تمام تعریف اللہ کے لئے ہے جو توحید و تعظیم کے لحاظ سے الوہیت میں منفرد ہے۔ میں اس پاک ذات کی تعریف کرتا ہوں جس نے حقیقت میں اپنی حکمت کے چشمے رواں کیے۔ وہ وہم و خیال میں نہیں۔ وہ معبود برحق ہے۔ اس کے عظیم الشان بلند چہرے کے سوا کوئی معبود نہیں۔ بلکہ اس کے سوا ہر معبود اوپر سے نیچے تک باطل ہے۔ میں گوہی دیتا ہوں کہ ایک اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ا۔ اس کا کوئی شریک نہیں۔ اسی میں ہمارے دین کو ثبات اور استحکام حاصل ہے۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی محمد ﷺ اللہ کے بندے اور رسول ہیں، جن کے ذریعے اللہ نے روحوں کو پاک کیا اور عاقلوں کو ہدایت دی ۔اللہ درود و سلام نازل فرمائے آپﷺ پر۔ آپ کے پاکباز اہل خانہ پر ۔ آپ کے مبارک روشن صحابہ پر جنہوں نے عقیدتا اللہ کو واحد جانا اور اسے مضبوطی سے تھامے رہے۔ تابعین پر اور ان لوگوں پر جو جنتوں میں مقام و منزلت کا قصد کرتے ہوئے ان کی اچھی طرح پیروی کریں۔ اے ہمارے پروردگار! نہ ختم ہونے والی بہت زیادہ سلامتی نازل فرما۔
اما بعد !
اللہ کے بندوں! اللہ کا تقوی اختیار کرو اور جان لو کہ اللہ تعالی کا تقوی گھٹا ٹوپ اندھیروں میں روشن چراغ، عقل مندوں کا مضبوط سہارا اور گریہ و زاری اور پناہ طلبی کے وقت بلند معراج ہے۔ اور اللہ کی قسم اسی سے مرغوب چیزوں کی حصول یابی اور امید ہے ۔ تقدیر یقینی ہے اور رزق مقسوم ہے۔ جس نے تقوی کا توشہ نہیں لیا وہ تھکا ہوا محروم ہے۔ اللہ کا تقوی اختیار کرو اور جان لو کہ اللہ متقیوں کے ساتھ ہے۔ اہل تقوی رات میں چلے، محنت کی اور باریابی سے شاد کام ہوئے اور وعدہ نمودار ہوا۔ جب تم ان کے مقام تک نہ پہنچ سکے تو تم تیاری کرو ۔ کون ہے جو تمہارے لئے امان کا ذمہ لے، جب کہ تم غلام ہو۔ مسلمانوں چیلنجوں اور بحرانوں سے بھری دنیا اور اوہام و خیالات کی بہتات کے دور میں حقائق کو واشگاف کرنے اور حقائق کے خلاف پھیلائی اور عام کی جانے والی چیزوں کے تئیں صحیح موقف کو واضح کرنے کی اہمیت جلوہ گر ہوتی ہے ۔ بیشک ایسی بڑی حقیقت جس میں خیالات و اوہام در آ نہیں سکتے وہ ہے ملک علام کی توحید ۔ اللہ تعالینے اپنے نبی محمد ﷺ کو توحید کے خالص اجلے عقیدے کے ساتھ بھیجا ۔
اللہ کا فرمان ہے : سنو اللہ کے لئے خالص توحید ہے۔
تاکہ عقلوں اور دلوں کو غیر اللہ کی بندگی کی غلامی سے آزاد کریں اور ان میں یہ راسخ کریں کہ لا الہ الا اللہ اخلاص کا کلمہ، خصوصیت کا لفظ اور کامیابی اور نجات کا عنوان ہے۔ تاکہ نفسوں کو شرف و عزت اور خود داری کی چوٹیوں تک پہنچائے اور انہیں الحاد ، شرک ، بت پرستی ، بدبختی، خرافات، شعبدہ بازی اور مصائب کی دلدل سے نکالے۔
اسلام کا پہلا رکن توحید ہے
بیشک اسلام کے قابل تعریف ارکان میں سب سے پہلا رکن ایمان کے کڑوں میں سے مضبوط ترین کڑا اور سلف صالح کے ٹھوس عقیدے کی راسخ ترین بنیاد اس بات کی گواہی ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ۔ اس کا کوئی شریک نہیں اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ اکیلے نفع و نقصان کا مالک ہے۔ اللہ کا فرمان ہے:
وَإِن يَمْسَسْكَ اللَّهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهُ إِلَّا هُوَ وَإِن يُرِدْكَ بِخَيْرٍ فَلَا رَادَّ لِفَضْلِهِ يُصِيبُ بِهِ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَهُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ
( سورہ یونس : 107)
اور اگر اللہ تمہیں کسی تکلیف میں مبتلا کردے تو اس کے علاوہ کوئی اسے دور نہیں کرسکتا اور اگر وہ تمہارے لیے کوئی بھلائی چاہے تو اس کے فضل و کرم کو کوئی روک نہیں سکتا، وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اپنا فضل عطا کرتا ہے اور وہ بڑا مغفرت کرنے والا، نہایت مہربان ہے۔
یعنی اگر اللہ تعالی تجھ کو کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کا دور کرنے والا سوائے اللہ کے اور کوئی نہیں اور اللہ تجھ کو کوئی نفع پہنچائے تو وہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھنے والا ہے۔ وہ ذات تنہا عبادت کے مستحق ہے۔ اس کے سوا کوئی نہیں اور اس کے سوا جو بھی ہے وہ تو اپنی جان اور نفع و نقصان کا اختیار نہیں رکھتے اور نہ موت و حیات کے اور نہ دوبارہ جی اٹھنے کے وہ مالک ہیں۔
غیب کا علم اللہ کے پاس ہے
اللہ نے غیب اور پوشیدہ باتوں کو اپنے لیے خاص کر لیا ہے اور اس میں کوئی شک نہیں۔ چنانچہ آسمان والوں میں سے اور زمین والوں میں سے سوائے اللہ کے کوئی غیب نہیں جانتا۔ انہیں تو یہ بھی نہیں معلوم کہ کب اٹھ کھڑے کیے جائیں گے۔ اللہ تعالی شبیہ، مثل اور نظیر سے بلند تر ہے، سو اس کے مثل کوئی چیز نہیں اور وہ خوب سننے اور دیکھنے والا ہے۔ مخلوقات ہمیشہ تنہا اسی کی محتاج ہیں، کسی کو اس سے ذرہ برابر بھی بے نیازی نہیں ہے۔ اس کی ذات پاک اور بلند ہے۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے:
يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَنتُمُ الْفُقَرَاءُ إِلَى اللَّهِ وَاللَّهُ هُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيدُ
(سورۃ فاطر : 15)
اے لوگوں تم اللہ کے محتاج ہو اور اللہ بے نیاز خوبیوں والا ہے ۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے فرمایا:
جو احوال عالم پر غور کرے گا وہ پائے گا کہ سرزمین پر ہر بھلائی کا سبب اللہ کی توحید و عبادت اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت ہے اور عالم میں ہر شر، فتنہ، بلا اور خشک سالی اور دشمنوں کے تسلط وغیرہ کا سبب رسول اللہ صلی اللہ علیہ کی خلاف ورزی اور غیر اللہ کی طرف دعوت ہے ۔
مسلمان بھائیو !
یہی مسلمان کا صحیح عقیدہ ہے، یہی اس کی سب سے معزز متاع اور بیش قیمت سرمایہ ہے، اس لیے اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں، حالات چاہے جو بھی ہوں، نہ ہی اس سے دستبرداری ہے۔ چاہے چیلنجز جیسے بھی ہوں، سچے مومن کا شیوہ اپنے رب پر توکل ہے، اس لیے وہ صرف اپنے خالق جل وعلا کو پکارتا ہے، اسی سے رغبت اور امید رکھتا ہے اور اسی طرح اللہ سے ڈرتا ہے اور خوف کھاتا ہے۔ اللہ فرماتا ہے:
قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ
(سورہ الانعام : 162)
آپ فرما دیجئے کے بالیقین میری نماز اور میری ساری عبادت اور میرا جینا اور میرا مرنا یہ سب خالص اللہ ہی کا ہے جو سارے جہان کا رب ہے۔
اوہام میں پڑنے کے اسباب
اسی لیے اے مومنوں! کتاب عزیز اور سنت نبویہ مطہرہ میں تمام اوہام اور اعتقادی انحراف کی ممانعت آئی ہے کیونکہ یہ حقیقت کے خلاف اور منافی ہہیں جیسے غیر اللہ کے ساتھ تعلق رکھنا اور غیر اللہ کے ہاتھ میں نفع و نقصان کا عقیدہ رکھنا اور اس میں سر فہرست جادوگروں، شعبدہ بازوں، کاہنوں اور غیبی باتوں کا دعوی کرنے والوں سے تعلق رکھنا شامل ہے۔
جادوگروں، شعبدہ بازوں، کاہنوں اور غیب کا دعوی کرنے والوں پر یقین کرنا
جادوگر، شعبدہ باز، کاہن اور غیب کا دعوی کرنے والے خرافات اور دجل و فریب اور گمراہی کے سوداگر ہیں جنہوں نے بہت سے مسلمانوں کو تاریک شرک اور تباہ کن جہالت کے گڑھے میں دھکیل دیا ہے
قبروں، مزاروں، برجوں، فالوں اور ستاروں پر یقین رکھنا
اور ان اوہام کے اسباب میں سے قبروں، مزاروں، برجوں، فالوں اور ستاروں سے تعلق اور خوشی، غمی، سستی، نشاط، بد مزاجی اور خوش مزاجی کے اعتبار سے انسان کی زندگی پر ان کے اثر انداز ہونے کا اعتقاد رکھنا ہے اور اعتقاد رکھنا کہ جو فلاں برج میں پیدا ہوگا وہ نیک بخت محفوظ ہے اور جو فلاں برج میں پیدا ہوا وہ بدبخت ہے اور منحوس ہے۔
شرم ناک چیزوں کے بیان اور قبیح چیزوں کے اعلان کا ایک سلسلہ جنہیں نہ شریعت تسلیم کرتی ہے اور نہ ہی عقل و منطق۔ سبحان الله! اے الله کے بندوں! کیسے خرافات اور اوہام ارباب عقل و خرد کے عقیدے کا قتل کر رہے ہیں۔ اللہ کی قسم یقینا عقیدے کی جڑ پر گہرا وار اور توحید کی بلند عمارت میں ایک خطرناک نقب زنی ہے۔ یہ انتہائی گراوٹ و تباہی ہے جو طاقت میں دراڑ لاتی ہے، عزت کو لے جاتی ہے، پسماندگی کو لاتی ہے، نئی نسل کو شکست سے دو چار کرتی ہے، محکمات اور یقینیات میں شک پیدا کرتی ہے اور اٹکل پچو باتوں اور خرافات کی ترویج کرتی ہے۔ سب سے پاکیزہ عقیدے کو تباہ کرنے والی چیزوں میں سے جادو اور شعبدہ بازی اپنانا اور جادوگر مردوں اور عورتوں کے پاس جانا ہے ۔ اللہ کی قسم یہ اللہ کے ساتھ کفر اور لوگوں کو نقصان پہنچانا اور گندگیوں کے سیلاب سے زمین میں فساد مچانا ہے۔
جادوگروں اور کاہنوں کے پاس جانا
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جادوگروں اور کاہنوں کے پاس جانے اور اوہام اور دروغ گوئی میں ان کی تصدیق کرنے سے ڈراتے ہوئے فرمایا: جو شخص کسی عراف یا کاہن کے پاس گیا اور اس کی بات کی تصدیق کی تو اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اتاری گئی وحی کا انکار کیا (اسے امام حاکم اور اھل سنن نے ابوھریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کیا ہے)
جادو کا نقصان
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جادو کو سات تباہ کن چیزوں میں شمار کیا ہے جیسا کہ صحیحین میں ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے۔
اے امت مسلمہ ! جو چیزیں تنبیہ اور آگاہی کے لائق ہیں ان میں سے یہ ہے کہ یہ دھوکے باز جھوٹے لوگ بعض جدید الیکٹرانک ذرائع اور چینلوں اور ویب سائٹوں اور نیٹ ورکوں پر پھیلے ہوئے ہیں، ان کے پاس اشتہارات اور پروپیگنڈے ہیں جن کی مدد سے بہت سے وہ بڑے افسوس کے ساتھ سادہ لوگ، عام نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں میں باطل اور بے بنیاد باتوں کی ترویج کرتے ہیں اور شرم کو چھپائے بغیر کہیں گے کہ وہ بعض وہم پرستوں اور عالم بننے کا دعوی کرنے والوں میں اپنے سامان کی تجارت کرتے ہیں اور ان کے بزعم خویش قسمت اور نصیب کے لیے عناوین و پروگرام ہوتے ہیں جن سے وہ جاہلوں اور نا تجربہ کاروں کو فتنے میں مبتلا کرتے ہیں بلکہ بسا اوقات ہر کم عقل عالم بننے کا دعوی کرنے والا فتویٰ کے در پے ہوتا ہے یا وہ شخص علاج کرتا ہے جس کا طب میں تھوڑا یا بہت کچھ بھی حصہ نہیں اور بے وقع آدمی ہر فن میں گفتگو کرتا ہے اور ان اوہام کو اخذ کرنے والی مفید اور غیر مفید میں تمیز کیے بغیر ہر نقصان دہ اور بدبودار چیز سےغذا لیتےہیں۔
ماں باپ، مربی، مرد و خواتین، علماء و دعات اور احتساب کے ذمہ داروں کو اللہ تعالی توفیق دے کہ خدمت کی پکار کے بعد فوری پکار یہ ہے کہ ان وہمی اور غلط راستوں اور شیطانی اعمال کے خلاف اپنے معاشروں میں ایمانی تحفظ فراہم کرنے اور ان اوہام کے خاتمے کے لیے باہمی تعاون اور یکجہتی کی طرف پیش قدمی کریں کیونکہ اس میں امت کے لیے خطرہ اور معاشرے کی سلامتی کی خرابی مسلمانوں کے عقیدے کا بگاڑ ہے۔ ان کی عقلوں کی تحقیر اور ان کی بلیک میلنگ اور ان کی ہمت شکنی ہے جو کہ گھاٹے کی تجارت اور برباد سودے ہیں ۔ یہ نصیحت ہر اس شخص کے لیے ہے جو ان گھٹیا معیوب چیزوں میں مبتلا ہوا ہے کہ وہ اللہ کی طرف لوٹے اور اس کی بارگاہ میں توبہ کرے۔ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کرتے ہوئے اپنے دین و عقیدے کی حفاظت کے لیے اللہ کی بارگاہ میں ان جاہلی شرکی باتوں اور خرافاتی پستیوں سے مغفرت طلب کرے۔ عقیدے سے جڑے اوہام سے وہ فکری اوہام پیدا ہوتے ہیں جو میانہ روی اور اعتدال سے دور غلو و بیزاری، تشدد اور بے راہ روی کے درمیان گھومتی ہیں۔ اس سے عبادات کو نقصان پہنچانے والے اوہام پیدا ہوتے ہیں جیسے ریاء اور تقلید میں سختی اور تعصب وغیرہ یا ان خود ساختہ اذکار و وظائف سے تعلق پیدا ہو جاتا ہے جو بھڑکانے والی شکلوں اور پرکشش سانچوں میں ایسے چکا چوند کرنے والے شبہات ہیں جن میں سنت نبوی کے علم کا کوئی نام و نشان نہیں۔
نفسیاتی اور جسمانی بیماریاں
ایمانی بھائیو! جن چیزوں کی مدد سے اوہام کی ترویج کی جاتی ہے ان میں سے وہ نفسیاتی اور جسمانی بیماریاں ہیں جو اس زمانے میں بلوائےعامہ کی شکل اختیار کر گئی ہیں۔ کچھ ایسے ہیں جو عبادات میں یقین کے بجائے وسوسے اور دین کے مسلمات کے سلسلے میں شک و شبہ کا شکار ہوگئے ہیں اور وہ بلاشبہ مرگی، شیطانی تاثیر، جادو، نظر بد، نفسیاتی بیماری، حسد اور افسردگی کا شکار ہیں ۔
اوہام سے بچنے کا نبوی نسخہ
اوہام سے بچنے کا نبوی نسخہ رقیہ شرعیہ یعنی جھاڑ پھونک ہے۔ کتنے مریض ایسے ہیں جو ہلاکت اور موت کے قریب پہنچ گئے تھے انہوں نے رقیہ شرعیہ سے علاج کروایا تو اللہ تعالی نے انہیں صحت یابی اور شفا عطا کی ۔
جائز جھاڑ پھونک کی شرطیں
اور جو چیزیں لائق تنبیہ ہیں ان میں سے یہ ہے کہ اللہ کے حکم سے فائدہ مند اور صحیح جھاڑ پھونک کی تین شرطیں ہیں جنہیں اہل علم نے ذکر کیا ہے ۔
پہلی شرط یہ ہے کہ وہ اللہ کے اسماء و صفات اور اس کی مرتل آیات سے ہو۔
دوسری شرط یہ ہے کہ واضح ترکیب اور سمجھ میں آنے والی عربی زبان میں ہو۔
تیسری شرط یہ ہے کہ یہ اعتقاد رکھا جائے کہ یہ رقیہ بذات خود اثر نہیں کرسکتا ہے لیکن اللہ تعالی کی قدرت سے اثر کرسکتا ہے ۔
یہ چیز وہمی رقیہ کرنے والوں، اس کی ترویج و اشاعت کرنے والوں اور لوگوں کی بیماریوں اور تکلیفوں کی تجارت کرنے والوں سے کتنی دور ہے۔ اس سے توحید وسنت کی اجنبیت پر آنسوں بہتے ہیں اور عبرت لینا ضروری ہ وجاتا ہے۔
جھوٹے خوابوں کی ترویج
اسی طرح وہ لوگ جو خوابوں کی تعبیر کا بیڑا اٹھائے ہوئے ہیں وہ تو بس پرا گندہ خواب ہیں۔ کتنے ایسے ہیں جو ویڈیو کلپوں کی ترویج کرتے ہیں ۔ حقائق سے بھٹکانے والے، جھوٹی باتوں، افواہوں، بے بنیاد چیزوں اور بہتان تراشیوں کی ترویج کرنے والے میڈیائی مواد کو پھیلاتے ہیں اور اس میں سے غیر مسلموں کا ان کی مخصوص چیزوں میں تشبہ اختیار کرنا ہے۔
اللہ کے بندوں! سنو! حقیقت کو اپنانے کے حریص بنو اور کتاب و سنت اور اس امت کے سلف کے منہج کی روشنی میں اس پر عمل کرو اور اوہام کے سوداگروں سے بچو اور اے وہم پرستوں! اور سوشل میڈیا پر اوہام پھیلانے والوں! امت کے سلسلے میں اللہ سے ڈرو۔ حق اور حقیقت ہی نشر کرو۔ کتاب و سنت کو مضبوطی سے تھامنے میں زمانے کی ایجادات اور ٹیکنا لوجی سے استفادہ کرو اور ان تمام چیزوں سے بچو جو فتنے بھڑکائیں، بے چینی پھیلائیں اور اتفاق، صف کی وحدت اور معاشرے کی امن و سلامتی کو پامال کریں۔ تم ان تمام لوگوں کی طرح نہ ہوجاؤ جنہیں اللہ نے اپنے اس فرمان سے مراد لیا ہے ۔
اللہ کا فرمان ہے :
وَالَّذِينَ كَفَرُوا أَعْمَالُهُمْ كَسَرَابٍ بِقِيعَةٍ يَحْسَبُهُ الظَّمْآنُ مَاءً حَتَّىٰ إِذَا جَاءَهُ لَمْ يَجِدْهُ شَيْئًا
( سورۃ النور:39)
اور کافروں کے اعمال مثل اس چمکتی ہوئی ریت کے ہیں جو چٹیل میدان میں ہو جسے پیاسا شخص دور سے پانی سمجھتا ہے لیکن جب اس کے پاس پہنچتا ہے تو اسے کچھ بھی نہیں پاتا۔
یہاں تک کہ اللہ تعالی نے فرمایا:
وَمَن لَّمْ يَجْعَلِ اللَّهُ لَهُ نُورًا فَمَا لَهُ مِن نُّورٍ
( سورۃ النور:40)
جسے اللہ تعالیٰ ہی نور نہ دے اس کے پاس کوئی روشنی نہیں ہوتی۔
اللہ میرے لئے اور آپ کے لئے قرآن و سنت میں برکت دے اور ہمیں اس کی آیت اور ذکر حکیم سے فائدہ پہنچائے۔ میں اپنی اس بات کے ساتھ عظمت و جلال والے اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں۔ آپ بھی اس سے مغفرت طلب کریں اور اس کی بارگاہ میں توبہ کریں۔ بیشک وہ بڑا بخشنے والا ہے ۔
دوسرا خطبہ
ہر طرح کی تعریف اللہ کے لئے ہے جس نے اپنے بندوں پر بے تحاشہ نعمتوں کی بوچھاڑ کی ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ ایک اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اس کا کوئی شریک نہیں ۔ وہ دلوں کی پوشیدہ باتوں اور جہری باتوں کو جانتا ہے ۔ اور میں گوہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی محمد ﷺ اللہ کے بندے اور رسول ہیں جو محشر میں شفاعت کرنے والے ہیں اور جن کی شفاعت قبول کی جائے گی۔ اللہ درود نازل فرمائے آپ پر اور آپ کے پاکباز اہل خانہ پر اور آپ کے مبارک روشن صحابہ پر اور تابعین پر اور قیامت تک ان لوگوں پر جو آپ کی اچھی طرح پیروی کریں ۔
اما بعد !
اللہ کے بندوں! اللہ کا تقوی اختیار کریں۔ اس سے ویسے ہی ڈریں جس طرح اس نے حکم دیا ہے۔ اپنے عقیدے کو ہر شگاف اور کدورت سے بچائیں اور جان لیں سب سے سچی بات اللہ کی کتاب ہے اور سب سے بہتر طریقہ محمد ﷺ کا طریقہ ہے۔ سب سے بری چیز دین میں نئی باتیں ہیں اور ہر بدعت گمراہی ہے۔ آپ جماعت کو لازم پکڑیں۔ اللہ کا ہاتھ جماعت کے ساتھ ہے اور جو جماعت سے الگ ہوا وہ آگ میں جا گرا ۔
حلال و حرام کی تمیز نہ کرنا
میرے بھائیو! گمراہ کن اوہام اور عقل سلب کرنے والی چیزوں میں سے جن میں کچھ لوگ مبتلا ہیں ۔ فوری کمائی کے تاجروں کے پیچھے مادیت پرستانہ بھاگنا اوران دولتوں کے سوتوں کی چھان بین نہ کرنا کی آیا یہ حلال ہے یا حرام اور معاملات کے انجام و نتائج پر نظر نہ ڈالنا ہے۔ اس رویے نے مشکوک ٹیڑھے راستوں پر چلنے والوں میں سے بہتوں کو یقینی انجام تک پہنچا دیا ہے۔ سنو! وہ انجام ہے افلاس اور بحران، فاقہ زدہ گزران زندگی، بد عنوانی اور منی لانڈرنگ یا مندی کا شکار ہونا ۔ان کے ساتھ کم فہم اور نہ تجربہ کار لوگوں کو جوڑا جائے گا ۔ وہ ایسے لوگ ہیں جو وسیع خواہشات کی غلامی کا شکار ہوگئے ہیں۔ اس لئے وہ قد و قامت کی صحت مندی ، پٹھوں کی قوت اور خد و خال کی خوبصورتی میں کمال ڈھونڈنے لگے وہ ایسا بعض جوش و چستی پیدا کرنے والی ادویات اور نہ معلوم سورس و شناخت اور مرکبات کا استعمال کر کے کرتے ہیں جن کی ترویج و خرید و فروخت نامعلوم اشخاص اور مجھول افراد کرتے ہیں جو بلیک میلنگ کرنے اور فساد مچانے والوں میں سے ہوتے ہیں ۔ وہ قوت و مرادنگی نشاط و خوشی کے اوہام کی تجارت کرنے کے لئے فطور پیدا کرنے والی چیزوں اور منشیات کی ترویج کرتے ہیں۔ آخرکار یہ بیچارے منشیات کی اس لت سے چھٹکارا پانے کے لئے ہسپتالوں اور طبی مراکز کا بندھک بن جاتے ہیں جس نے ان کی عقل اور مال اور صحت اور عقل کو سلب کرلیا ہے، ان کی نفسیات کو تباہ کردیا ہے اور ان کے خاندانوں اور معاشروں کو پریشان کر رکھا ہے ۔ یہ مسلمان عورت کے لئے توجہ طلب مقام ہے کہ وہ ان وہمی نعروں سے دھوکہ نہ کھائے جو اسے اقدار اور اصول سے آزاد کرنے کے لئے اٹھتے ہیں۔ اسے یقین ہو کہ اس کا فخر اور اس کی عزت اور اس کی پاکدامنی حیا، پردہ اورشرافت میں ہے اور تم ان وہمی کامیابیوں یا خیالی شکستوں کے دعوں سے بچو جو سنسنی پیدا کرنے یا ہمت توڑنے کے لئے کیے جاتے ہیں اور ان میں سے وہ وہمی گمراہ کن آوازیں ہیں جو ہمارے مبارک ملک حرمین شریفین کے خدمت گار ملک توحید اور سنت کے خلاف اور اسکے سربراہوں اور علما کی تنقیص کے لئے اٹھائی جاتی ہیں۔ اللہ اس ملک اور مسلمانوں کے باقی ملکوں کی حفاظت کرے اور ان کے امن و استحکام کو برقرار رکھے۔
موسم سرما کا تقاضا
مسلمانوں! ان ٹھنڈے دنوں اور سخت سرد راتوں میں یاد دہانی ضروری ہے کہ ہمارے حاجت مند، متاثر، بے گھر اور پناہ گزین دینی بھائی ہیں ۔ خصوصا فلسطین میں وہ ایسے خیموں میں زمین پر سوتے ہیں اور آسمان اوڑتے ہیں جن میں زندگی کے ادنی وسائل بھی دستیاب نہیں ہیں اور نہ ان کے پاس موسمِ سرما کے ٹھنڈ طوفانوں سے بچانے کے لئے لباس ہے، نہ دوا، نہ غذا ہے اور نہ ہی چادر ہے۔ ان کے پاس صرف وہی ہے جو ان کے ہم عقیدہ بھائی عطیہ کرتے ہیں اس لئے اللہ کے بندوں! اللہ کا واسطہ آپ تو امن اور خوشحالی کی زندگی گزار رہے ہیں اپنے بھائیوں سے اس سخت موسم سرما کے اثرات کو کم کرنے میں حصہ لیں۔ بھروسے مند اداروں اور ماؑمون مراکز کے راستے ان کی امداد کریں تاکہ مولا کریم سبحانہ و تعالی سے اجر عظیم حاصل کریں۔ ہم اللہ سے فریاد کرتے ہیں کہ وہ کمزورں اور متاثرین پر اپنا لطف و کرم نازل کرے بیشک وہ خوب فیاض و کریم ہے
اس کے بعد اللہ آپ پر رحم کرے آپ جان لیں کہ اللہ تعالی نے آپ کو سب سے معزز نبی اور سب سے افضل نبی پر درود و سلام بھیجنے کا حکم دیا ہے چنانچہ اس نے اپنے محکم فرمان اور صحیح ترین وحی میں فرمایا :
بیشک اللہ اور اس کے فرشتے اس کے نبی پر درود بھیجتے ہیں اے مومنوں! تم بھی ان پر درود بھیجو اور خوب سلام پڑھتے رہا کرو۔ اے اللہ! توبرکت نازل فرما محمدﷺ پر اور آل محمد ﷺ پر جیسے تو نے برکت نازل کی ابراھیم (علیہ السلام) پر اور آل ابراھیم پر بیشک تو لائق حمد و صاحب عظمت ہے۔ اے اللہ! تو راضی ہوجا خلفائے راشدین، روشن شرف اور بلند منزلت والے ھدایت یافتہ ائمہ ابو بکر، عمر، عثمان وعلی سے صحابہ اور تابعین سے اور ان لوگوں سے جو ان کی اچھی طرح پیروی کریں اور اقتدا کریں اے سب سے بہتر درگز اور معاف کرنے والے ۔
خطبة الجمعة، مسجد الحرام
فضیلۃ الشیخ: ا۔ د۔الشیخ عبد الرحمن السدیس
23 جمادی الاخری 1445 بمطابق 5 جنوری 2024