موسم گرما چند قابل غور پہلو
موسم گرما کا آغاز ہوتے ہی انسان صرف جسمانی طور پر ہی نہیں، بلکہ ذہنی اور روحانی طور پر بھی ایک آزمائش کا سامنا کرتا ہے۔ سورج کی تپش، پیاس کی شدت، اور پسینے کی کثرت ہمیں نہ صرف دنیاوی تکلیفوں کی یاد دلاتی ہے، بلکہ آخرت کے ان مناظر کا بھی تصور دلاتی ہے جن کا ذکر قرآن و حدیث میں آیا ہے۔ یہ موسم جہاں جسم کو آزماتا ہے، وہیں روح کو جھنجھوڑ کر ایمان کی سچائی کو پرکھنے کا موقع بھی دیتا ہے۔ آییے اس موسم میں کچھ ایسے پہلوؤں پر غور کریں جو ہمیں دنیا و آخرت دونوں کے لیے بیدار کرتے ہیں۔
2.آج سورج ہزاروں میل دور سے جھلساتا ہے، قیامت کے دن ایک میل کے فاصلے پر ہوگا!2
3. جس طرح دنیا کی گرمی سے بچنے کےلیے اسباب اختیار کرتے ہیں، ویسے ہی قیامت کی گرمی سے بچاؤ کے شرعی اسباب اختیار کریں۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
قیامت کے دن اللہ تعالیٰ سات قسم کے لوگوں کو اپنے (عرش کے) سائے میں جگہ دے گا، جب کوئی دوسرا سایہ نہ ہوگا:
2. وہ نوجوان جو جوانی میں اللہ کی عبادت میں لگا رہا۔
3. وہ شخص جس کا دل مسجد سے جُڑا رہتا ہے۔
4. وہ دو افراد جو صرف اللہ کے لیے محبت کرتے ہیں، اسی پر ملتے اور جدا ہوتے ہیں۔
5. وہ شخص جسے کسی خوبصورت عورت نے برائی کی دعوت دی اور اس نے کہا: “میں اللہ سے ڈرتا ہوں”۔
6. وہ شخص جو چھپ کر صدقہ کرے، یہاں تک کہ بائیں ہاتھ کو بھی خبر نہ ہو۔
7. وہ شخص جو تنہائی میں اللہ کو یاد کرے اور اُس کی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلیں۔ 3
گرمی کا بہانہ بنا کر عبادات چھوڑنا انتہائی نقصان کا سودا ہے، کیونکہ جہنم کی آگ کہیں زیادہ شدید ہے۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
قُلْ نَارُ جَهَنَّمَ أَشَدُّ حَرًّا ۚ لَّوْ كَانُوا يَفْقَهُونَ4
” (اے نبی!) کہہ دیجئے: جہنم کی آگ (اس دنیا کی آگ) سے کہیں زیادہ گرم ہے۔ “
موسم گرما میں ٹھنڈا پانی راحت ہی نہیں، قیامت کے دن سب سے پہلا سوال بھی اسی نعمت کا ہوگا، لہذا اس نعمت کی قدر کیجیے۔5
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
ایک بار ایک پیاسا کتا کنویں کے گرد چکر لگا رہا تھا، جیسے پیاس سے مرنے والا ہو۔ بنی اسرائیل کی ایک گناہگار عورت نے اسے دیکھا، اپنا موزہ اتارا اور اس سے پانی نکال کر کتے کو پلایا۔ اللہ تعالیٰ نے اسی عمل کی وجہ سے اس عورت کو بخش دیا۔6
قارئین کرام:
موسم گرما ہمیں صرف پیاس، گرمی اور پسینے کی شدت کا احساس نہیں دلاتا، بلکہ یہ ہمارے لیے ایک روحانی بیداری کا پیغام بھی ہے۔ دنیا کی گرمی ہمیں آخرت کی آگ سے ڈرنے، نیک اعمال کی طرف رجوع کرنے، اور اللہ کی نعمتوں کی قدر کرنے کی دعوت دیتی ہے۔
آیئے! ہم اس موسم کو عبادت، شکر، صبر کا ذریعہ بنائیں، تاکہ یہ گرمی ہمیں جہنم کی گرمی سے بچانے کا وسیلہ بن جائے
_________________________________________________________________________________________
سیدنا علیؓ نے دار الخلافہ کو مدینہ طیبہ سے کہاں منتقل کیا؟کیا سیدنا علیؓ اور…
کیا سیدنا امیر معاویہ ؓ نے اپنے بیٹے کو خلیفہ نامزد کرکے اسلام کی تاریخ…
شہدائے کربلا کے چند مخصوص ناموں کو آخر کیوں چھپایا جاتا ہے؟ اہم وجہ جانیے!کربلا…
یزید کی بیعت کا حکم مدینہ تک کیسے پہنچا؟سیدنا حسینؓ تک جب پیغام پہنچا تو…
کیا کربلاء تاریخِ اسلام کا سب سے المناک واقعہ ہے؟تاریخِ اسلام میں سب سے مظلومانہ…
اخلاقِ حسنہ، دینِ اسلام کا حسن اور ایک مسلمان کی پہچان ہیں۔ اس آڈیو میں…