احکام و مسائل

کھانے کے آداب اور نبی ﷺ کی سنتیں

الحمدللہ رب العالمین، والصلوۃ والسلام علی سید الانبیاء والمرسلین، نبینا محمد ﷺ، وعلی آلہ وصحبہ اجمعین۔

اللہ رب العالمین کی توفیق سے امام نووی رحمہ اللہ کی مشہور و معروف کتاب “ریاض الصالحین” سے روزمرہ زندگی کے آداب پر گفتگو کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ درس میں ہم نے کھانے کے چند آداب سیکھنے کی کوشش کی تھی۔ اس آرٹیکل میں کھانے کے مزید چند آداب کا ذکر کیا جا رہا ہے جنہیں امام نوویؒ نے ریاض الصالحین میں بیان فرمایا ہے۔

 کھانے کی ابتداء “بسم اللہ” سے کرنا.1

امام نوویؒ فرماتے ہیں کہ کھانے کا آغاز “بسم اللہ” سے کیا جائے تاکہ کھانے میں برکت ہو۔

اگر کوئی شخص ابتدا میں بسم اللہ پڑھنا بھول جائے تو جیسے ہی یاد آئے، یہ دعا پڑھے:

بسم اللہ اَوَّلَهُ وَآخِرَهُ

اس سے کھانے میں برکت شامل ہو جاتی ہے۔ اسی طرح کھانے کے اختتام پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا بھی نبی کریم ﷺ کی سنت ہے۔

کھانے میں عیب نہ نکالنا .2

صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی حدیث ہے، حضرت ابو ہریرہؓ روایت کرتے ہیں:

مَا عَابَ رَسُولُ اللّٰہِ ﷺ طَعَامًا قَطُّ1

“نبی کریم ﷺ نے کبھی بھی کسی کھانے میں عیب نہیں نکالا۔”

اگر کھانا پسند ہوتا تو تناول فرما لیتے اور اگر پسند نہ آتا تو بغیر اعتراض کے چھوڑ دیتے۔

اس سے سیکھنے کے نکات:

کھانے میں عیب نکالنا درست نہیں، اگر کھانا طبیعت کے مطابق نہ ہو تو خاموشی سے چھوڑ دیا جائے۔

اس عمل سے صبر اور شکر کی صفات پیدا ہوتی ہیں۔

کھانے میں عیب نکالنا دو طرح سے شریعت کی خلاف ورزی ہے:

اللہ کی نعمت کی ناقدری

پکانے والے کی دل آزاری

شکر اور صبر کا تعلق.3

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

عَجَبًا لِأَمْرِ الْمُؤْمِنِ! إِنَّ أَمْرَهُ كُلَّهُ لَهُ خَيْرٌ

“مومن کا معاملہ بڑا عجیب ہے، اس کے ہر حال میں خیر ہی خیر ہے۔”

تکلیف آئے تو صبر کرتا ہے، نعمت ملے تو شکر کرتا ہے۔

یہی مومن کی اصل زندگی ہے کہ وہ صبر اور شکر کے درمیان رہتا ہے۔

نعمتوں کی قدر کرنا.4

نبی کریم ﷺ سونے سے پہلے دعا پڑھتے:

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی اَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَكَفَانَا وَآوَانَا

یعنی ہمیں کھانا، پینا، رہائش اور سکون دینے والی ذات صرف اللہ ہے۔

 اس دعا سے ہمیں سکھایا گیا کہ ہر نعمت پر شکر ادا کریں، کیونکہ دنیا میں بہت سے لوگ ہیں جنہیں یہ نعمتیں میسر نہیں۔

کھانے کی تعریف کرنا.5

آپ ﷺ نے فرمایا:

جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نِعْمَ الْإِدَامُ الْخَلُّ2

جابر بن عبداللہ ؓ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا ” سرکہ بہترین سالن ہے ۔

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کھانے کی تعریف کرنا سنت ہے اور شکر کا ایک طریقہ بھی ہے۔

اللہ نے قرآن میں وعدہ فرمایا:

لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ3

اگر تم شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں مزید دوں گا۔

نتیجہ:

امام نوویؒ کی ریاض الصالحین کی روشنی میں کھانے کے آداب سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ:

بسم اللہ پڑھنا، کھانے میں عیب نہ نکالنا، شکر ادا کرنا، صبر و شکر کے ساتھ زندگی گزارنا، کھانے کی تعریف کرنا۔

یہ تمام باتیں نبی کریم ﷺ کی سنت کا حصہ ہیں، جنہیں اپنانے سے ہماری روزمرہ زندگی میں برکت اور سکون آتا ہے۔

  1. (صحیح بخاری:3563)
  2. (سنن ابی  داؤد:3821)
  3. (سورہ ابراہیم: 7)
شیخ سعد اللہ خان حفظہ االلہ

Recent Posts

“نبی کریم ﷺ کو عالمِ غیب کہنا تعظیم ہے یا غلو؟”

علمِ غیب کیا ہے؟ کیا نبی کریم ﷺ کو غیب کا علم تھا؟ "سورۃ التکویر…

38 minutes ago

نبی کریم ﷺ نے حدیث لکھنے سے منع کیوں فرمایا؟

آخر نبی کریم ﷺ نے حدیث لکھنے سے کیوں روکا تھا؟ کیا حدیث نہ لکھنے…

2 days ago

Marketingکرتے ہوئے یہ تین بڑی غلطیاں کبھی نہ کریں۔”

مارکیٹنگ کی شرعی اہمیت کیا ہے؟ مارکیٹنگ میں کون سے شرعی اصولوں کا خیال ضروری…

3 days ago