ھم و حزن اور مستقبل کا خوف
اللہ کے نبی ﷺ اکثر اللہ تعالیٰ سے مختلف شرور و فتن سے پناہ مانگا کرتے تھے، اور ان میں سے ایک دعا یہ بھی تھی:
اللَّهُمَّ إني أَعُوذُ بِكَ مِنَ الهَمِّ وَالحَزَنِ…
(اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں فکر اور غم سے…)
یہ “ھم” کیا ہے؟
یہ وہ فکری بوجھ ہے جو انسان کو مستقبل کی غیر یقینی صورتحال سے لاحق ہوتا ہے۔
انسان پریشان رہتا ہے کہ آگے کیا ہوگا؟ میری روزی؟ میری عزت؟ میری اولاد؟ میرے خواب؟
یہی پریشانی “ھم” کہلاتی ہے — ایک ایسا دکھ جو ابھی آیا نہیں، مگر دل کو دباتا جا رہا ہے۔
اور “حزن” کیا ہے؟
یہ ماضی کی وہ یادیں، وہ حادثات، وہ تلخ لمحے ہیں جنہوں نے انسان کے دل پر نقش چھوڑ دیا ہو۔
کسی اپنے کی جدائی، کوئی موقع جو کھو گیا، کوئی بات جو دل میں رہ گئی — یہ سب حزن میں آتے ہیں۔
پس، “ھم” اور “حزن” دونوں ہی انسان کے اندرونی سکون کو ختم کر دیتے ہیں، اور نبی کریم ﷺ ہمیں سکھاتے ہیں کہ اللہ سے اس کی پناہ مانگو۔
افغانستان میں طالبان کی فتح پر ظاہر کیا گیا وہ کون سا اندیشہ تھا جو…
نبی کریم ﷺ کی دعوت انسانیت کے لیے سب سے عظیم نعمت تھی۔ آپ ﷺ…
کیا جاوید غامدی کے نزدیک حدیث دین کا ماخذ بن سکتی ہے؟ غامدی صاحب کن…
حضرت عمر بن خطابؓ نماز کے لیے تشریف لائے، صفوں کو درست کیا، اور نماز…
اللہ تعالیٰ کے دو عظیم نام الرحمن اور الرحیم، دونوں رحمت کی صفات پر دلالت…
الله کے لیے سب کچھ قربان کرنا ہی ایمان کی اصل روح ہے، چاہے وہ…