آخر نبی کریم ﷺ نے حدیث لکھنے سے کیوں روکا تھا؟ کیا حدیث نہ لکھنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ حجّت نہیں ہے؟ کیا رسول اللہ ﷺ نے حدیث کو یاد رکھنے اور آگے پہنچانے کا حکم نہیں دیا؟ کیا غامدی صاحب کا نظریہ اُن کے اپنے ہی اُصولوں سے نہیں ٹکراتا؟ غامدی صاحب کی تحریروں میں حدیث کے بارے میں تضاد کیوں نظر آتا ہے؟ کیا صرف کسی چیز کا لکھا جانا ہی اُس کے حجّت ہونے کی دلیل بنتا ہے؟ کیا قرآن اس لیے لکھوایا گیا تھا کہ صرف “لکھا ہونا” ہی دلیلِ حجّت ہے؟ کیا صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم احادیث کو لکھتے تھے یا نہیں؟