیق عطا فرما اور اُن پر استقامت دے۔
اے اللہ ! ہمیں دنیا و آخرت کی بھلائی عطا فرما اور جہنم کے عذاب سے محفوظ فرما۔
اللہ کے بندوں ! اللہ تعالیٰ تمہیں حکم دیتا ہے عدل و انصاف کا اور قریبی رشتہ داروں سے صلہ رحمی کا اور ہر قسم کی بے حیائی اور نافرمانی سے بچنے کا ۔
خطبة الجمعة مسجد الحرام: فضیلة الشیخ عبداللہ الجھنی حفظه اللہ
تاریخ 18 ذوالقعدۃ 1443هـ بمطابق 17 جون 2022
منہجِ سلف میں راہِ اعتدال کیا ہے؟ فہمِ سلف سے کیا مراد ہے؟ کیا منھجِ…
کیا اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں نبی کریم ﷺ کو نام سے پکارا ہے؟…
اللہ تعالیٰ جب آسمانِ دنیا پر کوئی حکم نازل فرماتا ہے تو شیاطین اسے سننے…
اولیاء کرام کو "داتا" یا "مشکل کشا" ماننا؟ "داتا" کا مطلب کیا ہے؟ مشکل کشائی…
قرآنِ مجید نے انسان کے غم اور پریشانی کے موقع پر اس کی کس فطرت…
فرقہ واریت کسے کہتے ہیں؟ سب سے زیادہ فرقے کس امت کے ہوں گے؟ مسلمانوں…