نبی کریم ﷺ کی طرف سے قربانی کرنا ثابت نہیں۔ اس بارے میں دو روایات کی تحقیق ملاحظہ ہو:
حنش بن معتمر رحمہ اللہ کہتے ہیں:
رَأَيْتُ عَلِيًّا يُضَحِّي بِكَبْشَيْنِ، فَقُلْتُ لَهُ: مَا هَذَا ؟ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْصَانِي أَنْ أُضَحِّيَ عَنْهُ فَأَنَا أُضَحِّي عَنْهُ
[سنن ابی داؤد: 2790]
میں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا آپ نے دو دنبے ذبح کیے۔ میں نے پوچھا: یہ کیا؟ فرمایا: مجھے رسول اللہ ﷺ نے وصیت کی تھی کہ میں آپ ﷺ کی طرف سے قربانی کروں۔ یہ میں آپ ﷺ کی طرف سے قربانی کر رہا ہوں۔
تبصرہ:
سند ضعیف ہے۔
١) شریک بن عبد اللہ قاضی سیء الحفظ اور مدلس ہے۔
٢) ابو الحسناء مجہول ہے۔
٣) حکم بن عتیبہ مدلس ہے۔
٤) حنش بن معتمر جمہور ائمہ حدیث کے نزدیک ضعیف ہے۔
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے عید الاضحی والے دن ایک مینڈھا منگوایا اور اسے ذبح کرتے وقت یہ الفاظ کہے:
بِسْمِ اللهِ، اللهُمَّ مِنْكَ وَلَكَ وَمِنْ مُحَمَّدٍ لَكَ
[السنن الکبری للبیہقی: 19187]
”بسم اللہ، اے اللہ! یہ قربانی تیری عطا ہے اور تیری رضا کے لیے ہے۔ محمد کریم ﷺ کی طرف سے خالصتاً تیرے لیے قربانی کی جا رہی ہے۔“
تبصرہ:
سند ضعیف ہے۔
١) عاصم بن شریب راوی مجہول ہے، اسے امام ابو حاتم رازی رحمہ اللہ (الجرح والتعدیل: 487/6) اور حافظ ذہبی رحمہ اللہ (میزان الاعتدال: 352/2) نے ”مجہول“ کہا ہے۔ امام ابن حبان رحمہ اللہ نے الثقات (239/5) میں ذکر کیا ہے۔
٢) ابوبکر بن رجاء زبیدی کی توثیق ثابت نہیں۔
٣) ابو الفضل، سفیان بن محمد بن محمود جوہری کی توثیق نہیں ملی۔
٤) ابو نصر احمد بن عمرو بن محمد عراقی کی توثیق نہیں ملی۔
کسی صحابی، تابعی اور تبع تابعی سے نبی کریم ﷺ کی طرف سے قربانی کرنا ثابت نہیں۔
کیا اسلام کا مقصد لوگوں کو سزائیں دینا ہے؟ اسلام کے تفتیشی نظام میں سخت…
حدیث کو قبول کرنے کے لیے عقل کو معیار بنانا عقلمندی ہے یا بےوقوفی؟ غامدی…
خطبہ اول: ہر قسم کی تعریف اللہ کے لیے ہے، وہ گناہ بخشنے والا، توبہ…
کرپٹو کرنسی کے حوالے سے علما کی اکثریت کا موقف کیا ہے؟ کرپٹو کرنسی کو…
جو شخص گناہ کا ارادہ کرتا ہے، اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرشتے کو…
زندگی میں آزمائشیں ایمان کا حصہ ہیں۔ جو بندہ صبر اور استقامت سے کام لیتا…