پہلا خطبہ:
تمام قسم کی تعریف اللہ رب العالمین کے لیئے ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں وہ تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں۔ یا اللہ تو ان پر اور ان کی آل اور اصحاب پر درود وسلام اور برکتیں نازل فرما۔
اما بعد!
اے مسلمانوں ، حجاج کرام! بے شک تمام عبادتوں کا سب سے عظیم مقصد خالق سبحانہ کی تعظیم اس کے لیئے سراپا عاجزی وانکساری اور اس سے غایت درجہ محبت اور شفتگی ہے تاکہ بندہ توحید کے درجہ کمال پر فائز ہوں ، اللہ رب العالمین کے اس فرمان کا سراپا مجسم بن جائے:
قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ﴿١٦٢﴾ لَا شَرِيكَ لَهُ ۖ وَبِذَٰلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ
الانعام – 163
آپ فرما دیجئے کہ بالیقین میری نماز اور میری ساری عبادت اور میرا جینا اور میرا مرنا یہ سب خالص اللہ ہی کا ہے جو سارے جہان کا مالک ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں اور مجھ کو اسی کا حکم ہوا ہے اور میں سب ماننے والوں میں سے پہلا ہوں۔
بے شک ایک مسلمان کا رشتہ اپنے رب کے ساتھ دائمی اور لازوال ہونا چاہیئے جس میں کسی بھی طرح کا انقطاع نہ ہوں یہاں تک کہ اسے موت آجائے اور وہ اس دار فانی سے کوچ کرجائے ۔ارشاد باری تعالی ہے کہ :
وَاعْبُدْ رَبَّكَ حَتَّىٰ يَأْتِيَكَ الْيَقِينُ
الحجر – 99
اور اپنے رب کی عبادت کرتے رہیں یہاں تک کہ آپ کو موت آجائے۔
اس دار فانی میں اللہ پر یہ حق ہے کہ وہ اللہ کی اطاعت پر جمے رہیں رشد وہدایت کی راہ پر گامزن رہے اوراور شیطان کی راہوں اور ہلاکتوں اور تباہی کی جگہوں سے دور رہے ۔لہذا اے مسلمان !آپ رب العالمین کے اس فرمان کو اپنا شعار بنالیں :
فَاسْتَقِمْ كَمَا أُمِرْتَ وَمَن تَابَ مَعَكَ وَلَا تَطْغَوْا ۚ إِنَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ
ھود – 112
پس آپ جمے رہیئے جیسا کہ آپ کو حکم دیا گیا ہے اور وه لوگ بھی جو آپ کے ساتھ توبہ کر چکے ہیں، خبردار تم حد سے نہ بڑھنا، اللہ تمہارے تمام اعمال کا دیکھنے والا ہے۔
اور نبی ﷺ کی اس وصیت کو اپنا نصب العین بنالیں:
اور نبی ﷺ کی اس وصیت کو اپنا نصب العین بنالیں جو آپ ﷺ نے جناب سفیان بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کو کی۔حضرت سفیان بن عبداللہ سے مروی ہے انھوں نے کہا کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ مجھے اسلام کی، کوئی ایسی جامع بات بتادیجئے کہ پھر مجھے کسی اور سے اس کے بارے میں سوال کرنے کی ضرورت نہ رہے۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: کہومیں اللہ پر ایمان لایا، اس پر جم جاؤ۔صحیح مسلم
مسلمانوں! فرائض کی ادائیگی اس انداز سے کرو کہ وہ آپ کے اندر مزید خیر اور نیک کام کےجذبے کوپروان چڑھائے اور آپ کےگناہوں اور معاصی کے درمیان مظبوط بند اور شیشہ پلائی دیوار بن جائے۔ ارشاد باری تعالی ہے کہ:
لَن يَنَالَ اللَّهَ لُحُومُهَا وَلَا دِمَاؤُهَا وَلَٰكِن يَنَالُهُ التَّقْوَىٰ مِنكُمْ ۚ
الحج – 37
اللہ تعالیٰ کو قربانیوں کے گوشت نہیں پہنچتے نہ اس کے خون بلکہ اسے تو تمہارے دل کی پرہیزگاری پہنچتی ہے۔
مسلمانوں! اپنی پوری زندگی رب کا مطیع اور فرمانبردار اور تقویٰ شعار بندہ بن کر گزاروں ،پس جو دائمی سعادت، عظیم کامیابی اور کامل نجات چاہتاہے اسےکو چاہیئے کہ اللہ کا تقوی اختیار کرے اور اس پر ثابت قدم رہے اور خلوتوں و جلوت ہر حال میں اس کو لازم پکڑے ۔ارشاد باری تعالی ہے کہ:
إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا تَتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلَائِكَةُ أَلَّا تَخَافُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَأَبْشِرُوا بِالْجَنَّةِ الَّتِي كُنتُمْ تُوعَدُونَ
فصلت – 30
(واقعی) جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا پروردگار اللہ ہے پھر اسی پر قائم رہے ان کے پاس فرشتے (یہ کہتے ہوئے آتے ہیں کہ تم کچھ بھی اندیشہ اور غم نہ کرو (بلکہ) اس جنت کی بشارت سن لو جس کا تم وعده دیئے گئے ہو۔
اللہ کے بندوں!اپنے نفس کے ساتھ مجاہدہ کرو،اللہ سے ہدایت اور اطاعت پر ثابت قدمی کا سوال کرتے رہواس سے مدد طلب کرواپنی نیت کو اس کے لیئے خالص کرواور پُختہ عزم کروکہ اللہ کے احکام کی پاسداری کروگے ہمیشہ اللہ سے ڈرتے رہو گےاور اس بات کو یاد رکھو گے کہ دنیا فانی ہے اور آخرت کی زندگی بہتراور باقی رہنے والی ہے نیز فضائل و مکارم اور نیک اعمال کو سر انجام دینے اور اللہ کی ناراضگی کے اسباب سے دور رہنے کے لیئے اپنے نفس کی تربیت کرتے رہو۔ ارشاد باری تعالی ہے کہ :
وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا ۚ وَإِنَّ اللَّهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَ
العنکبوت – 69
اور جو لوگ ہماری راه میں مشقتیں برداشت کرتے ہیں ہم انہیں اپنی راہیں ضرور دکھا دیں گے۔ یقیناً اللہ تعالیٰ نیکو کاروں کا ساتھی ہے۔
اور اپنے دل اور جوارح سے نبی ہدایت کی اس عظیم وصیت کو یاد کرو کہ میر ی امت کے سب لوگ جنت میں جائیں گے سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے خود انکار کیا،پوچھا گیا: اے اللہ کے رسولﷺ! انکار کرنے والے کون ہوں گے؟ آپ ﷺ نے فرمایا :جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں جائے گا جس نے نافرمانی کی اس نے انکار کیا(وہ جنت میں نہیں جائےگا)۔پس اپنے دین کو مظبوط سے پکڑے رہواور اپنے رب کی اطاعت لازم پکڑوفلاح و نجات پاؤں گے ۔ارشاد باری تعالی ہے کہ:
قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ
المؤمنون – 1
یقیناً ایمان والوں نے فلاح حاصل کرلی۔
اللہ تعالی کتاب وسنت کو ہمارے لئے بابرکت بنادےاور ہمیں ہدایت اور تقویٰ نصیب کرے۔
دوسرا خطبہ:
تمام تعریف اللہ کے لئے ہے ایسی تعریف جو پاکیزہ اور بابرکت ہے جو اس کی عظمت کے شایانِ شان ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں۔
اے اللہ تو محمد ﷺ پر اور ان کی آل اور اصحاب پر درود وسلام اور برکتیں نازل فرما۔
اما بعد!
اے اللہ کے بندوں! جو شخص اپنا جوہر ِ مقصود کو پانا چاہتا ہے اور ہر طرح کی مصیبت اور ہولناکی سے نجات کا خواہاں ہے اس پر ضروری ہے کہ وہ اپنے عظیم خالق کی اس وصیت کو لازم پکڑے۔
اے ایمان والوں! صبر کرو پامردی دکھلاؤ اور ہر وقت رباط (جہاد) کے لئے تیار رہواور اللہ سے ڈرتے رہو۔ توقع ہے کہ اس طرح تم کامیابی حاصل کرسکو گے۔
اور اس آیت میں جو رباط کا لفظ ہے وہ نیک کاموں پر مدوامت ،اطاعت وفرمانبرداری میں استقامت اور عمل صالح میں سبقت جیسے تمام امور کو شامل ہیں۔
پس اے اللہ کے بندوں! اللہ کی اطاعت وبندگی میں لگے رہواس کے نواہی ومنہیات سے باز رہواور اس کے فیصلوں اور قضاءوقدر پر ایمان رکھو ارشاد باری تعالی ہے کہ :
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ارْكَعُوا وَاسْجُدُوا وَاعْبُدُوا رَبَّكُمْ وَافْعَلُوا الْخَيْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ
الحج – 77
اے ایمان والوں!رکوع اور سجدہ کرتے رہواور اپنے پروردگار کی عبادت میں لگے رہواور نیک کام کرتے رہو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔
پھر جان لے کہ اللہ نے اپنے آپ کو نبی ﷺ پر درود وسلام پڑھنے کا حکم دیتے ہوئے فرمایا:
إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا
الاحزاب – 56
اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے اس نبی پر رحمت بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم (بھی) ان پر درود بھیجو اور خوب سلام (بھی) بھیجتے رہا کرو۔
یا اللہ ! تو محمد ﷺ اور ان کے ازواج و اولاد پر درود وسلام نازل فرماجیساکہ تو نے ابرہیم علیہ السلام اور ان کی آل ِاولاد پر درود وسلام نازل فرمایا۔
یا اللہ !تو چاروں خلفائے راشدین ابوبکر،عمر،عثمان و علی اور بقیہ تمام آل واصحاب سے راضی ہوجااور ان کے ساتھ ساتھ اپنے فضل وکرم واحسان سے ہم سے بھی راضی ہوجا۔
یا اللہ! تو تمام مؤمن مرد اورعورتوں کو معاف فرما ان میں جو زندہ اور جو فوت ہوچکے ہیں سب کو معاف فرما۔
یا اللہ! توہمارے ولی الامر کو ہمارے حاکم کو خیر کے کاموں کی توفیق دے۔
یا اللہ! تو انہیں صحت وعافیت دے۔
یا اللہ! انہیں لمبی زندگی عطا فرما اور انہیں اطاعت کی توفیق دے۔
یا اللہ !تو ان کے ولی عہد کو اپنے پسندیدہ کاموں کی توفیق دے اور ان کے اخوان اور اعوان و مددگاروں کو خیر کے کاموں کی توفیق دے۔
یا اللہ! تمام مسلم حکمرانوں کے نیک کاموں کی توفیق دے۔
یا اللہ! تو ان کو ان کی رعایا کے لیئے رحمت بنا۔
یا اللہ! توہمیں ان میں سے بنا جو اس زندگی میں اطاعت پر مستقیم ہوا۔
یا اللہ! اپنی اطاعت پر ثبات قدمی عطا فرما۔
یا اللہ! تو ہمیں تقوی نصیب فرما یا۔
یااللہ! تو ہمیں اہل توحید میں سے بنا اور راہ ہدایت پر مستقیم رہنے والا بنا۔ یا اللہ! تیرے نبی ﷺ اور ان کے اصحاب پر درود وسلام نازل فرما ْ(آمین یا رب العالمین)
خطبة الجمعة مسجد نبویﷺ: فضیلة الشیخ ڈاکٹر حسین آل شیخ حفظه اللہ
23 ذی الحجة 1444 ھ بمطابق 22 جولائی 2022