پہلا خطبہ :
تمام تعریف اللہ کے لئے ہے، ایسی تعریف جو مزید انعام کا باعث ہے، بری آزمائش اور سخت انتقام سے بچاتی ہے، اور تعریف کرنے والے کو اعلی ترین منزل اور بلند ترین مقام تک پہنچاتی ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی حقیقی معبود نہیں، وہ یکتا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اس شخص کی گواہی جو اللہ پر ایمان لایا اور اس نے استقامت اختیار کی۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں، جو احکام و شرائع کو پہنچانے والے، حلال و حرام کو بیان کرنے والے ہیں، اللہ ان پر درود و سلام اور برکت نازل فرمائے، اور ان کے معزز اہل وعیال، اور اصحاب پر، اور تابعین پر، اور قیامت تک ان کی اچھے سے پیروی کرنے والوں پر۔
اما بعد !
اے لوگو! میں تم کو اور خود کو اللہ کے تقوی کی نصیحت کرتا ہوں، اللہ سے ڈرو، اللہ تم پر رحم کرے۔ تقوی تاریکی میں روشنی، ذہنوں کو جلا بخشنے والا ، اور نہ ٹوٹنے والا کڑا ہے۔
اے مسلمانو! عظیم اور بہتر نعمت، اور سب سے معزز اور اعلی احسان: دین اسلام ہے، تمام ادیان کے ہار کا موتی اور ان کا تاج ہے، تمام شریعتوں کی مہر اور ان کے لئے دروازہ ہے، اللہ کا درست راستہ اور صراط مستقیم ہے، اللہ سبحانہ نے فرمایا:
إِنَّ الدِّينَ عِندَ اللَّهِ الْإِسْلَامُ
آل عمران – 19
دین تو اللہ کے نزدیک اسلام ہی ہے۔
اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيمُ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ
یوسف – 40
یہی دین درست ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔
اس سے نسبت رکھنا عزت و فخر ہے، اس کے سائے میں زندگی گزار نا انسیت اور پاکیزگی ہے، اللہ تعالی نے فرمایا:
وَمَنْ أَحْسَنُ دِينَا مِّمَّنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ
النساء – 125
اور اس شخص سے زیادہ کس کا دین اچھا ہو سکتا ہے جس نے حکم الہی کو قبول کیا اور وہ نیکو کار بھی ہے۔
اسلام حقیقت میں کہتے ہیں: توحید کے ذریعہ خود کو اللہ کے حوالے کرنا، اس سے شریک اور نظیر کی نفی کرنا، اور یقین رکھنا کہ اس نے دنیا کو پیدا کیا اور کائنات کی تدبیر کرتا ہے، اور اس کے اسمائے حسنی اور بلند صفات کو ثابت کرنا، اس کی تعظیم اور اس کی طرف رجوع کرنا، اس کی اطاعت اور اس کے رسول محمد ﷺ کی فرمانبرداری کرنا۔
الر ۚ كِتَابٌ أُحْكِمَتْ آيَاتُهُ ثُمَّ فُصِّلَتْ مِن لَّدُنْ حَكِيمٍ خَبِيرٍ
ھود – 1
الرٰ، یہ ایک ایسی کتاب ہے کہ اس کی آیتیں محکم کی گئی ہیں، پھر صاف صاف بیان کی گئی ہیں ایک حکیم باخبر کی طرف سے۔
اور ارشاد ربانی ہے:
وَنَزَّلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ تِبْيَانًا لِّكُلِّ شَيْءٍ وَهُدًى وَرَحْمَةً وَبُشْرَىٰ لِلْمُسْلِمِينَ
النحل – 89
اور ہم نے تجھ پر یہ کتاب نازل فرمائی ہے جس میں ہر چیز کا شافی بیان ہے، اور ہدایت اور رحمت اور خوشخبری ہے مسلمانوں کے لیے۔
حضرات گرامی! سچائی اسلام کا استر ہے، اور حق اس کی چادر ۔ حکمت اس کا قائد اور علم ہے، رحمت اس کی روح اور غایت ہے، صلاح اور اصلاح اس کا حال اور اعمال ہے، اس کے احکام سب سے سے صحیح اور درست ہیں، اور اس کے قوانین سب سے سیدھے اور محکم ہیں، اس میں نہ تو تنگی ہے نہ مشقت اور تکلیف، اس میں دلوں کا تزکیہ اور روحوں کی صلاح ہے، فرمانِ الہی ہے:
وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ الله حُكْمًا لِّقَوْمٍ يُوقِنُونَ
المائدۃ – 50
یقین رکھنے والے لوگوں کے لئے اللہ تعالی سے بہتر فیصلے اور حکم کرنے والا کون ہو سکتا ہے؟
اور ارشاد ربانی ہے:
وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّينِ مِنْ حَرَج
الحج – 78
تم پردين کے بارے میں کوئی تنگی نہیں ڈالی۔
اور اللہ کا فرمان ہے:
يُرِيدُ اللهُ بِكُرُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ وَلِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ
البقرۃ – 185
اللہ تعالیٰ کا ارادہ تمہارے ساتھ آسانی کا ہے، سختی کا نہیں۔
ہمارے لئے پاکیزہ کھانے پینے اور لباس و معاملات کو حلال کیا، اور ناگزیر ضرورت ، مصلحت اور حاجت کی چیزوں کو محفوظ کیا، اور ہمارے لئے خبیث ، ضرر رساں اور فاسد اشیاء کو تمام احوال میں حرام قرار دیا۔
دین اسلام کے محاسن اور فضائل میں سے ہے کہ وہ مکارم اخلاق کا حکم دیتا، ہے اور بلند امور پر ابھارتا ہے، نبی اکرم ﷺ کا فرمان ہے:
إنما بُعِثْتُ لأُتمَ صالح الأخلاق
أخرجه الإمام أحمد
میری بعثت اس لئے ہوئی کہ میں اچھے اخلاق کو مکمل کروں۔
اور نبی اکرم ﷺ نے فرمايا:
إن الله يُحِبُّ معالي الأمور ويكره سفسافها
أخرجه الطبراني والحاكم
اللہ تعالی برتر کاموں کو پسند فرماتا ہے، اور کمتر کاموں کوناپسند
تمہارے دین نے حق داروں کے حقوق کی حفاظت کی، اور امانت والوں کی امانتوں کو محفوظ کیا، اس لئے اس نے والدین کی فرمانبرداری، اور صلہ رحمی، مہمان کی تکریم، پڑوسیوں کے ساتھ احسان اور ضرورت مندوں کی مدد کا حکم دیا۔ یہ ایسا دین ہے جو تعاون، محبت اور اتحاد کی دعوت دیتا ہے، تفرقہ ، نزاع اور اختلاف سے منع کرتا ہے، اللہ سبحانہ کا فرمان ہے:
وَأَعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا
آل عمران – 103
اللہ کی رسی کو سب مل کر مضبوط تھام لو اور پھوٹ نہ ڈالو۔
اور مصطفی ﷺ نے فرمايا:
المؤمن للمؤمن كالبنيان يشد بعضه بعضا
أخرجه البخاري ومسلم
ایک مومن دوسرے مومن کے لیے ایک عمارت کی طرح ہے کہ اس کے ایک حصے سے دوسرے حصے کو تقویت ملتی ہے”۔ بخاری و مسلم نے اسے روایت کیا ہے۔
یہ کوشش، جد وجہد اور عمل کا دین ہے، بے بسی، سستی اور کاہلی کا دین نہیں، روح، دل اور جسم کے تقاضوں کو شامل ہے ، اور دین و دنیا کو اکٹھا کرنے کی دعوت دیتا ہے، اللہ سبحانہ کا فرمان ہے:
وَقُل أَعْمَلُوا فَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ
التوبة – 105
اور ان سے کہہ دو کہ عمل کئے جاؤ۔ اللہ اور اس کا رسول اور مومن (سب) تمہارے عملوں کو دیکھ لیں۔
اور فرمان ربانی ہے:
وَأَن لَّيْسَ لِلْإِنسَانِ إِلَّا مَا سَعَىٰ ﴿٣٩﴾ وَأَنَّ سَعْيَهُ سَوْفَ يُرَىٰ
النجم – 39/40
اور یہ کہ ہر انسان کے لیے صرف وہی ہے جس کی کوشش خود اس نے کی۔ اور یہ کہ بیشک اس کی کوشش عنقریب دیکھی جائے گی۔
اور فرمایا:
وَابْتَغِ فِيمَا ءَاتُكَ اللَّهُ الدَّارَ الْآخِرَةَ وَلَا تَنسَ نَصِيبَكَ مِنَ الدُّنْيَا
القصص – 77
جو مال اللہ نے تجھے دیا ہے اس سے آخرت کا گھر بنانے کی فکر کر اور دنیا میں سے بھی اپنا حصہ فراموش نہ کر۔
اور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
الحرص على ما ينفعك ، واستعِنْ بالله ولا تَعجَز
أخرجه مسلم
جس چیز سے تمہیں نفع پہنچے اس کے لئے کوشش کرو اور اللہ سے مدد مانگو اور بے بس نہ ہو جاؤ۔
ارشاد ربانی ہے:
الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُم الْإِسْلَم دِيناً
المائدۃ – 3
آج میں نے تمہارے دین کو تمہارے لیے مکمل کر دیا ہے اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی ہے اور تمہارے لیے اسلام کو تمہارے دین کی حیثیت سے قبول کر لیا ہے۔
اللہ تعالیٰ میرے لئے اور آپ کے لئے قرآن وسنت میں برکت دے، اور مجھے اور آپ سب کو اس کی ہدایت و بیان سے فائدہ پہنچائے۔ میں وہی کہہ رہا ہوں جو آپ نے سنا، اور میں اللہ کی مغفرت طلب کرتا ہوں اپنے لئے اور آپ کے لئے اور سارے مسلمانوں کے لئے ہر گناہ و معصیت سے۔ اس سے مغفرت طلب کرو، وہ تو بہ کرنے والوں کو بخشنے والا ہے۔
دوسرا خطبہ :
اللہ کی تعریف ہے جس طرح اس نے حکم دیا، اور اس کا شکر ہے، اس نے شکر کرنے والے کے لئے مزید کا اعلان کیا، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود حقیقی نہیں، وہ یکتا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور رسول ہیں، اللہ درود و سلام اور برکت نازل کرے ان پر، اور ان کے آل و اصحاب پر، اور ان کی اچھے سے پیروی کرنے والوں پر، جب تک صبح و شام کی آمد ورفت ہو۔
اما بعد!
اللہ کے بندو! اللہ کا تقوی اختیار کرو، اور جان لو کہ دین اسلام سب سے بڑا گواہ ہے اس پر کہ اللہ کمالِ مطلق اور علم و حکمت کی وسعت میں یکتا و منفرد ہے ، اور اس کے نبی محمد ﷺ عظیم ہیں، اور وہ بر حق و سچے رسول ہیں۔ اس شخص سے بہتر کوئی نہیں جو خود کو اللہ کے سپر د کر دے، اس کے بندوں کے ساتھ اچھا سلوک کرے اور اللہ کے دین پر ثابت قدم رہے۔ اور اس کا دل اخلاص اور توحید کے رنگ میں رنگ جائے اور اس کے اخلاق و اعمال ہدایت و توفیق پر استوار ہوں۔
صِبْغَةَ اللَّهِ وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللَّهِ صِبْغَةً وَنَحْنُ لَهُ عَبدُونَ
البقرۃ – 138
اللہ کارنگ اختیار کرو اور اللہ تعالٰی سے اچھا رنگ کس کا ہو گا؟ ہم تو اسی کی عبادت کرنے والے ہیں
اور درود و سلام بھیجو عطا کردہ رحمت و نعمت اپنے نبی محمد رسول اللہ پر ، اے اللہ درود و سلام اور رحمت نازل کر ان پر ، اور ان کے طیب و طاہر اہل بیت پر ، اور ان کی بیویوں مومنین کی ماؤوں اے اللہ راضی ہو جا خلفاء اربعہ اور ائمہ حنفاء ابو بکر، عمر، عثمان وعلی سے، اور تمام آل واصحاب سے ، اور قیامت تک ان کی بہتر پیروی کرنے والوں سے، اور ان کے ساتھ ہم سے بھی پنے فضل و کرم سے ، اے اکرم الاکر مین۔
اے اللہ اسلام اور مسلمانوں کو عزت دے، اور دین کی حفاظت کر ، اور اپنے مومن بندوں کی مدد فرما۔
اے اللہ مسلمانوں میں سے غم زدہ کے غم کو دور کر دے، اور مصیبت زدہ کی مصیبت کو ختم کر دے، اور قرضداروں کے قرض کو چکا دے، اور ہمارے اور مسلمانوں کے بیماروں کو شفادے، اپنی رحمت سے، اے ارحم الراحمین۔
اے اللہ ہمارے وطنوں میں ہمیں امن سے نواز، ہمارے ائمہ اور اولیاء امور کی اصلاح کر، ہمارے امام اور ولی امر کی حق، توفیق، درستی سے تائید فرما۔
اے اللہ ان کو اور ان کے ولی عہد کو توفیق دے جس میں عباد و بلاد کی بھلائی ہو، اے رب العالمین۔
اے اللہ سر حدوں اور چوکیوں پر ڈیوٹی دینے والے ہمارے فوجیوں کو درست کر دے، اے اللہ ان کا معاون و مددگار بن جا۔
اے اللہ ہماری حفاظت فرما، اٹھتے بیٹھتے، سوتے جاگتے ہر حال میں ہمیں اسلام پر محفوظ رکھ ، اور ہماری بابت دشمنوں اور حاسدوں کو خوش نہ کر۔
اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں نیکی دے اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرما اور ہمیں عذاب جہنم سے نجات دے۔
سُبْحَانَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ، وَسَلَامٌ عَلَى الْمُرْسَلِينَ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ
خطبة الجمعة مسجد الحرام: فضیلة الشیخ ڈاکٹر بندر بلیلة حفظه اللہ
29جمادی الأول 1444هـ بمطابق 23 دسمبر 2022