متفرقات

ھم و حزن اور مستقبل کا خوف

اللہ کے نبی ﷺ اکثر اللہ تعالیٰ سے مختلف شرور و فتن سے پناہ مانگا کرتے تھے، اور ان میں سے ایک دعا یہ بھی تھی:

اللَّهُمَّ إني أَعُوذُ بِكَ مِنَ الهَمِّ وَالحَزَنِ…

(اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں فکر اور غم سے…)

یہ “ھم” کیا ہے؟
یہ وہ فکری بوجھ ہے جو انسان کو مستقبل کی غیر یقینی صورتحال سے لاحق ہوتا ہے۔
انسان پریشان رہتا ہے کہ آگے کیا ہوگا؟ میری روزی؟ میری عزت؟ میری اولاد؟ میرے خواب؟
یہی پریشانی “ھم” کہلاتی ہے — ایک ایسا دکھ جو ابھی آیا نہیں، مگر دل کو دباتا جا رہا ہے۔

اور “حزن” کیا ہے؟
یہ ماضی کی وہ یادیں، وہ حادثات، وہ تلخ لمحے ہیں جنہوں نے انسان کے دل پر نقش چھوڑ دیا ہو۔
کسی اپنے کی جدائی، کوئی موقع جو کھو گیا، کوئی بات جو دل میں رہ گئی — یہ سب حزن میں آتے ہیں۔

پس، “ھم” اور “حزن” دونوں ہی انسان کے اندرونی سکون کو ختم کر دیتے ہیں، اور نبی کریم ﷺ ہمیں سکھاتے ہیں کہ اللہ سے اس کی پناہ مانگو۔

شیخ ابراہیم خلیل حفظہ اللہ

Recent Posts

بری تقدیر پر ایمان لانے سے کیا مراد ہے؟

اچھی اور بری تقدیر سے کیا مراد ہے؟ کیا تقدیر محض بری ہوسکتی ہے؟ اس…

24 hours ago

گناہوں سے نجات کیسے پائیں؟

ابلیس نے سیدنا آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے سے انکار کیوں کیا؟ اللہ تعالیٰ…

1 day ago

خیر کی بشارت اور مبارکباد دینا

تمام تعریفیں اللہ ربّ العالمین کے لیے ہیں، درود و سلام ہوں تمام انبیاء و…

6 days ago

“شیطانی وسوسوں کا علاج کیسے کریں؟”

"شیطان انسان کو گمراہ کرنے کے لیے کس درجے کی محنت کرتا ہے؟ شیطان کے…

6 days ago

“دعاؤں سے بھی اگر پریشانیاں دور نہ ہوں تو کیا کریں؟”

وظائف کرنے کے باوجود پریشانیاں کیوں دور نہیں ہوتی؟ ایسی صورت میں مؤمن کو کیا…

1 week ago

کیا وطن سے محبت، ایمان ہے؟

حب الوطنی کے تعلق سے پائے جانے والے دو مشہور نظریات کیا ہیں؟ دونوں میں…

2 weeks ago