توحید ِ اسماء و صفات اللہ تعالیٰ کی توحید کی اقسام میں سے ایک قسم ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ کی ذات اور اس کی ربوبیت و الوہیت پر ایمان لانے کے ساتھ ساتھ اس بات پر بھی ایمان لانا کہ اللہ رب العزت اپنے تمام ناموں اور صفات میں کامل و اکمل ہے، اس کا ہر نام اور ہر صفت ہر قسم کے نقائص اور عیوب سے پاک ہے۔ پوری کائنات میں اس کے نام اور صفات میں کوئی اس کا ہم مثل ہے اور نہ شریک۔
اللہ ذوالجلالِ والاکرام کے تمام اسماء بہترین ہیں،لہٰذا ان میں کسی بھی قسم کی تاویل، تعطیل یا تشبیہ یا انکار کا عقیدہ رکھنا صریحاً الحاد ہے۔ اللہ رب العزت کے کسی بھی نام کو اس سے دعاء میں وسیلہ بنایا جاسکتا ہے اور یہی سب سے بہترین وسیلہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمانِ مبارک ہے:
وَلِلّٰـهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ فَادْعُوهُ بِهَا ۖ وَذَرُوا الَّذِينَ يُلْحِدُونَ فِي أَسْمَائِهِ ۚ سَيُجْزَوْنَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
الاعراف – 180
’’اور اللہ تعالیٰ کے لئے اچھے نام ہیں، لہٰذا انہی کے ساتھ اسے پکارو اور ان لوگوں کو چھوڑ دو جو اس کے ناموں کے بارے میں کج روی کا شکار ہیں، جو کچھ وہ کرتے ہیں اس کا انہیں عنقریب بدلہ دیا جائے گا۔‘‘(مزید حوالہ جات: طٰہٰ:آیت8/بنی اسرائیل:آیت110/الحشر:آیت24)
رسولِ اکرم ﷺنے فرمایا: ’’بے شک اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں جس نے ان ناموں کو یاد کیا وہ جنت میں داخل ہوگا۔‘‘ (صحیح بخاری: کتاب التوحید، باب ان ﷲ مائۃ اسم الا واحد/صحیح مسلم)
اللہ تعالیٰ کے صرف ننانوے نام ہی نہیں ہیں، بلکہ یہ تو صرف وہ نام ہیں جن کے بارے میں اللہ عزوجل نے ہمیں اپنی وحی کے ذریعے خبر دی ہے، حقیقت میں اللہ تعالیٰ کے بے شمار اور لاتعداد نام ہیں جنہیں اس کے سوا پوری کائنات میں اور کوئی نہیں جانتا۔
خاتم الانبیاء محمد رسول اللہ ﷺاللہ تعالیٰ سے ان کلمات کے ذریعے دعا کیا کرتے تھے:
أَسْأَلُكَ بِكُلِّ اسْمٍ هُوَ لَكَ سَمَّيْتَ بِهِ نَفْسَكَ، أَوْ عَلَّمْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ، أَوْ أَنْزَلْتَهُ فِي كِتَابِكَ، أَوْ اسْتَأْثَرْتَ بِهِ فِي عِلْمِ الْغَيْبِ
’’اے اللہ! میں تیرے ہر اس نام کے واسطے سے تجھ سے سوال کرتا ہوں، جو تو نے اپنی ذات کے لئے پسند فرمایا، یا اپنی کتاب میں نازل فرمایا، یا اپنی مخلوقات میں کسی کو سکھادیا یا اسے اپنے خزانۂ غیب میں مخفی رکھا۔‘‘ (مسندِ احمد: مسند المکثرین من الصحابۃ، مسند عبداللہ بن مسعود)
نبی اکرم ﷺنے ایک آدمی کو سنا وہ ان الفاظ کے ساتھ دعاء کررہا تھا:
’’اے اللہ! بے شک میں تجھ سے سوال کررہا ہوں؛ اس لئے کہ توہی اللہ ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے، تو ایسا اکیلا بے نیاز ہے کہ تیرا کوئی باپ نہیں اور نہ کوئی اولاد ہے اور نہ ہی کوئی تیرے ہم مثل ہے۔رسولِ معظم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس نے اللہ سے ایسے اسم اعظم کے ذریعے سوال کیا ہے کہ جب اس کے واسطے سے اللہ سے سوال کیا جائے تو وہ ضرور عطا کرے اور دعاء کی جائے تو وہ ضرور قبول ہو۔(ترمذی:کتاب الدعوات، باب جامع الدعوات عن النبی ﷺ)
اللہ تعالیٰ ہمیں ان ناموں کو یاد کرنے ،سمجھنے اور ان پر ایمان لانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
معبودبرحق ہے، تمام مخلوق اسکی الوہیت اور عبودیت میں شامل ہے ،کیونکہ وہ ان تمام معبودانہ صفات کا حامل ہے،جو صفاتِ کمال ہیں۔یہ اللہ تعالیٰ کا خاص ذاتی نام ہے جو اسمائے حسنیٰ میں سب سے زیادہ شان والا ہے، اس لئے اسے اسم اعظم بھی کہتے ہیں۔
یَااَللّٰہُ کہہ کر دعا مانگا کیجئے۔
الرَّحْمٰنُ
بہت زیادہ رحم کرنے والا، دنیا میں اس کی رحمت مومنین اور کفار سب کے لئے ہے لیکن آخرت میں یہ رحمت اللہ تعالیٰ کے فرمانبردار بندوں کے لئے ،خاص ہوگی۔
الرَّحِیْمُ
نہایت مہربان، جو ہر عمل کرنے والے کو اس کا بے حساب اجر عطا کرنے والاہے۔
الْمَلِكُ
حقیقی بادشاہ،جو اپنے ہر حکم کو نافذ کرنے کی مکمل طاقت رکھتا ہے،جسکی بادشاہی کو کبھی زوال نہیں۔
الْقُدُّوْسُ
پاکیزگی والا،جو ہرعیب اورنقص سے پاک ہے۔ایسی پاکی جو انسانی تصور سے بالا ترہے۔
السَّلَامُ
سلامتی کا سرچشمہ،جو ہر چیز کو سلامت رکھنے والا، نیک بندوں کی حفاظت اور انہیں سیدھی راہ پر چلاتاہے۔
الْمُؤْمِنُ
امن دینے والا،اسکی ذات میں امن ہی امن ہے اس لئے اسی سے امن طلب کیا جاتا ہے۔
الْمُھَیْمِنُ
نگہبان اور محافظ،جو اپنی پوری مخلوق کی حفاظت اور نگہبانی کرنے والا ہے ۔
الْعَزیْزُ
سب پر غالب،وہ عزت وغلبہ کا سرچشمہ ہے۔وہ جسے چاہتاہے غلبہ عطا فرماتا ہے۔
الْجَبَّارُ
بگڑے کاموں کو بنانے والا، طاقتور،جس کے سامنے کوئی بولنے کی جرأت نہیں کرسکتا۔
الْمُتَكَبِّرُ
کبریائی والا،وہ اتنا عظیم ہے کہ اس کی طرف کسی برائی ،نقص یا عیب کی نسبت نہیں ہو سکتی۔
الْخَالِقُ
ہر چیز کو پیدا کرنے والا، جوپیدا کرنے سے پہلے ہر چیز کی تقدیر لکھنے والاہے۔
الْبَارِئُ
عدم سے وجود میں لانے والاجو وجود میں لاکر اس کے معاش کی تدبیر کرنے والا ہے۔
الْمُصَوِّرُ
صورتیں بنانے والا، جس نے تمام مخلوقات کو پیدا کیا اور اپنی حکمت کے ساتھ خوبصورت بنایا۔
الْغَفَّارُ
بے انتہابخشنے والا، ڈھانپنے والا، جو دنیا میں گناہوں اور برائیوں پر پردہ ڈال کر آخرت میں عذاب دینے کی بجائے در گذر کرتے ہوئے معاف کرنے والا بھی ہے۔
الْقَهَّارُ
ہر چیز پر غالب، جس کے سامنے تمام مخلوقات عاجزہیں۔جو ہر چیز پر اختیار رکھتا ہے۔
الْوَهَّابُ
بہت زیادہ عطا کرنے والا، وہ بغیر کسی غرض کے اور بغیر مانگے عطا کرنے والا ہے۔
الرَّزَّاقُ
روزی دینے والا،جو ہر جاندار کے لئے اسبابِ رزق مہیا کرنے اور روزی پہنچانے والا ہے۔
الْفَتَّاحُ
مشکلات حل، اپنی رحمت کا دروازہ کھولنے اور حق اور باطل کے درمیان انصاف سے فیصلہ کرنے والا ہے۔
الْعَلِیْمُ
بہت زیادہ علم رکھنے والا، ہر اول اور آخر کو جانتا ہے جوہر چیز کو ہر وقت جاننے والا ہے۔
الْقَابِضُ
روزی تنگ کرنے والا، جو ہر چیز پر قابض ہے۔ موت کے وقت روحوں کو قبض کرنے والا ہے۔
الْبَاسِطُ
روزی کشادہ کرنے والا، فراخی دینے والا، جو رزق کو وسیع کرتا ہے اور دلوں کوکشادہ کرتا ہے۔
الْخَافِضُ
پست کرنے والا ، جو اپنے دشمنوں کو نیچا دکھاتے ہوئے ذلیل وخوار کردیتا ہے۔
الرَّافِعُ
بلند کرنے والا، اٹھانے والا۔ جو اہلِ ایمان کوایمان لانے کی و جہ سے بلند کرتا ہے۔
الْمُعِزُّ
عزت دینے والا، وہ اپنے نیک بندوں کو علم و فضل کے ذریعہ عزت عطا فرماتا ہے۔
الْمُذِلُّ
ذلیل و خوار کرنے والا، سرکشی اور تکبر کرنے والوں کو ذلیل و خوار کردیتاہے۔
السَّمِیْعُ
بہت زیادہ سننے والا، جوچھوٹی سے چھوٹی مخلوق کی فریاد کو بھی سنتا اورقبول فرماتا ہے۔
الْبَصِیْرُ
ہر چیزکو خوب دیکھنے والا،جس کی نظروں سے ذرّہ سے بھی چھوٹی کوئی چیز اوجھل نہیں۔
الْحَکَمُ
حاکم، انصاف سے فیصلہ کرنے والا، اس کے حکم کو کوئی ٹال نہیںسکتا اور نہ اس میں تبدیلی کرسکتا ہے۔
الْعَدْلُ
انصاف کرنے والا، جو اپنے بندوں کے درمیان تمام معاملات میں انصاف کرنے والا ہے۔
اللَّطِیْفُ
باریک بین، اپنی مخلوق کوباریک بینی سے پیدا کرنے اور زیادہ نرمی سے پیش آنے والا ہے۔
الْخَبیْرُ
ہر چیز سے آگاہ، کوئی بھی چیز اس سے پوشیدہ نہیں ہے اور وہ ہر وقت ہر چیز سے باخبر رہتا ہے۔
الْحَلِیْمُ
بردبار، تحمل(برداشت) والا، وہ لوگوں کی سرکشی کو دیکھنے کے باوجودانہیں اپنی نعمتیں عطا فرماتا رہتاہے
الْعَظِیْمُ
سب سے بڑا،وہ اپنی ہر صفت میںبلند شان اورعظمت والا ہے۔
الْغَفُوْرُ
بار بار بخشنے والا،جو بار بار گناہوں کا ارتکاب کرنے والوں کو بھی بخش دیتا ہے۔
الشَّکُوْرُ
قدردان،بہت زیادہ اجر دینے والا،جو معمولی عمل کی قدر کرتے ہوئے اسے بھی شرف قبولیت بخشتا ہے۔
الْعَلِیُّ
بہت ہی زیادہ بلندمرتبہ والا، جس کی بلندی کی کوئی انتہا نہیں اور نہ ہی کسی کو اس کی بلندی کا علمہے۔
الْکَبیْرُ
بہت ہی بڑا ، جس کی شان و شوکت کے سامنے بڑے سے بڑا بھی حقیر ہے۔
الْحَفِیْظُ
سب کیحفاظت کرنے والا، جو ہر وقت اپنی مخلوق کی حفاظت کرتا ہے اور وہ اس کی حفاظت میں نہ تھکتا ہے اور نہ ہی اکتاتا ہے ، تمام کائنات کا محافظ ہے۔
الْمُقِیْتُ
روزی اور توانائی دینے والا،جوپوری مخلوق کو اس کی غذا پہنچاتا ہے اور انہیں با آسانی رزق مہیا کرتاہے۔
الْحَسِیْبُ
حساب لینے، کافی ہوجانے والا، جو اپنے بندوں سے حساب لینے اور ہر پریشانی سے کافی ہوجاتا ہے۔
الْجَلِیْلُ
بلند مرتبہ والا، افضل ترین صفات والا، جس کی ذات و صفات میں کوئی اسکے مقابل نہیں ہے۔
الْکَریْمُ
عطا کرنے والا، بڑا سخی، جو قدرت کے باوجود معاف کرنے اور امید سے بڑھ کر عطا کرنے والا ہے۔
الرَّقِیْبُ
بڑانگہبان، پاسبان، محافظ ،جو ہر نفس کا پاسبان اور محافظ اور نگہبان ہے۔
الْمُجِیْبُ
بے قراروں کی دعا قبول کرنے والا، حاجت روا،جوسائل کی دعا قبول ، اس کی مدد اور پکارنے والوں کی ہرپکار کا جواب دینے والا ہے۔
الْوَاسِعُ
کشادگی دینے والا، علم و حکمت میں وسیع،جس کی سلطنت،علم،سخاوت اور فضل وکرم بڑا وسیع ہے۔
الْحَکِیْمُ
حکمت و دانائی والا،جو ہر چیز کو بہتر انداز میں سمجھنے والا ہے،اسکا ہر کام حکمت پر مبنی ہے۔
الوَدُوْدُ
بہت زیادہ محبت کرنے والا،جو اپنے انبیا سے محبت رکھنے والوں سے بھی محبت رکھتا ہے۔
الْمَجیْدُ
بڑی شان والا،جس کی صفات بہت بلند،تمام کام بہت ہی عمدہ اور ذات بے مثال ہے۔
الْبَاعِثُ
مُردوں کو زندہ کرکے قبروں سے اٹھانے والا، مخلوق کی ہدایت کے لئے انبیا oکوبھیجنے والاہے۔
الشَّهِيْدُ
حاضروناظر،جو ہر چیزسے باخبر اور ہر ایک کے اعمال کو جانتا ہے اور ان پر گواہ بھی ہے۔
الْحَقُّ
وہ اپنی ذات و صفات میں سچا ہے،وہی عبادت کا حقدار ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔
الْوَکِیْلُ
بڑا کارساز، مختار، پوری مخلوق اسی کے قبضۂ قدرت میں ہے اور مکمل با اختیار ہے۔
الْقَوِیُّ
بڑی طاقت والا، جسے پوری کائنات مل کر بھی عاجز نہیں کرسکتی۔
الْمَتِیْنُ
انتہائی مضبوط و مستحکم،وہ بڑی زبردست قوتوں والا ہے، اس کی قوت اور قدرت کی کوئی انتہا نہیں
الْوَلِیُّ
مددگار ، حمایتی، اپنے فرماںبردار بندوں کا دوست ہے اور دشمنوں کا صفایا کرنے والا ہے۔
الْحَمِیْدُ
تعریف و توصیف کے لائق، جس کی حمد و ثنا ہر زبان پر ہر حال میں جاری و ساری ہے۔
الْمُحْصِی
اپنے علم اور شمار میں رکھنے والا اور کوئی چیز اس سے پوشیدہ نہیں اس کا علم ہر چیز کو گھیرا ہوا ہے۔
المُبْدِئُ
پہلی بار پیدا کرنے والا، جو بغیر کسی نمونہ کے مخلوق کو عدم سے وجود میں لانے والا ہے۔
الْمُعِیْدُ
دوبارہ پیدا کرنے والا، جو موت کے بعد دوبارہ زندگی عطا کرنے اور حساب لینے والا ہے۔
الْمُحْیی
زندگی اور صحت عطا کرنے والا، مُردہ دلوں کو زندہ کرنے اور مُردہ زمین کو آباد کرنے والا ہے۔
الْمُمِیْتُ
موت دینے والا، جو ایک مقررہ وقت کے بعد ہر ایک کو موت دینے والا ہے، جس نے موت کو پیدا کیا۔
الْحَیُّ
ہمیشہ ہمیشہ زندہ رہنے والا، جسے کبھی فنا اور زوال نہیں جب کہ اسکے علاوہ ہر چیز فنا ہو جائے گی۔
الْقَیُّوْمُ
کائنات کو قائم رکھنے اور سنبھالنے والا، جو پوری کائنات کا محافظ اور نگران ہے۔
الوَاجدُ
ہر چیز کو پانے والا، جسے ہر چیز کے بارے میں معلومات ہیں اور ہر چیز اس کے سامنے بالکل واضح ہے۔
الْمَاجدُ
بزرگی اور بڑائی والا، بڑے شرف والا، وہ عزت اور شرف کا مالک اور معزز ہے۔
الوَاحدُ
بے مثال ،اکیلا،جو اپنی ذات و صفات میں یکتاہے جس کا ذات، صفات، عبادات میں کوئی شریک نہیں۔
الصَّمَدُ
بے نیاز، جو کسی کا محتاج نہیں،جو کائنات کی ہر چیز سے بے نیاز ہے۔
الْقَادِرُ
مکمل قدرت رکھنے والا، جس کا حکم بغیر کسی واسطہ کے نافذ ہوتا ہے، وہ جو چاہتا ہے کر گذرتا ہے۔
الْمُقْتَدِرُ
بڑی قدرت رکھنے والا، جو ہر چیز پر قادرہے،کوئی بھی چیز اس کی قدرت سے باہر نہیں۔
الْمُقَدِّمُ
آگے بڑھانے والا، جو عزت و شرف ، علم و عمل میں اپنے نیک بندوں کو آگے بڑھانے والا ہے۔
الْمُؤَخِّرُ
پیچھے ہٹانے والا، جو اپنے اور اپنے دشمنوں کو ذلیل و خوار کرتے ہوئے پیچھے ہٹانے والا ہے۔
الْاَوَّلُ
سب سے پہلے، جو ہر چیز کے وجود میں آنے سے پہلے بھی موجود تھا۔
الْآخِرُ
سب کے بعد، جو سب کو موت دینے کے بعد بھی زندہ اور موجود رہے گا۔
الظَّاھِرُ
ظاہر، سب پر غالب، جو اپنی پوری مخلوق پر غالب اور بلند و بالا ہے۔
الْبَاطِنُ
سب سے پوشیدہ، جسے دنیا کی کوئی آنکھ دیکھنے کی صلاحیت نہیں رکھتی ۔
الْوَالِیُ
سر پرست، جو پوری کائنات کا اکیلا ہی مالک ہے اور اپنی مرضی سے اس میں تصرف کرنے والا ہے۔
الْمُتَعَالُ
سب سے بلند و بالا، جو شان اور مقام کے اعتبار سے تمام کائنات سے بلند و برتر ہے۔
الْبَرُّ
تمام اچھائیوں کا سرچشمہ، جو اپنی تمام مخلوق سے اچھائی اور ان کی ضروریات کو پورا کرنے والا ہے۔
التَّوَّابُ
توبہ قبول کرنے والا، جو بڑے سے بڑا گناہ کرنے وا لے کی بھی توبہ قبول کرنے والا ہے۔
الْمُنْتَقِمُ
بدلہ لینے والا، جو سرکش اور نافرمان لوگوں سے بدلہ لینے والا ہے۔
الْعَفُوُّ
بہت ہی زیادہ در گزرکرنے والا۔جو معافی کو بہت ہی زیادہ پسند اور بہت جلد معاف فرمادیتا ہے۔
الرَّءُ وْفُ
بڑاہی شفیق و مہربان، جو اپنے بندوں سے نہایت شفقت اور انتہائی نرمی کا برتاؤ کرنے والا ہے۔
مَالِكُ الْمُلْكِ
حقیقی شہنشاہ، جسے چاہے بادشاہت عطا کرے اور جس سے چاہے چھین لے۔دنیا و آخرت اور پوری کائنات کا حقیقی بادشاہ ہے ، پوری کائنات پر جس کی حکومتِ لازوال ہے۔
ذُوالْجَلَالِ وَالْاِکْرَام
عظمت و جلال والا اور انعام و اکرام کرنے والا،جو عظمت و کبریائی والاہے اور اپنی مخلوق پر خوب مہربانی کرنے والا اور ہر عام و خاص پر خوب احسان کرنے والا ہے۔
الْمُقْسِطُ
عدل و انصاف قائم رکھنے والا، جو اپنے فیصلوں میں مخلوق کے ساتھ مکمل انصاف کرنے والاہے۔
الْجَامِعُ
جمع کرنے والا، جوقیامت کے دن اپنی تمام مخلوقات کو جمع کرنے والا ہے۔
الْغَنِیُّ
خود کفیل، بے پروا، جو اپنی تمام مخلوق کے افعال سے بے نیاز اور ان سے درگزر کرنے والا ہے۔
الْمُغْنِی
مالدار بنانے والا، مال و دولت اور دوسری نعمتوں سے نواز کر محتاجی سے نجات دینے والا ہے۔
الْمَانِعُ
ہلاکت سے روکنے والا، وہ جس سے چاہے اور جو چیز چاہے اس چیزسے اپنی مخلوق کو روک لیتا ہے۔
الضَّآرُّ
ضرر پہنچانے والا، جوہر چیز کے نفع و نقصان کا مالک ہے۔وہ جسے چاہتا ہے پریشانی میں مبتلا کرتا ہے۔
النَّافِعُ
نفع پہنچانے والا، جو ایسی اشیا کا خالق ہے جو اچھائیوں سے بھرپور اور نفع بخش ہیں۔
الْھَادِی
سیدھی راہ دکھانے والا، جو کامیابی کی راہ دکھاتا ہے اور لوگوں کو ہدایت عطا فرماتا ہے۔
الْبَدِیْعُ
بغیر نمونہ کے چیزوں کو پیدا کرنے والا۔جس نے کائنات میں حیرت انگیز چیزیں پیدا کیں۔
الْبَاقِی
ہمیشہ ہمیشہ کے لئے باقی رہنے والا ہے۔ جبکہ اس کے سوا ہر مخلوق کو فنا ہونا ہے۔
الوَارِثُ
سب کے بعد موجود رہنے والا، جو تمام چیزوں کا حقیقی وارث ہے۔
الرَّشِیْدُ
صحیح راہ پر چلانے والا، اپنی مخلوق کو پیدا کرنے کے بعد انہیں سیدھی راہ دکھانے والا ہے۔
الصَّبُوْرُ
بڑے صبر والا، جو انسانوں کے گناہوں پر صبر اور گناہ گاروں کو عذاب دینے میں جلدی نہیں کرتاہے۔
منہجِ سلف میں راہِ اعتدال کیا ہے؟ فہمِ سلف سے کیا مراد ہے؟ کیا منھجِ…
کیا اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں نبی کریم ﷺ کو نام سے پکارا ہے؟…
اللہ تعالیٰ جب آسمانِ دنیا پر کوئی حکم نازل فرماتا ہے تو شیاطین اسے سننے…
اولیاء کرام کو "داتا" یا "مشکل کشا" ماننا؟ "داتا" کا مطلب کیا ہے؟ مشکل کشائی…
قرآنِ مجید نے انسان کے غم اور پریشانی کے موقع پر اس کی کس فطرت…
فرقہ واریت کسے کہتے ہیں؟ سب سے زیادہ فرقے کس امت کے ہوں گے؟ مسلمانوں…